Live Updates

پاکستان کی بہتری اور ترقی کے مشن پر عمل پیرا ہوں، پاکستان کو قرضوں کی دلدل سے نکالیں گے،

سرمایہ کاری کے فروغ سے ملک کو اپنے پائوں پر کھڑا ہونے میں مدد ملے گی، تمام طبقات ٹیکس نیٹ میں شامل ہو کر اپنا کردار ادا کریں، طاقتور کا احتساب ہوگا تو ملک ہمیشہ کیلئے بدل جائے گا، قومی دولت لوٹنے والے اپنے بچائو کے لئے اکٹھے ہو گئے ہیں، لیکن انہیں این آر او نہیں ملے گا، این آر او دینا ملک سے غداری کے مترادف ہو گا، کرپشن ختم ہو گی تو ملک ترقی کرے گا،آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر کا پروگرام ملا ہے جبکہ ملک سے ہونے والی منی لانڈرنگ کا تخمینہ 10 سے 12 ارب ڈالر لگایا گیا ہے، جب تک ملک کو لوٹنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا نہیں کریں گے اس وقت تک ملک سے کرپشن ختم نہیں ہو گی اور ملک آگے نہیں بڑھے گا وزیراعظم عمران خان کی میڈیا سے گفتگو

بدھ 10 جولائی 2019 23:22

پاکستان کی بہتری اور ترقی کے مشن پر عمل پیرا ہوں، پاکستان کو قرضوں کی ..
کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 جولائی2019ء) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ وہ پاکستان کی بہتری اور ترقی کے مشن پر عمل پیرا ہیں، پاکستان کو قرضوں کی دلدل سے نکالیں گے، سرمایہ کاری کے فروغ سے ملک کو اپنے پائوں پر کھڑا ہونے میں مدد ملے گی، تمام طبقات ٹیکس نیٹ میں شامل ہو کر اپنا کردار ادا کریں، طاقتور کا احتساب ہوگا تو ملک ہمیشہ کیلئے بدل جائے گا، قومی دولت لوٹنے والے اپنے بچائو کے لئے اکٹھے ہو گئے ہیں لیکن انہیں این آر او نہیں ملے گا، این آر او دینا ملک سے غداری کے مترادف ہو گا، کرپشن ختم ہو گی تو ملک ترقی کرے گا۔

انہوں نے یہ بات بدھ کو یہاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر کا پروگرام ملا ہے جبکہ ملک سے ہونے والی منی لانڈرنگ کا تخمینہ 10 سے 12 ارب ڈالر لگایا گیا ہے، جب تک ملک کو لوٹنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا نہیں کریں گے اس وقت تک ملک سے کرپشن ختم نہیں ہو گی اور ملک آگے نہیں بڑھے گا، چین کی مثال ہمارے سامنے ہے جس نے پانچ سالوں میں وزیر کی سطح کے ساڑھے چار سو لوگوں کو جیل میں ڈالا کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ ملک کے آگے بڑھنے میں سب سے بڑی رکاوٹ کرپشن ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ 60 سال میں ملک کا قرضہ 6 ہزار ارب روپے تھا جو 10 سالوں میں 30 ہزار ارب روپے تک پہنچ گیا، مجھے کہا جا رہا ہے کہ ملک لوٹنے والوں کو چھوڑ کر آگے بڑھا جائے لیکن ایسا کرنا ملک سے غداری کے مترادف ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ان لوگوں نے پہلے دن سے ہی بلیک میلنگ شروع کی اور افراتفری مچائی ہوئی ہے کہ ملک نہیں چلے گا، یہ مجھ سے این آر او کے تین الفاظ سننا چاہتے ہیں، اگر این آر او دیدیا جائے تو انہیں سب ٹھیک نظر آنا شروع ہو جائے گا لیکن ایسا نہیں ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ طاقتور کا احتساب ہو گا تو ملک ہمیشہ کیلئے بدل جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کے قرضوں اور خساروںکی وجہ سے ملک کو مشکل حالات کا سامنا کرنا پڑا، ہم کاروباری برادری کی مدد کریں گے تاکہ ملک میں کاروبار بڑھے جس سے روزگار بھی بڑھے گا، قرضوں کی واپسی ہو سکے گی اور ملک ترقی کرے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کا محل وقوع بہت اہم ہے، اللہ تعالی نے ہمیں بہت کچھ دیا ہے، ہمارے ایک طرف چین اور دوسری طرف توانائی کے ذخائر کے حامل ممالک ہیں جبکہ گوادر کی بندرگاہ بھی بڑی اہمیت کی حامل ہے، ہمیں نظام کو درست کرنے کی ضرورت ہے اس سلسلہ میں اصلاحات کی جا رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایف بی آر میں اصلاحات کریں گے اور امید ہے کہ ساڑھے پانچ ہزار ارب روپے کا ٹیکس ہدف حاصل کر لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ ٹیکس نیٹ میں نہیں آنا چاہتے ان کیلئے پیغام ہے اگر سب ٹیکس نہیں دیں گے تو تھوڑے لوگوں پر بوجھ پڑے گا، دوسری صورت میں افراط زر بڑھے گا جس سے ہر آدمی متاثر ہو گا، ہماری کوشش ہے کہ سب لوگ ٹیکس نیٹ میں شامل ہوں اور اپنے حصہ کا کردار ادا کریں، وقت آ گیا ہے کہ ہم اپنی سوچ تبدیل کریں، اگر سب ٹیکس دیں تو ہم 8 ہزار ارب روپے بھی جمع کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آمدن بڑھانے، اخراجات کم کرنے، غیر ضروری درآمدات اور تجارتی خسارہ میں کمی کیلئے اقدامات کئے ہیں جبکہ قانونی ذرائع سے ترسیلات زر کو بھی فروغ دیا جا رہا ہے۔ اس موقع پر ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ گورنر راج کی کوئی بات نہیں ہوئی اور نہ ہی ایسی کوئی تجویز زیر غور ہے۔ انہوں نے کہا کہ قوم جانتی ہے کہ یہ پہلی حکومت ہے جس میں وزیراعظم کا کوئی کاروبار اور نہ بیرون ملک کوئی جائیداد ہے۔

سابق صدر آصف زرداری نے دبئی کے 40 دورے کئے جبکہ نواز شریف نے لندن کے 20 دورے کئے جو نجی نوعیت کے تھے کیونکہ ان کے کاروبار اور جائیدادیں ملک سے باہر ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ میرا جینا مرنا پاکستان میں ہے، ملک سے باہر ایک روپیہ بھی نہیں رکھا ہے، لوگ جانتے ہیں کہ میں جو کر رہا ہوں وہ ملک کیلئے کر رہا ہوں اس لئے وہ میرے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم حکومت میں آئے تو پہلے دن سے اسمبلی نہیں چلنے دی گئی، یہ سب اکٹھے ہو گئے کہ حکومت گرا دی جائے، اس کی وجہ یہ ہے کہ دونوں پارٹیوں کی قیادت پر کرپشن کے کیسز ہیں جو انہوں نے خود ایک دوسرے کے خلاف بنائے، زرادری کو نواز شریف نے جیل میں ڈالا تھا، دونوں نے مشرف سے این آر او لیا۔

انہوں نے کہا کہ دونوں نے اپنے اپنے ادوار میں ایک دوسرے کے خلاف کیسز بنا لئے لیکن اس پر کارروائی نہیں ہوئی تھی، اب ان کو خوف ہے اور انہیں معلوم ہے کہ ان کے خلاف ہر روز نئی چیزیں مل رہیں ہیں، یہ اپنی چوری اور لوٹی ہوئی دولت کو بچانے کیلئے اکٹھے ہوئے ہیں اور جلدی میں ہیں کہ حکومت گرا دی جائے تاکہ یہ لوٹی ہوئی دولت بچا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ملکی سیاست کے 12 ویں کھلاڑی فضل الرحمن نے خود کہہ دیا ہے کہ کیا ہم تب اکٹھے ہوں گے جب ہم سب جیل میں ہوں گے، اصل میں سب ڈرے ہوئے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ان کے دورہ کا مقصد بجٹ کے بعد کاروباری برادری کا مؤقف جاننا تھا اور انہیں یہ یقین دہانی کرانی تھی کہ حکومت ان کیلئے آسانیاں پیدا کرنے کیلئے کوشاں ہے تاکہ کاروبار میں تیزی آئے اور ملک آگے بڑھے۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے ممالک وسائل کی کمی کے باوجود خوشحال ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ وہاں کرپشن نہیں ہے، جن ممالک کے لیڈرز پیسہ چوری کرکے باہر بھجواتے رہے وہ وسائل کے باوجود غربت کا شکار ہیں، وہاں بھی آصف زرداری اور نواز شریف جیسے لیڈر بیٹھے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب قیادت خود چوری کر رہی ہو تو دیگر کو کیسے روکے گی، ہم ثابت کرکے دکھائیں گے کہ حکومت اور قیادت ایماندار ہو تو ملک آگے بڑھتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ دوست ممالک بروقت مدد نہ کرتے تو ملک دیوالیہ ہو جاتا، یہ اسی لئے ممکن ہوا ہے کہ انہیں معلوم ہے کہ اس وقت ملک میں ایماندار قیادت موجود ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو قرضوں کی دلدل سے نکالیں گے اور دیکھتے دیکھتے ملک تبدیل ہو گا، ملک میں سرمایہ کاری بڑھے گی اور یہ اپنے پائوں پر کھڑا ہو گا۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات