Live Updates

چیئر مین نیب متنازعہ ہوچکے ، جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کو عہدہ چھوڑ دینا چاہیے،خورشید شاہ

حکومت نیب کو ڈکٹیشن دے رہی ہے،علیم خان کا میچ فکس تھا، علیم خان خاموشی سے نیب کے پاس رہے اور 100 دن بعد باہر آگئے،علیم خان باہر آ سکتا ہے تو فواد حسن فواد سمیت دیگر کیوں نہیں ،اداروں پر شکوک و شبہات پیدا ہوں تو سربراہ کو نہیں رہنا چاہیے،عمران خان کبھی بھی سیاستدان نہیں رہے، نہ ہی ان کی سیاسی پرورش ہوئی،وزیر اعظم کی سوچ غیر سیاسی ہے،تحریک انصاف کے وزرا کہتے ہیں کہ عمران خان ضیا الحق سے بڑا ڈکٹیٹر ہے،پاکستان کے وزیر اعظم مودی کی جیت کیلئے دعا گو تھے،عمران خان مودی سے ملکر کشمیر کا مسئلہ حل کریں ، پیپلز پارٹی کے رہنما کی میڈیا سے گفتگو

جمعہ 24 مئی 2019 16:24

چیئر مین نیب متنازعہ ہوچکے ، جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کو عہدہ چھوڑ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 مئی2019ء) پاکستان پیپلز پارٹی نے کہا ہے کہ چیئر مین نیب متنازعہ ہوچکے ، جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کو عہدہ چھوڑ دینا چاہیے،حکومت نیب کو ڈکٹیشن دے رہی ہے،علیم خان کا میچ فکس تھا، علیم خان خاموشی سے نیب کے پاس رہے اور 100 دن بعد باہر آگئے،علیم خان باہر آ سکتا ہے تو فواد حسن فواد سمیت دیگر کیوں نہیں ،اداروں پر شکوک و شبہات پیدا ہوں تو سربراہ کو نہیں رہنا چاہیے،عمران خان کبھی بھی سیاستدان نہیں رہے، نہ ہی ان کی سیاسی پرورش ہوئی،وزیر اعظم کی سوچ غیر سیاسی ہے،تحریک انصاف کے وزرا کہتے ہیں کہ عمران خان ضیا الحق سے بڑا ڈکٹیٹر ہے،پاکستان کے وزیر اعظم مودی کی جیت کیلئے دعا گو تھے،عمران خان مودی سے ملکر کشمیر کا مسئلہ حل کریں ۔

(جاری ہے)

جمعہ کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ نے کہاکہ چیئرمین نیب متنازعہ ہو چکے، انہیں اب عہدے پر رہنے کا حق نہیں رہا۔ انہوںنے کہاکہ چیئرمین نیب کو اپنا عہدہ خود چھوڑ دینا چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ چیف جسٹس آف پاکستان بھی کہتے رہے ہیں کہ نیب صحیح کام نہیں کر رہا۔ انہوںنے کہاکہ سالہا سال صرف تفتیشوں میں نیب گزار دیتی ہے۔

انہوںنے کہاکہ شرجیل میمن کیس کی تفتیش ہی شروع نہیں ہوئی۔ انہوںنے کہاکہ ڈیڑھ سال سے صرف 5 گواہان کے بیانات ریکارڈ ہوئے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ حکومت نیب کو ڈکٹیشن دے رہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ علیم خان کا میچ فکس تھا، 100 دن پورے ہوئے تو علیم خان باہر آ گیا۔ انہوںنے کہاکہ عمران خان نے پریشر دیکھ کر علیم خان کو اندر بھیجا۔ انہوںنے کہاکہ عمران خان جانتے تھے کہ علیم خان 100 دن بعد باہر نکلیں گے۔

انہوںنے کہاکہ علیم خان خاموشی سے نیب کے پاس رہے اور 100 دن بعد باہر آگئے۔ انہوںنے کہاکہ علیم خان باہر آ سکتا ہے تو فواد حسن فواد سمیت دیگر کیوں نہیں ۔ انہوںنے کہاکہ اداروں پر شکوک و شبہات پیدا ہوں تو سربراہ کو نہیں رہنا چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ زرداری ،شہباز شریف اور دیگر کے خلاف ریفرنسز پر سوالیہ نشان لگ گیا ہی ۔ انہوںنے کہاکہ سیاستدانوں کو جیلوں میں جانے کی حکومتی وزرا ء کی دھمکیوں پر نیب نے کبھی نوٹس کیوں نہیں لیا۔

انہوںنے کہاکہ عمران خان کہتا ہے سب کو جیلوں میں ڈالوں گا نوٹس کیوں نہیں لیا گیا۔انہوںنے کہاکہ ملک میں سب سے زیادہ کرپشن آمریتوں میں ہوئی۔ انہوںنے کہاکہ کرپشن کا آغاز ضیا الحق کے دور میں ہوا،آمرانہ دور کے وزرا پر ہاتھ نہیں ڈالا گیا۔ انہوںنے کہاکہ سیاستدانوں نے کرپشن کی ہے تو پکڑا جانا چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ عمران خان کبھی بھی سیاستدان نہیں رہے، نہ ہی ان کی سیاسی پرورش ہوئی،عمران خان کی سوچ غیر سیاسی ہے۔

انہوںنے کہاکہ پیپلز پارٹی چھوڑ کر جانے والوں کو اب ہم کرپٹ نظر آ رہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ جب تک یہ ساتھ تھے ہم ٹھیک تھے،جب ساتھ تھے تو کیا ان کو نظر نہیں کہ ہم کرپٹ تھے۔انہوںنے کہاکہ میں وزیر تھا تو فردوس عاشق اعوان اور یہ لوگ میرے پاس بہت کچھ لے کر آتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ میں خود گواہ ہوں کہ ان لوگوں کو وزارات حاصل کرنے کیلئے رونا پڑتا تھا۔

انہوںنے کہاکہ نام لینا مناسب نہیںلیکن لوگوں کو سب کا پتہ ہے۔انہوںنے کہاکہ غیر منتخب لوگوں کو اپنے ساتھ بٹھا کر عمران خان کی سیاسی ساکھ ختم ہو چکی ہے،تحریک انصاف کے وزرا کہتے ہیں کہ عمران خان ضیا الحق سے بڑا ڈکٹیٹر ہے۔انہوںنے کہاکہ مودی مسلم اور پاکستان دشمنی پر الیکشن جیت کر آیا ہے،عمران خان مودی کی جیت کیلئے دعا گو تھے،عمران خان مودی سے ملکر کشمیر کا مسئلہ حل کریں۔ انہوںنے کہاکہ عمران خان بیرونی طاقتوں کے ایجنڈے پر مودی کو سپورٹ کر رہے تھے۔ انہوںنے کہاکہ مودی کے جیتنے کی مبارکباد عمران خان کو دیتا ہوں۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات