آزاد جموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی کے اجلاس میں متعدد قراردادوں کی منظوری دیدی گئی

جمعرات 16 مئی 2019 16:50

مظفرآباد۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 مئی2019ء) سپیکر آزاد جموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی شاہ غلام قادر کی زیر صدارت اجلاس میں ممبر ان اسمبلی عبدالرشید ، وزیر جنگلات سردار میر اکبرخان ، وزیر ٹرانسپورٹ ، وائلڈ لائف فشریز ناصرحسین ڈار، وزیر سمال انڈسٹری و اکے کے ایم آئی ڈی سی چوہدری شہزاد محمود اور ممبر اسمبلی پیر علی رضا بخاری نے قراردادیں ایوان میں پیش کیں جنہیں ایوان نے منظور کر لیا ۔

وزیر جنگلات سردار میر اکبرخان کی جانب سے پیش کی گئی قرار داد میں کہا گیا کہ قانون سازاسمبلی کا یہ اجلاس مملکت خداداد پاکستان میں حالیہ دہشت گردحملوںجس میںگوادر میں فائیو سٹار ہوٹل، کوئٹہ میںموبائل پولیس وین پر حملہ اورحضرت داتا گنج بخش علی ہجویری رحمة اللہ علیہ کے مزار کے باہرخودکش حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے اور ان حملوں کے نتیجے میں شہید اور زخمی ہونے والوں کے لواحقین سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتا ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان کے اندر دہشت گردی کے یہ سانحات اس امر کے غماز ہیں ملک اور سماج دشمن عناصرایک بار پھر متحرک ہورہے ہیں کیونکہ گوادر پاکستان چین اقتصادی راہداری کا اہم مرکز ہے اور وہ پاکستان کا مستقبل ہے اس لئے گوادر کو فوکس کررکھا ہے وہ ہر حال میںسی پیک کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے لیکن پاکستانی فوج وہ واحد ادارہ ہے جو دشمن کو منہ توڑ جواب دیتے ہوئے ان سازشوں کو ناکا م بنائیں گے۔

یہ ایوان مقبوضہ کشمیر میں حالیہ بھارتی دہشت گردی جس کے نتیجے میںکئی کشمیری نو جوانوں نے جام شہادت نوش کیا،کی بھرپور مذمت کرتا ہے اوریہ ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ عالمی برادری ، بھارتی سازشوں اور ان کی خفیہ ایجنسیوں کی سفاکیت کا نوٹس لے۔ مقبوضہ کشمیر کے بہادر کشمیری عوام نے بھارتی فوج کے تمام تر حربوں ، طاقت کے استعمال اور محاصروں کے باوجود انتخاب کا بائیکا ٹ کرکے دنیا پر واضح کردیا ہے کہ وہ بھارت کے زیر انتظام کسی بھی اقدام کی حمایت نہیں کرتے۔

بھارتی فوج اب معصوم بچوں کو بھی نشانہ بنارہی ہے۔ جب کہ رمضان المبارک میں عبادت گاہوں پر پابندی لگائی گئی جو بدترین انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔یہ ایوان اقوام متحدہ، یورپی یونین اور انسانی حقوق کی علمبردار تنظیموں سے پرزور مطالبہ کرتا ہے کہ مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سنجیدگی سے نوٹس لیتے ہوئے اس کے تدارک کے لئے اقدامات عمل میں لائیں۔

وزیر ٹرانسپورٹ ،وائلڈ لائف و فشریز ناصر حسین ڈار کی جانب سے پیش کی گئی قرار داد میں کہا گیا کہ آزادجموں وکشمیر اسمبلی کا یہ اجلاس داتا دربار لاہور میں دہشت گردی کے حملہ میں18افراد کی شہادت اور25افراد کے زخمی ہونے پر بھرپور مذمت کرتا ہے اور اس حملہ میں شہید ہونے والوں کی مغفرت کے لئے دعاگو ہے او رشہداء کے پسماندگان کے ساتھ دلی ہمدردی کا اظہار بھی کرتا ہے۔

اسمبلی کا اجلاس اس عزم کی تجدید بھی کرتا ہے کہ بھارت سمیت دیگردشمنوں کے ناپاک عزائم ہماری جدوجہد مسلسل کو ناکام نہیں بناسکتے۔آزادجموں وکشمیر قانون سازاسمبلی کا یہ اجلاس گوادر میں فائیو سٹار ہوٹل پر دہشت گردی کے حملہ کی بھی بھرپور مذمت کرتے ہوئے پاکستان کے ازلی دشمن بھارت اور دیگر دہشت گرد قوتوں کو باور کراتا ہے کہ سی پیک ایک حقیقت ہے اور کسی بھی قسم کی دہشت گردی کی کارروائی ہمارے عزم اور ارادوں کو متزلزل ہرگز نہیں کرسکتی۔

آزادجموں وکشمیرقانون سازاسمبلی کا یہ اجلاس 14مئی رات کو10.00بجے سیٹلائٹ ٹاؤن کوئٹہ میں دہشت گر د حملہ/دھماکہ میں4پولیس اہلکاران کی شہادت اور12افراد کے زخمی ہونے پر شدید مذمت کرتے ہوئے پسماندگان سے گہری ہمدردی کا اظہار کرتا ہے اور بھارت سمیت دیگر مخالفین کو باور کراتا ہے کہ دہشت گردی کی بزدلانہ کارروائیاں ہمارے حوصلے ہرگز پست نہیں کرسکتیں۔

پاکستان کی غیورعوام اور بہادر مسلح افواج دشمنوں کے ہر حملے کو ناکام بنادیں گے۔ملک میں سوشل میڈیا زیادہ تر افواہوں اور جھوٹی خبروں کی آماجگاہ بن چکا ہے ۔ اس لئے سوشل میڈیا میں سیاسی عدم استحکام کا باعث بننے والی خبروں کی حوصلہ شکنی کی جائے اور بے سروپا قسم کی خبروں کی بنیاد پر کسی قسم کا ردعمل نہ دیا جائے۔ آزادکشمیر میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت مضبوط بنیادوں پر قائم ہے ۔

سوشل میڈیا میں سیاسی عدم استحکام کا باعث بننے والی خبروں کی حوصلہ شکنی کی جائے تاکہ آزادکشمیر میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت پر کوئی حرف نہ آئے۔ آزادکشمیر میں سیاسی استحکام تحریک آزادی کشمیر کی کامیابی کے لئے ناگزیر ہے۔آزادکشمیر میں سیاسی مخالفین وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان کی حکومت کی کارکردگی سے پریشان ہیں اور اب تھک ہار کر ذاتیات کی گھٹیا سیاست پر اتر آئے ہیں ۔

آزادکشمیر کی موجودہ حکومت انتہائی نامساعد حالات کے باوجود بھی تحریک آزادی کشمیر کی کامیابی، کشمیر کے پرامن حل اور آزاد خطہ کی مثالی تعمیروترقی اور آزادکشمیر میں سیاسی استحکام کے لئے کاوشیں جاری رکھے گی۔وزیر سمال انڈسٹریز واے کے ایم آئی ڈی سی چوہدری شہزاد محمود کی جانب سے پیش کی گئی قرار داد میں کہا گیا ہے کہ قانون سازاسمبلی آزادجموں وکشمیر کا یہ اجلاس مقبوضہ وادی میں ہندوستانی سکیورٹی فورسز کی جانب سے ریاستی جبر اور جارحیت، لائن آف کنٹرول کی مسلسل خلاف ورزیوں اور خطہ میں جنگی جنون کو ہوا دینے کی کوششوں کی شدید الفاظ میںمذمت کرتا ہے۔

مقبوضہ جموں وکشمیر میں8لاکھ بھارتی فورسز سات دہائیوں سے نہتے مظلوم کشمیریوں پر ظلم وجبر کے پہاڑ توڑ رہی ہے ۔ بچے ، جوان، بوڑھے مرد وخواتین بھارتی بربریت کا شکار ہیں۔ نہتے کشمیری عوام پر بلٹ اور پیلٹ گنز کا استعمال کیا جارہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں سرچ آپریشن کے نام پرخواتین اور نوجوانوں پر شدید تشدد کیا جارہا ہے۔تاہم بھارتی افواج کے تمام تر ظلم وجبر کے باوجود کشمیرکی تحریک آزادی جاری وساری ہے اور وہ دن دور نہیںجب کشمیر کی تحریک آزادی کامیابی سے ہمکنار ہوگی۔

یہ ایوان بھارتی سکیورٹی فورسز کی جانب سے حریت لیڈر جناب یاسین ملک کی بلاجواز گرفتاری اورر دہلی کی تہاڑجیل میں ان پر کیئے گئے بیہمانہ تشدد کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ اس ایوان کی رائے میں NIAنے یاسین ملک پر جھوٹا کیس بنا کر انہیں گرفتار کیا اور بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں قید کرکے ان پر بیہمانہ تشدد کیا جارہا ہے۔یہ ایوان جناب یاسین ملک کی گرتی ہوئی صحت پر تشویش کا اظہار کرتا ہے اور عالمی برداری سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ یاسین ملک کی گرتی ہوئی صحت کا نوٹس لے اور بھارت پر دباؤ ڈالے کہ وہ ان کے بہترین علاج معالجہ کو یقینی بنائے۔

یہ ایوان بھارت میں ہونے والے لوک سبھا کے انتخاب میں کشمیری عوام کی جانب سے مکمل بائیکاٹ کرنے پر ان کو بھرپور خراج تحسین پیش کرتا ہے ۔ ان انتخابات کا بائیکاٹ کرکے کشمیری عوام نے یہ ثابت کردیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں ڈھونگ انتخابات رائے شماری کا متبادل کبھی نہیں ہوسکتے۔یہ ایوان مقبوضہ کشمیر میں جاری تحریک آزادی میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے شہداء اور قابض بھارتی افواج کے خلاف برسرپیکار آزادی پسند بہادر اور غیور عوام کو خراج تحسین پیش کرتا ہے ۔

یہ ایوان واضح کرتا ہے کہ بھارتی افواج غیراخلاقی ہتکھنڈوںسے تحریک آزادی کو دبا نہیں سکتا اور یہ ایوان اقوام متحدہ، انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کے ہاتھوں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لیں اور مسئلہ کشمیر کے پرامن او رپائیدار حل کے لئے جمو ں وکشمیر کے عوام کو ان کا حق خودارادیت استعمال کرنے کا جلد از جلدموقع دیں۔

ممبر اسمبلی عبدالرشید ترابی کی جانب سے پیش کی گئی قرار داد میں کہا گیا کہآزادجموں وکشمیرقانون سازاسمبلی کا یہ اجلاس مقبوضہ ریاست جموںوکشمیر میں روز افزوں بھارتی ریاستی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے جس کے نتیجے میںایک طرف تو بے گناہ نوجوانوں کو شہید اور معذور کیا جارہا ہے اور دوسری طرف حریت قائدین کوNIA کے نت نئے ہتکھنڈوں کے ذریعے بدنام اور ٹارچر کیا جارہا ہے۔

جماعت اسلامی اور لبریشن فرنٹ جیسی حق خودارادیت کے حصول کے لئے پرامن جدوجہد کرنے والی تنظیموں پر پابندی لگاتے ہوئے ان سے وابستہ قائدین اور کارکنان کو گرفتار کرکے حراستی مراکز میں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ صرف جماعت اسلامی سے وابستہ پانچ سو سے زائد ذمہ دار بشمول امیر جماعت جناب ڈاکٹر عبدالحمید فیاض کو بھارت کے اندر دور دراز جیلوں میں منتقل کردیا گیا جہاں نہ عزیز واقارب کی رسائی ہے اور نہ انہیں اپنے وکلاء سے قانونی مشاورت کا موقع دیا جارہا ہے۔

بزرگ قائد حریت جناب سید علی گیلانی کو گزشتہ دس سال سے گھر میں قید اور تنہائی کی کیفیت میں ڈالا ہوا ہے ان کے بیٹوں اور قریبی عزیزوں کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے۔قائد حریت جناب میرواعظ عمر فاروق کوNIAکے ذریعے بدنام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ان کی تاریخی جامع مسجد مسلسل نماز جمعہ کے موقع پر مقفل کرتے ہوئے مسلمانوں کو عبادت کے حق سے محروم کردیا گیا ہے۔

جناب یاسین ملک صاحب پر تہاڑ جیل میں صحت کی خرابی کے باوجود تشدد کیا جارہا ہے ۔ جناب شبیر احمد شاہ طویل عرصہ سے تہاڑ جیل میں جبر و تشدد کے یہ ہتکھنڈے برداشت کررہے ہیں۔ان کی بیٹی جو انٹر کی طالبہ ہے ، پر بھیNIAکے مقدمات قائم کیئے گئے ہیں۔محترمہ آسیہ اندرابی صاحبہ اور ان کی ٹیم کی دیگر خواتین بھی تہاڑ جیل میں بدترین تعذیب وتشددکا سامنا کررہے ہیں۔

بین الاقوامی انسانی حقوق کے علمبردار اداروں کی رپورٹس اور واویلا کے باوجود نریندر مودی کی حکومت مظالم سے باز آنے کے بجائے نہایت ڈھٹائی سے ان میں اضافہ کررہی ہے۔لہذا یہ ایوان اقوام متحدہ، او آئی سی، یورپی پارلیمنٹ اور دیگر بین الاقوامی اداروں سے مطالبہ کرتا ہیکہ وہ صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے بھارت کو ان مظالم سے روکے اور کشمیریوں کے حق خودارادیت کی فیصلہ کن تائید کرتے ہوئے اس خطے کو تباہی سے بچانے میں اپنا کردار ادا کریں اور نریندر مودی کے ان بیانات کا نوٹس لیں جو کھلم کھلا ایٹمی جنگ کی دھمکی دیتے ہوئے اس خطے کو تباہی کی طرف دھکیل رہا ہے۔

اس ایوان کی رائے میں اب جب کہ پلوامہ واقعہ کے بعد یہ واضح ہوچکا ہے کہ مسئلہ کشمیر حل نہ ہونے کی وجہ سے دو نیوکلیئر طاقتیں جنگ کے دھانے پر کھڑ ی ہیں ۔ بین الاقوامی تجربہ کار اور تھنک ٹینکس واضح کررہے ہیں کہ مستقبل کی کسی متوقع تباہی سے بچنے کے لئے مسئلہ کشمیر کا حل ہونا ضروری ہے۔ اس لئے اب وقت آگیا ہے کہ تمام بین الاقوامی ادارے خصوصاً اقوا م متحدہ اپنے چارٹر کے چیپٹر7کے مطابق سفارتی اور عسکری اقدامات کرتے ہوئے بھارت کو یہ دیرینہ مسئلہ حل کرنے پر مجبور کرے۔

یہ ایوان جبر وتشدد اور ریاستی دہشت گردی کے باوجود قائدین حریت اور حریت پسند عوام کو ان کی استقامت پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ان کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کرتا ہے۔ ایوان تمام بھارتی ترغیبات اور دباؤ کے باوجود بھارتی پارلیمان کے انتخابات کے وادی کشمیر میں بائیکاٹ پر خراج تحسین پیش کرتا ہے اور اسے بھارت کے خلاف ایک ریفرنڈم سمجھتا ہے۔

بھارتی نیتاؤں کو یہ نوشتہ دیوار پڑھتے ہوئے یہ باور ہونا چاہیے کہ کشمیری کسی طور اس کے تسلط کو قبول نہیں کریں گے۔لہذا وہ ریاستی دہشت گردی ختم کرتے ہوئے کشمیریوں کوحق خوداردایت کو بروئے کار لانے کاموقع دے،جسے وہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی صورت میںتسلیم کرچکا ہے۔یہ ایوان یورپی پارلیمنٹ اور برطانوی پارلیمنٹ میں مسئلہ کشمیر زیر بحث ہونے اور اہل کشمیر کے حق خودارادیت کی حمایت پر ان کا شکریہ ادا کرتا ہے ۔

اس سلسلہ میں تارکین وطن کمیونٹی، ممبران پارلیمنٹ، کونسلرز ، اہل دانش ، علماء کرام ، نوجوانوں اور طلباء کو خراج تحسین پیش کرتا ہے جن کی شب وروز کاوشو ں سے یہ پیش رفت ممکن ہوسکی۔یہ ایوان بالخصوص ممبر یورپین پارلیمنٹ واجد خان، جن کی تحریک پر پارلیمنٹ کی انسانی حقوق کمیٹی میں مسئلہ کشمیر بھرپور طور پر زیر بحث آیا جس میں دیگر قائدین کے علاوہ وزیراعظم آزادکشمیر نے بھی شرکت کی اور ازاں بعد پارلیمنٹ کے ساتھ ممبران کی طرف سے بھارتی وزیراعظم کو کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی کے خاتمے اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے اقدامات پر متوجہ کیا گیا، کا اہتمام کرنے پر خراج تحسین پیش کرتا ہے۔

ممبراسمبلی پیر سید علی رضا بخاری کی جانب سے پیش کی گئی قرار داد میں کہا گیا کہ آزادجموں وکشمیرقانون سازاسمبلی کا یہ اجلاس ملک میں دہشت گردی کے حالیہ حملوں بالخصوص لاہور میںحضرت داتا گنج بخش علی ہجویری رحمة اللہ علیہ کے مزار کے باہر خودکش حملے کو کھلی دہشت گردی قرار دیتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے اور ان حملوں کے نتیجے میں شہید ہونے والوں کے لواحقین اور زخمیوں سے دلی افسوس اور اظہار ہمدردی کرتا ہے۔

ساتھ ہی گوادر میں دہشت گردی کی واردات کو ناکام بنانے پر سکیورٹی اداروں کو خراج تحسین بھی پیش کرتا ہے۔ قومی سلامتی کے ادارے جس طرح ملک سے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لئے اپنی جانیں تک پیش کررہے ہیں اس کی مثال کسی بھی ملک کی تاریخ میں نہیں ملتی۔ ہمیں اپنے اداروں کی بے لوث خدمات پر فخر ہے ۔داتا دربار کے باہر دہشت گردوں کے حملے کے بعد واضح ہوگیا ہے کہ خانقاہوں اور اولیاء اللہ کے مزاراعات پر دہشت گردی کرنے والے مسلمان نہیں ہوسکتے۔

اجلاس سمجھتا ہے کہ اسلام کے دشمن ملک میں فرقہ واریت پھیلانے کے درپے ہیں ۔ اسلام و ملک دشمن قوتوںکی سازشوں کو امن ، اتحاد ویکجہتی سے ناکام بنانا ہوگا۔ مزارات پر دہشت گردی کرنے والے اسلام اور پاکستان کے دشمن ہیں ۔ ان سے مزید پوری طاقت سے نمٹنا ہوگا۔ آپریشن ردالفساد کے دائرہ کار کوبھی بڑھانے کی ضرورت ہے اس وقت دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی بہادر مسلح افواج پاکستانی قوم اور کشمیری عوا م کے ایک صفحہ پر ہونے کے باعث کمزور ہوتے دہشت گرد بوکھلاھٹ کا شکار ہیں۔

پوری قوم دہشت گردی کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بنی ہوئی ہے۔ سانحہ داتا دربار کے دہشت گردوں کو فوری گرفتار کرکے سزا کو یقینی بنایاجانا ضروری ہے۔ علاوہ ازیں موجودہ دہشت گردی کی کارروائیو ںکے بعد یہ بات ضروری ہوگئی کہ قومی بیانیہ اور قیام پاکستان کو مزید موثر انداز میں عام کیا جائے، شدت پسندی، خونریری ، خودکش حملے فساد فی الارض کے زمرے میں آتے ہیں۔

جو ناجائز اور حرام ہیں ۔ پیام پاکستان کا بیانیہ اسلامی تعلیمات کی روح کے عین مطابق ہے جس پر عملدرآمد سے انتہا پسندی کے فتنے پر قابوپانے میں مدد ملے گی۔ قوم اور قومی سلامتی کے اداروں نے دہشت گرد ی ادرانتہا پسندی کے خلاف بیانیہ کو مزیدمضبوط بنایا جانا چاھیئے تاکہ وطن عزیز کو بدامنی کے عفریت سے چھٹکارا دلا کر اسے امن کا گہوارہ بنایا جاسکے۔