Live Updates

مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کی وجہ سے کشمیر میں عظیم انسانی المیہ رونماء ہو چکا ہے‘مولانا قاضی محمود الحسن

ستمبر کو مولانا فضل الرحمن کی طرف سے مظلومین کشمیر سے یکجہتی کے اظہار کے لیے مظفراباد آمد پر کشمیری عوام اور تمام دینی و سیاسی جماعتیں انکا غیر مقدم کرتی ہیں

پیر 16 ستمبر 2019 12:27

مظفرابا د(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 ستمبر2019ء) مولانا فضل الرحمن ملی یکجہتی اور ملکی سالمیت کے حوالہ سے قومی اثاثہ ہیں۔کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی اور حق خود ارادیت کی حمایت میں ہمیشہ موئثر کردار ادا کیا ہے۔19ستمبر کو مولانا فضل الرحمن کی طرف سے مظلومین کشمیر سے یکجہتی کے اظہار کے لیے مظفراباد آمد پر کشمیری عوام اور تمام دینی و سیاسی جماعتیں انکا غیر مقدم کرتی ہیں۔

مقبوضہ کشمیر میں کرفیوں کو 42دن گزر چکے ہیں۔جس کی وجہ سے کشمیر میں عظیم انسانی المیہ رونماء ہو چکا ہے۔19ستمبر کو حکومت آزاد کشمیر یکجہتی کشمیر کے لیے اسی طرح انتظامات کرے جیسے 13ستمبر کو وزیر اعظم پاکستان کی آمد پر کیے گئے تھے۔ان خیالات کا اظہار اے جے کے جے یو آئی کے امیر مولانا قاضی محمود الحسن اشرف،سابق امیر مولانا طیب کشمیری،مفتی اعظم کشمیر مفتی محمد رویس خان ایوبی،سینئر نائب امیر مولانا پروفیسر محمد امین،نائب امیر قاری محمد امین،جنرل سیکرٹری مولانا عبد المالک صدیقی ایڈوکیٹ،سابق جنرل سیکرٹری مفتی محمد یونس میر پوری،سابق سینئر نائب امیرمولانا مفتی عبد العزیز قاسمی،سواد اعظم اہل سنت والجماعت آزاد کشمیر کے امیر مولانا سعید الرحمن تنویر جنرل سیکرٹری مولانا قاضی منظور الحسن،مظفراباد ڈویڑن کے سرپرست مولانا فضل الرحمن،امیر مولانا قاری عبد الغفور،جنرل سیکرٹری مولانا عبد المالک انقلابی،عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت اازاد کشمیر کے امیر مولانا محمد الیاس خان،ناظم عمومی مفتی عادل خورشید،جے یو آئی کے مرکزی ناظم اطلاعات و نشر و اشاعت مولانا مفتی محمد اختر،مرکزی ناظم مولانا عبد الماجد عزیز،تحریک ختم نبوت اازاد کشمیر کے صدر مولانا عبد الوحید قاسمی،سینئر نائب صدر علامہ شبیر احمد قاسمی سمیت اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ آزاد کشمیر کی طرف سے متحدہ مجلس عمل کے صدر جمیعت علمائے اسلام کے امیر،متحدہ حزب اختلاف کے کنوئینر مولانا فضل الرحمن،مولانا شاہ انس نورانی سمیت پاکستان سے آنے والے قومی قائدین کا آزادی کے بیس کیمپ میں یکجہتی کے لیے آنے کا خیر مقدم کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا قائد ملت اسلامیہ مولانا فضل الرحمن آل جموں کشمیر جے یو آئی کی طرف سے 1990میں یونیورسٹی کالج گراؤنڈ مظفراباد میں انٹرنیشنل جہاد کشمیر کانفرنس کے موقع پر کشمیریوں کی حق خود ارادیت کی حمایت کر چکے ہیں اور بحثیت چیرمین کشمیر کمیٹی نوابزادہ نصر اللہ خان اور مولانا فضل الرحمن کا دور مثالی اور تاریخی رہا ہے۔انہوں نے کہا 26ستمبر کو جب وزیر اعظم پاکستان عمران خان اور وزیر اعظم ہند سمیت دنیا بھر کے سربراہان اقوام متحدہ میں ہو ں گے اس موقع پر مظفراباد میں اہل کشمیر کی طرف سے ختم نبوت چوک تا U.N.O???آفس عظیم الشان اور مشترکہ تاریخی آزادی مارچ میں اے جے کے جے یو آئی اور سواد اعظم اہلسنت والجماعت اور تمام دینی قوتوں کی طرف سے بھر پور شرکت کی جائے گی جبکہ 4اکتوبر کو مظفرابا دمیں ختم نبوت و ناموس رسالت کانفرنس منعقد کی جائے گی جس میں ممتاز علماء کرام شرکت کریں گے۔

انہوں نے منحوص بارڈر لائن کو مختلف جماعتوں کی طرف سے الگ الگ کال کے بجائے تمام جماعتوں کی قیادت کے ساتھ حکومت آزاد کشمیر کے ساتھ مشترکہ لائحہ عمل مرتب کر کہ دیوار بلم کی طرح خونی لکیر کو توڑنے کے اقدامات کیے جائیں۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات