حکومت نے سی پیک کو عملاً سرد خانے میں ڈال دیا، مولانا فضل الرحمان

سی پیک کو ناکام بنانے کیلئے نوازشریف کو سزا دی گئی، حکومت نے سی پیک کا حال بی آر ٹی والا کردیا ہے۔ تحفظ آئین پاکستان کنونشن سے خطاب

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ اتوار 1 مارچ 2020 23:23

حکومت نے سی پیک کو عملاً سرد خانے میں ڈال دیا، مولانا فضل الرحمان
اسلام آباد (اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ یکم مارچ 2020ء) جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ سی پیک کو ناکام بنانے کیلئے نوازشریف کو سزا دی گئی، حکومت نے سی پیک کا حال بی آر ٹی والا کردیا ہے، حکومت نے سی پیک کو عملاً سرد خانے میں ڈال دیا ہے۔ انہوں نے تحفظ آئین پاکستان کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئین پاکستان ایک میثاق ملی ہے۔

محرومی کے احساس کو ختم کرنا ہے تو آئین پر عمل کرنا ہوگا۔ آئین اگر اسلامی ہے تو اسلامی ہونے کے باجود یہاں اسلام نہیں آسکا،اگر آئین جمہوری ہے تو آج تک یہاں جمہوریت نہیں آسکی۔ عوام ایک باکس میں ووٹ ڈالتے ہیں لیکن گنے کسی دوسرے باکس سے جاتے ہیں،اس عمل سے جمہوریت کا قتل کیا جاتا ہے۔ آج سی پیک کو ناکام بنانے کے کئے نواز شریف کا نااہل کرنا ضروری تھا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور زرداری سمیت سیاستداتوں کو سزائیں اسی مقصد کے لئے دی جارہی ہیں۔ پاکستان کی اقتصادی قوت گر گئی ہے، ماضی میں معیشت مضبوط ہونے پر واجپائی نے پاکستان آ کر تجارت کی درخواست کی۔ حکومت کے پاس بھارت کے مسلمانوں کے حق میں آواز بلند کرنے کی صلاحیت ختم ہو چکی۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ملک پر ملکی مفادات کا قتل کرنے والے لوگ مسلط ہیں، حکومت نے سی پیک کو عملاً سرد خانے میں ڈال دیا ہے۔

حکومت نے جو حال بی آر ٹی کا کیا وہی سی پیک کا کر رہی ہے، حکومت بتائے تاپے منصوبے کا کیا بنا، کشمیر بیچا گیا ہے اگر انسانی حقوق کی بات کریں گے تو فاٹا میں بھی کریں،جبر کی بنیاد پر جمہوری حکومتیں نہیں چلا کرتیں ،وہ بھی کہتا تھا میرے پشت پر فوج ہے، امریکا ہے یورپ ہے۔ جب یہ فقیر نعرہ لگا کر میدان میں اترے تو اس کی رعونت کو خاک میں ملایا، پاکستان میں اس وقت کوئی حکومت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ کوئی سفارتی آداب ہیں نا جمہوری اقدار ہیں، جیسے امریکا کو ٹرمپ نصیب ہوا، انڈیا کو مودی ویسے ہمیں عمران خان ملا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم آئین و قانون کے دائرے کی بات کرتے ہیں۔ ہمیں ہر وقت مانیٹر کیا جارہا ہے کہ ریڈ لائن تو کراس نہیں کی، ریڈ لائن میری بھی ہے آپ کو بھی میری ریڈ لائن عبور کرنے کی اجازت نہیں ہوگی، مجھے امریکا مخالف کہا جاتا ہے میں نے امریکا سے کہا ہم آپ کے دشمن نہیں بلکہ ہم آپکی غلامی نہیں چاہتے۔

اگر افغانستان میں کوئی معاہدہ ہو تو وہاں کے لوگوں نے کیا ان کا اختیار ہے۔ ہمیں افغانستان میں امن کے عمل کی حمایت کرنی چاہیے،پاکستان کے لئے پرامن افغانستان ضروری ہے،ہم کسی صوبے کی تحریک کے محرک نہیں لیکن ان کیساتھ ہیں،فاٹا صوبے کے محرک ہم ہیں ۔