Live Updates

ملک کی ترقی میں کرپشن بڑی رکاوٹ ہے ،آج تک ملک میں احتساب صرف پٹواری، تھانیدار اور غریب شخص کا ہوا ہے، پہلی مرتبہ طاقتور شخصیات پر ہاتھ ڈالا گیا ہے،

بیرون ممالک سے سفارشیں کرانے یا دھمکیوں کے باوجود احتساب کا عمل نہیں رکے گا، حکومت اور 22 کروڑ عوام کرپشن کرنے والوں سے جواب مانگ رہی ہے، 22 سالوں سے انتظار کر رہا تھا کہ اللہ مجھے ایک مرتبہ موقع دے تو ملک کو مقروض کرنے اور لوٹنے والوں کے خلاف کارروائی ہو سکے، گزشتہ دس سالوں میں ریکارڈ بیرونی قرض لے کر میٹرو سمیت دیگر خسارے والے منصوبے بنائے گئے، تعلیمی ادارہ اور ہسپتال کا قیام میرا خواب تھا، انسانیت کی بھلائی کرکے انسان کو روحانی خوشی ملتی ہے، پسماندہ علاقہ میں جدید ہسپتال کے قیام سے مقامی غریب عوام کو فائدہ ہو گا، تاریخ میں زندہ رہنے کیلئے پیسہ بنانے کی بجائے انسانیت کی خدمت کرنا پڑتی ہے وزیراعظم عمران خان کا نمل انسٹی ٹیوٹ میں ہسپتال کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب

جمعہ 19 جولائی 2019 18:23

ملک کی ترقی میں کرپشن بڑی رکاوٹ ہے ،آج تک ملک میں احتساب صرف پٹواری، ..
میانوالی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 جولائی2019ء) وزیراعظم عمران خان نے ملک کی ترقی میں کرپشن کو بڑی رکاوٹ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ آج تک ملک میں احتساب صرف پٹواری، تھانیدار اور غریب شخص کا ہوا ہے، پہلی مرتبہ طاقتور شخصیات پر ہاتھ ڈالا گیا ہے، بیرون ممالک سے سفارشیں کرانے یا دھمکیوں کے باوجود احتساب کا عمل نہیں رکے گا، حکومت اور 22 کروڑ عوام کرپشن کرنے والوں سے جواب مانگ رہی ہے، 22 سالوں سے انتظار کر رہا تھا کہ اللہ مجھے ایک مرتبہ موقع دے تو ملک کو مقروض کرنے اور لوٹنے والوں کے خلاف کارروائی ہو سکے، گزشتہ دس سالوں میں ریکارڈ بیرونی قرض لے کر میٹرو سمیت دیگر خسارے والے منصوبے بنائے گئے۔

جمعہ کو نمل انسٹی ٹیوٹ میں ہسپتال کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

وزیراعظم عمران خان نے نے نمل انسٹی ٹیوٹ میں ہسپتال کی تعمیر کا باقاعدہ سنگ بنیاد رکھا۔ اس موقع پر گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور، وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار، ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری، وفاقی اور صوبائی کابینہ کے ارکان بھی موجود تھے۔ اس موقع پر وزیراعظم نے تختی کی نقاب کشائی کی اور ملک کی ترقی و خوشحالی کیلئے دعا بھی کی۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ یہاں تعلیمی ادارہ اور ہسپتال کا قیام ان کا خواب تھا۔ وزیراعظم نے کہا کہ انسانیت کی بھلائی کرکے انسان کو روحانی خوشی ملتی ہے، پسماندہ علاقہ میں جدید ہسپتال کے قیام سے مقامی غریب عوام کو فائدہ ہو گا، تاریخ میں زندہ رہنے کیلئے پیسہ بنانے کی بجائے انسانیت کی خدمت کرنا پڑتی ہے۔ انہوں نے نمل میں تعلیمی سہولیات کو سراہتے ہوئے کہا کہ نمل یونیورسٹی میں زیر تعلیم طلباء میں سے 97 فیصد کو سکالرشپ ملا ہے، یہاں پی ایچ ڈی اساتذہ کی تعداد 22 ہو چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہسپتال کی تعمیر میں ممتاز کاروباری شخصیت انیل مسرت کی مالی معاونت پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہاں پر ہسپتال کے قیام کے بعد میرے نالج سٹی منصوبے پر عملدرآمد تیز ہو گا اور دنیا سے بہترین فیکلٹی کو یہاں لانے میں مدد مل سکے گی۔ انہوں نے کہا کہ میانوالی سے تلہ گنگ تک کوئی معیاری ہسپتال نہیں ہے، اس ہسپتال کے قیام کے بعد اس علاقے کے عوام کو بھی علاج معالجے کی بہترین سہولیات میسر ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ میانوالی، ڈی جی خان، آئی خان سمیت بلوچستان تک پنجاب کے مغربی علاقے پیچھے رہ گئے ہیں، اب حکومت کی یہ ترجیح ہے کہ میانوالی، ڈی جی خان، ڈی آئی خان سمیت ان علاقوں کی ترقی پر خصوصی توجہ دے۔ انہوں نے کہا کہ میانوالی میں چائلڈ ہسپتال کے قیام کے ساتھ ساتھ میانوالی ہسپتال کی اپ گریڈیشن کی جائے گی کیونکہ میانوالی کے لوگوں نے ہمیشہ میری مدد کی ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ آج کل شور مچا ہوا ہے کہ کبھی ایک پکڑا جا رہا ہے تو دوسرے کو فکر لاحق ہو جاتی ہے، ایک پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے کہ اس احتساب کے عمل سے پاکستان کو اور پاکستان کے عوام کو کیا فائدہ ہو گا، ان لوگوں کو بتا دینا چاہتا ہوں کہ اس وقت دنیا کی سب سے بڑی اور تیز ترقی کرتی ہوئی معیشت چین کی ہے، آئندہ دس سے پندرہ سالوں میں چین معاشی لحاظ سے مزید آگے نکل جائے گا، چین کے صدر شی جن پنگ نے گزشتہ پانچ سالوں میں 450 وزراء کو کرپشن پر جیلوں میں ڈالا۔

انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کی ترقی میں رکاوٹ کرپشن ہوتی ہے، انیل مسرت انگلینڈ میں کنسٹرکشن کے شعبے میں ایک معروف کمپنی چلا رہے ہیں، ان سمیت دنیا بھر کے سرمایہ کار صرف پاکستان اس لئے نہیں آ رہے تھے کہ انہیں پتہ تھا کہ پاکستان میں بہت زیادہ کرپشن ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ساٹھ سالوں میں چھ ہزار ارب بیرونی قرضے لئے گئے لیکن گزشتہ دس سالوں میں بیرونی قرضے 30 ہزار ارب تک چلے گئے، ان دس سالوں میں کوئی بڑا منصوبہ بنایا گیا، نہ ہی دولت پیدا کرنے کے ذریعے بنائے گئے، بیرونی قرضوں سے خسارے والے منصوبے بنائے گئے، اس وقت بھی پنجاب میں تین میٹرو بس پروجیکٹ چل رہے ہیں جو 12 ارب سالانہ خسارے میں ہیں، یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ حکومتوں نے قرض لئے اور نقصان بھی کیا۔

اتنا زیادہ رقم کہاں گئی جن لوگوں کی جیبوں میں یہ پیسہ گیا ان کا احتساب نہیں ہو گا تو ملک آگے نہیں بڑھ سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے بڑی دھمکیاں دی جا رہی ہیں کہ اتنا کرو جتنا خود برداشت کر سکو، انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ میں 22 سال سے انتظار کر رہا ہوں، اللہ تعالیٰ مجھے ایک موقع دیں تو میں ایک ایسے ملک جس میں وسائل کی کوئی کمی نہیں ہے، اسے مقروض بنانے والوں کے خلاف کارروائی کر سکوں۔

انہوں نے کہا کہ آج جو شور مچا رہے ہیں ان پر جتنے بھی کیسز ہیں ان میں سے ایک کیس بھی ہم نے نہیں بنایا، تمام کیسز ان کے اپنے بنائے ہوئے ہیں، ہم نے صرف اداروں کو آزادی دی ہے کہ وہ گزشتہ دس سالوں میں اقتدار کے اندر رہے ہیں، ان کا احتساب کیا جائے، جتنی مرضی دھمکیاں دی جائیں، یہ احتساب کا عمل آخر تک جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ حضرت محمد ؐ نے بھی یہ کہا کہ بڑی قومیں تباہ اس لئے ہوئیں کہ وہاں پر کمزور اور طاقتور کا الگ الگ قانون ہے، ہمیشہ کمزور کو پکڑا جاتا ہے، آج پہلی مرتبہ طاقتور قانون کے دائرے میں آیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ شور کیا جا رہا ہے کہ جمہوریت خطرے میں ہے اور ہمارے خلاف انتقامی کارروائی ہو رہی ہے، اصل انتقامی کارروائی تو میرے خلاف ہوئی تھی جب پانامہ کے معاملے پر بات کی اور پیسہ کا جواب مانگا تو مجھ پر 32 ایف آئی آرز کٹوائی گئیں، الیکشن میں میری نا اہلی کے لئے 8 درخواستیں دی گئیں اور سپریم کورٹ میں 2 کیسز کئے گئے لیکن میں تو نہیں بھاگا اور نہ ہی ان کی طرح رونا دھونا کیا۔

عدالت میں کھڑے ہو کر 60 دستاویزات دیں، جائز اور حلال طریقے سے کمائی پاکستان لانے کی منی ٹریل بھی دی اور جلسے میں یہ بھی کہا کہ میری ایک بھی دستاویز جھوٹی ثابت ہو جائے تو میں سیاست چھوڑ دوں گا، اس کے بعد پاکستان کی سب سے بڑی عدالت نے مجھے صادق اور امین قرار دیا۔ شور کرنے والے لوگ بتائیں کہ جب ان سے دستاویزات مانگیں تو انہوں نے قطری خط پیش کیا جو فراڈ تھا، پھر کیلیبری فونٹ سامنے آیا جو جعلی تھا۔

ان لوگوں نے ایک بھی دستاویز نہیں دی۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت اور آمریت کے ادوار میں انتقامی کارروائی میں واضح فرق ہوتاہے کہ آمریت میں ملک کا جوابدہ نہیں ہوتا لیکن جمہوریت میں سربراہ جوابدہ ہوتا ہے، ہم نے دس ماہ عدالت میں کھڑے ہو کر جواب دیا، تین دفعہ وزیراعظم اور وزیر اعلیٰ رہنے والوں نے ملک کا دیوالیہ نکالا ان کو جواب دینا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ ادوار میں قیادت منی لانڈرنگ میں سب سے آگے تھی، جب ملک کی قیادت منی لانڈرنگ کرے گی تو عام آدمی کو منی لانڈرنگ کرنے میں کوئی دقت پیش نہیں آئے گی، منی لانڈرنگ سے ڈالر کی قیمت اوپر جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ برا اور مشکل وقت ضرور ہے، ساری قومیں مشکل سے گزرتی ہیں، جس طرح 1960 میں پاکستان تیزی سے ترقی کر رہا تھا، اب ملک میں معاشی استحکام آ رہا ہے، حکومت انسانی وسائل، تعلیم و صحت پر کام کر رہی ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے بڑے کاروباری شخصیات، مخیر حضرات اور صنعت کاروں سے اپیل کی ہے کہ ملک کے بڑے ہسپتالوں کے امور کار کو بہتر طریقے سے چلانے میں مدد کریں۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات