کشمیری کل یوم حق خود ارادیت منائیں گے

بھارتیہ جنتاپارٹی کی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کو جیل ، قبرستان میں تبدیل کر دیا ہے،یوسف تاریگامی

ہفتہ 4 جنوری 2020 18:04

سرینگر ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 جنوری2020ء) کنٹرول لائن کے دونوں جانب اور دنیا بھر میں مقیم کشمیری کل یوم حق خود ارادیت اس عزم کی تجدید کے ساتھ منائیں گے کہ وہ تحریک آزادی کو اسکے منطقی انجام تک جاری رکھیں گے۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نی5جنوری 1949کو ایک قرار داد منظور کی تھی جس میں وعدہ کیا گیا تھا کہ کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی زیر نگرانی استصواب رائے کے ذریعے اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کرنے کا موقع دیا جائے گا۔

کل دنیا بھر میں ریلیوں ، سیمیناروںاور کانفرنسوں کا انعقاد کیا جائے گا تاکہ اقوام متحدہ کو یاد دلایا جاسکے کہ وہ تنازعہ کشمیرکے حل کے لیے اپنی قراردادوں پر عملدرآمد کرائے تاکہ کشمیریوںکو بھارتی جبر وا ستبداد سے بچایا جاسکے۔

(جاری ہے)

اس سال یہ دن ایک ایسے وقت میں منایا جا رہا ہے جب مقبوضہ کشمیر گزشتہ سال پانچ اگست سے مسلسل بھارتی فوجی محاصرے میں ہے۔

دریں اثنا ء بھارت کا مسلط کر دہ فوجی محاصرہ آج مسلسل 153ویں روز بھی جار ی رہا جس کے باعث کشمیریوں کو بدستور شدید مشکلات درپیش ہیںجبکہ سخت سردی نے بھی انکی پریشانیوںمیں اضافہ کر دیا ہے۔ مقبوضہ علاقے میں دفعہ 144کے تحت پابندیاں مسلسل نافذاور بڑی تعداد میں بھارتی فوجی تعینات ہیں۔ وادی کشمیر کو بیرونی دنیاسے ملانے والی واحد سرینگر جموں شاہراہ مختلف مقامات پرمٹی کے تودے گرنے کے باعث آج مسلسل چوتھے روز بھی بند رہی ۔

شاہراہ پر ہزاروں گاڑیوں کے علاوہ خواتین ، بچوں اور معمر افراد سمیت کم از کم 10ہزار افرادپھنسے ہوئے ہیں۔ بھارتی پولیس نے سرینگر کے ’ایس ایم ایچ ایس‘ ہسپتال پر چھاپہ مار کر ایک نوجوان کو گرفتار کر لیا۔ نامعلوم افراد نے آج سرینگر کے علاقے کائوڈارہ میں تعینات بھارتی سینٹرل ریزرو پولیس فورس کے اہلکاروں پر دستی بم پھینکاجس کے نتیجے میں متعدد گاڑیوںکو نقصان پہنچا۔

واقعے کے فوراً بعد بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے علاقے کا محاصرہ کر کے حملہ آوروں کی تلاش شروع کر دی۔ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ )کے سینئر رہنما محمد یوسف تاریگامی نے کولکتہ میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بی جے پی کی حکومت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں کو نظربند کرکے اوراختلاف رائے رکھنے والوں کی آوازکو دباکر مقبوضہ کشمیر کو عملی طورپرایک قید خانے اور قبرستان میں تبدیل کردیا ہے۔

انہوںنے بھارت کے دانشوروں اور سول سوسائٹی کے ارکان پر زوردیا کہ وہ کشمیری عوام پر مظالم کے خلاف کھڑے ہوجائیں۔ بھارت کی قومی سلامتی کے سابق مشیرشیو شنکر مینن نے نئی دہلی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ قانون شہریت میں ترمیم اور کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کئے جانے سے بھارت اپنے اتحادیوں سمیت بین الاقوامی برادری سے الگ تھلگ ہوکر رہ گیا ہے۔

برسلز میں کشمیر کونسل یورپ کے چیئرمین علی رضا سید نے ایک بیان میں اقوام متحدہ سے اپیل کی ہے کہ وہ جموں وکشمیر میں استصواب رائے کرانے کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے تاکہ کشمیری عوام اپنا حق خودارادیت استعمال کرسکیں۔ ادھر سرینگر ،ماگام ، بڈگام اورکرگل میں ہزاروں افراد نے بغداد میں امریکی فضائی حملے میں ایران کے اعلیٰ فوجی جنرل قاسم سلیمانی کی کئی ایرانی اور عراقی فوجی کمانڈروں کے ہمراہ ہلاکت کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے۔