سائوتھ ایشیا میں قیام امن کے لئے بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے ملک بوستان

جنگیںمسائل کا حل نہیں ہوتیںبلکہ ان کی وجہ سے مزیدمسائل پیدا ہونے کی وجہ سے اس کے ہولناک نتائج بر آمد ہوتے ہیں،چیئرمین فاریکس ایسوسی ایشن

جمعہ 20 ستمبر 2019 16:50

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 ستمبر2019ء) پاکستان پیس کلب کی جانب سے انٹرنیشنل پیس ڈے کے موقع پر این آئی سی کراچی میں منعقدہ سیمینار سے چیئرمین فارکس ٹریڈ ایسو سی ایشن آف پاکستان ملک بوستان نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سائوتھ ایشیا میں قیام امن کے لئے بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے اورسائوتھ ایشیاء ریجن میںہی کیا پوری دنیا میں امن کی صورتحال کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے چونکہ امن کے بغیر نہ تو معیشت بہتر ہو سکتی ہے اور نہ ہی کوئی ملک ترقی کر سکتا ہے انہوںنے کہاکہ پاکستان نے امن کے قیام کے لئے سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں جس کی وجہ سے اس کی معیشت کو نہ صرف اربوں ڈالرز کا نقصان ہوا بلکہ70ہزار سے زیادہ قیمتی جانون کی قربانی بھی دینی پڑی ہے ملک بوستان نے کہاکہ دہشتگردی کے خاتمے کے لئے پاکستان کے کردار سے کوئی بھی انکار نہیں کر سکتا انہوں نے کہاکہ دہشتگردی پوری دنیا کو مسئلہ ہے جس کے خاتمے اور دنیا کو پر امن بنانے کے لئے سب کو جدو جہد کرنی ہوگی چاہئے مشرق وسطی ہو یا سائوتھ ایشیاء جب تک امن کے لئے سنجیدہ کوششیں نہیں ہوں گی اور متنازع مسائل کے لئے جنگوں کے بجائے مذاکرات نہیں ہوں گے امن قائم نہیں ہوسکتاسیمینار سے سابق وائس ایڈمرل سید عارف اللہ حسین نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جنگیںمسائل کا حل نہیں ہوتیںبلکہ ان کی وجہ سے مزید مسائل پیدا ہونے کی وجہ سے اس کے ہولناک نتائج بر آمد ہوتے ہیں اور دنیا اعلیٰ دماغوں سے محروم ہوجاتی ہے انہوں نے کہا کہ بھارت جنوبی ایشیاء کے امن کی راہ میں مسلسل رکاوٹ بنا ہوا ہے جس کی وجہ سے دو سے ڈھائی ارب افراد متاثر ہو رہے ہیں نہ تو خطے کی عوام کو بنیادی سہولیات حاصل ہیں اورنہ ان کے لائف اسٹائل میں بہتری آرہی ہے سید عارف اللہ حسین نے کہاکہ سائوتھ ایشیاء کے ممالک کی تنظیم "سارک"امن کے قیام اور دیگر مسائل کے حل کے لئے اہم کردار ادا کر سکتی ہے مگر بھارت کے منفی رویئے نے سارک تنظیم کو غیر فعال کر دیا ہے جس سے امن قائم کرنے کی کوششوں کوسخت دھچکا پہنچایا ہے سارک تنظیم کے نمائندے اور ایف پی سی سی آئی کے سابق پریذیڈینٹ زبیر طفیل نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جنوبی ایشیا کی سب سے بڑی آبادی انڈیا،بنگلا دیش اور پاکستان میںرہتی ہے جس میںایک ارب سے زائد لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں جن کی معیار زندگی میں کوئی بہتری نہیں آرہی انہوں نے کہاکہ بھارت کی جانب سے کشمیر کے مسئلے کو حل نہ کرنے کی وجہ سے دو ایٹمی ممالک آمنے سامنے کھڑے ہیںاگر دونوں ملکوں کے درمیان ایٹمی جنگ چھڑ جائے تو جنوبی ایشیا کے تقریباًًڈھائی کروڑ سے زائد افراد شدیدمتاثر ہوں گے زبیر طفیل نے کہاکہ کشمیر کا مسئلہ حل ہونے سے دنوں ملکوں کے درمیان ٹریڈ بڑھے گی عوام خوشحال ہوںگے اور نوجوانوں کو تعلیم حاصل کرنے کے بہتر مواقع حاصل ہوں گے بلوچستان اکنامکس فورم کے صدر سردار شوکت پوپل زئی نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو سرحدوں پر ہی نہیں بلکہ ملک کے اندر امن خراب کرنے والوں پر نظر رکھنی ہوگی چونکہ پاکستان کے دشمن نہیں چاہتے کہ پاکستان کی جانب سے کی گئی امن کی کوششوں کو کامیاب ہونے دیا جائے انہوں نے کہا کہ ان کی گوادر میں سی پیک کو نقصان پہنچانا اور بلوچستان میں سونے ،چاندی ،گیس ،گرینائٹ اور ماربل کے ذخائر پر بھی نظر ہے سردار شوکت پوپل زئی نے کہا کہ سی پیک کے منصوبہ سے نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ پوری دنیا میں ترقی اور خوشحالی کی نئی راہیں کھلیں گی جو خطے کے امن سے جڑی ہوئی ہیں سیاستدان، تجزیہ نگار اور رائٹر نصرت مرزا نے کہا کہ ماضی میں ایسے بہت سارے واقعات رونما ہوچکے ہیں جن میں ہزاروں انسان قتل ہوئے ان میں جنگ عظیم اول اور دوئم ہیرو شیما اور ناگا ساگی وغیرہ جیسے واقعات ہیں انہوں نے کہا کہ بھٹو نے کہا تھا کہ ہم گھاس کھائیں گے اور سو سال تک لڑیں گے مگر ایٹم بم بنائیں گے چونکہ طاقت کا بیلنس ایٹمی پاور کی وجہ سے ہی ممکن ہے اور ایٹمی جنگ کو روکنے کے لئے ایٹمی پاور ہونا ضروری ہے سیاسی رہنما عبید خلیل نے کہا کہ بھارت مسلسل اسلحہ کے انبار لگا ر ہا ہے اور 90 لاکھ سے زائد کشمیریوں کو 48دن سے کرفیو لگا کر محصور کر رکھا ہے اور ا ور9لاکھ سے زائد بھارتی فوجی مقبوضہ کشمیر کے ہر گھر پر پہرا دے رہے ہیں پاکستان اقوام متحدہ سمیت اوآئی سی یورپی یونین کے علاوہ دیگر بین الاقوامی فورم پر کشمیر کے مسئلہ کو اٹھا رہاہے اور کشمیر کے مسئلے کے حل کے لئے ورزارت خارجہ ،سیکٹریٹری خارجہ اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل نمائندہ ملیحہ لودھی اور وزیر خارجہ شاہ محمود پوری دنیا کو مسئلہ کشمیر سے آگاہ کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کے ساتھ ہونے والے ظلم و ستم جس میں نوجوانوں کو اغواء کر کے قتل کرنا خواتین کی بے حرمتی کرنا بچوں اور بوڑھوں پر تشدد اور پیلٹ گنز کا استعمال کرکے انہیں نابینا کرنے سے متعلق آگاہ کر رہے ہیں انٹرنیشنل تعلقات عامہ کی ماہر پروفیسر ڈاکٹر شائستہ تبسم نے کہا کہ جمہوریت اکنامکس کے بغیر امن قائم نہیں ہوسکتا انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں سول سوسائٹی اور رائٹر فارم کے 60 فیصد سے زائد لوگ پیس پر کام کر رہے ہیں اس کے باوجود بھی پیس کے لئے کوئی ڈیولپمنٹ نہیں ہورہیں جبکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان اب تک کئی جنگیں ہو چکی ہیں اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ پاکستان اور بھارت کی آزادی کے وقت بہت سارے مسائل چھوڑ دیئے گئے جو آج تک حل نہیں ہوئے ان میں بھارت چائنا ، پاکستان بھارت اور دیگر ممالک کی سرحدوں کو مستقل نہ کرنے کی وجہ سے امن کو قائم کر نے کے لئے کامیابی نہیں ہوئی سارک ممالک آسیان یا دیگر تنظیمیں اور ادارے بھی جنوبی ایشیا میں مستقل امن کی کوششوں میں کامیاب نہیں ہوسکے پروفیسر ڈاکٹر شائستہ تبسم نے کہاکہ بھارت خطے میں پولیس مین کا کردار ادا کر نا چاہتا ہے جس کے لئے وہ پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کر نے کے لئے پاکستان کے صوبے بلوچستان میں بم دھماکے اور دیگر دہشتگردی کرواتا رہاہے ہے وہ گوادر میں بنے والی بندر گاہ اور دیگر ترقیاتی کاموں میں بھیی رکاوٹ ڈالتا رہا ہے اور میں بھی اپنا اثرو رسوخ بڑھا کر پاکستان کے مفاد کو نقصان پہنچا کر افغانستان میں بھی قیام امن کی پاکستانی کوششوں کو دھچکا پہنچا رہا ہے انہوں نے کہاکہ پر امن افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے اس لئے پاکستان پورے جنوبی ایشیاء میں امن قیام کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے سیمینار سے چیئر پرسن آصفہ زہرا خان ،جنرل سیکٹریٹری علی رضا خان، شیماصدیقی ،ڈاکٹر وقار احمد،عبدالباسط خان،کرنل (ر) ڈاکٹر الطاف طاہر،افغان امور کے ماہر رحیم اللہ یوسف زئی،یو این ایمبسیڈرملک ندیم عابد اور دیگر نے بھی خطاب کیا