کنٹرول لائن کے دونوں اطرف یوم استحصال منایا گیا، بھارت کے زیر تسلط مقبوضہ جموں و کشمیرمیں کرفیو اور پابندیاں مسلسل جاری

بدھ 5 اگست 2020 23:23

سرینگر ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 اگست2020ء) کنٹرول لائن کے دونوں اطراف ، پاکستان اور دنیا بھر میںمقیم کشمیریوںنے 5اگست کو یوم استحصال کے طورپر منایا جس کامقصد مودی کی فسطائی حکومت کی طرف سے گزشتہ سال اسی دن بھارت کے زیر تسلط جموںوکشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کرنے کے غیر قانونی ، غیر اخلاقی اور غیر آئینی اقدام کی مذمت کرنا تھا۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ علاقے میں مسلسل فوجی محاصرے اور آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کے مودی حکومت کے مذموم عزائم کے خلاف مکمل ہڑتال کی گئی۔ ہڑتال کی کال بزرگ حریت رہنماء سیدعلی گیلانی اورکل جماعتی حریت کانفرنس نے دی تھی جبکہ تمام آزادی پسند رہنمائوں اور تنظیموں نے اس کی حمایت کی تھی۔پورے مقبوضہ علاقے میںتمام دکانیں ، بازار اور کاروباری مراکز بند تھے جبکہ سڑکوں پرپبلک ٹرانسپورٹ معطل تھی۔

(جاری ہے)

ادھر قابض انتظامیہ نے لوگوں کو بھارت مخالف احتجاجی مظاہروں اور آزادی کے حق میں پروگراموں کے انعقاد سے روکنے کیلئے مقبوضہ علاقے میں کرفیو اور دیگر سخت پابندیوں کا سلسلہ جاری رکھا۔تمام مرکزی شاہرائیںخار دار تاریں بچھا کرسیل کر دی گئی تھی۔ کرفیو اور پابندیوں کے باوجود سرینگر اور دیگر قصبوں میں پاکستانی جھنڈے لہرائے گئے۔ سرینگر اور ترال کے مختلف علاقوںمیں دیواروں ، ستونوں اور کھمبوں پر گو انڈیا گو بیک کے نعروں والے پوسٹر چسپاں کئے گئے ہیں۔

کل جماعتی حریت کانفرنس کے جنرل سیکریٹری مولوی بشیر احمد ، ینگ مینز لیگ اور تحریک وحدت اسلامی نے سرینگر میں اپنے الگ الگ بیانات میںبھارت مخالف مظاہروں کو روکنے کیلئے وادی کشمیرمیں بھارت کی طرف سے کرفیو اور پابندیوں کے نفاذ کی شدید مذمت کی ہے۔ مولوی بشیر احمد نے کہاکہ کشمیری اپنے بنیادی حقوق کیلئے گزشتہ 72برس سے جدوجہد کررہے ہیں اور انہوںنے امید ظاہر کی کہ صبر اور جدوجہد کے ذریعے وہ بھارتی مظالم سے نجات حاصل کر لیں گے۔

انہوںنے کہاکہ گزشتہ سال 5اگست کو بھارت نے جموںوکشمیر کی پوری آبادی کو گھروں میں محصور اور ہزاروں افراد کو بدنام زمانہ جیلوں میں نظربند کردیاتھا۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے جنرل سیکرٹری نے یوم استحصال منانے پر پاکستان کاشکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس سے ثابت ہوگیا کہ پاکستان کشمیریوں کو تنہا نہیں چھوڑے گااور پوری پاکستانی قوم کشمیریوںکی منصفانہ جدوجہد میں ان کے شانہ بشانہ ہے۔

سرینگر سے تعلق رکھنے والے معروف قانون دان اور کشمیر یونیورسٹی کے شعبہ قانون کے سابق سربراہ ڈاکٹر شیخ شوکت حسین نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ کشمیریوںکو مسلسل محصوررکھنے کے باوجود شکست نہیں دی جاسکتی۔انہوںنے کہاکہ مشکل کی گھڑی میں کوئی قوم مادی وسائل سے نہیں بلکہ یقین محکم اور نظر یے سے اپنا وجود برقراررکھتی ہے۔ممتاز کشمیری صحافی گوہر گیلانی نے بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط مقبوضہ کشمیر کے فوجی محاصرے کو ایک سال مکمل ہونے کے موقع پر اپنی ٹی وی رپورٹ میں کہا ہے کہ گذشتہ سال 5 اگست کے مودی حکومت کے اقدام سے سیاسی سرگرمیاں معطل اور تعلیم اور معیشت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔

انہوںنے کہاکہ کشمیرکی زمینی صورتحال اس حد تک تبدیل ہو چکی ہے کہ بھارت نواز سیاست دان جو بھارتی آئین کے تحت مسئلہ کشمیر کے حل کے حامی تھے کے پاس اس یکطرفہ اقدام کے بعدکوئی دلیل باقی نہیں بچی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ شکست خوردہ بھارت نواز سیاستدان رسوااور بددل ہو چکے ہیںاورگزشتہ ایک برس سے ان کی مستقل خاموشی اس فیصلے کے خلاف ان کا احتجاج کا طریقہ ہے۔

ادھرکشمیری اور پاکستانی برادری سے تعلق رکھنے والے افراد نے دنیا کے تمام بڑے دارالحکومتوں میں بھارتی سفارتخانوں کے باہر مظاہرے کیے اور بھارتی اقدامات کے خلاف اپنا احتجاج درج کرایا۔لندن میں پاکستان کے ہائی کمیشن نے غیر قانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموںوکشمیرمیں فوجی محاصرے کا ایک سال مکمل کے موقع پر ایک روزہ تصویر ی نمائش کا انعقاد کیا۔

ہائی کمیشن کے احاطے میں بھارتی مظالم کا شکار کشمیریوں کی تصاویر آویزاں کردی گئیں۔ واشنگٹن میں قائم کشمیر ایوئرنیس فورم نے دنیا بھر کی 56 تاکین وطن کشمیری تنظیموں کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ5 اگست کے واقعات بھارتی حکمرانی کے دوران مظلوم کشمیری عوام کو درپیش ظالمانہ قبضے اور مظالم کا تسلسل ہے۔کل جماعتی حریت کانفرنس آزادکشمیر شاخ کے زیر اہتمام یوم استحصال کے موقع پر اسلام آباد میں بھارت کے خلاف احتجاجی واک کیا گیا۔

اسٹیٹ لائف بلڈنگ سے لے کر ڈی چوک تک یہ واک غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے اور بھارتی ہندوئوں کو مقبوضہ علاقے کے ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری کرنے کے بھارتی اقدام کی مذمت کے لئے کیا گیا۔ پروگرام کی قیادت کل حریت کانفرنس آزادکشمیر شاخ کے سینئر رہنما محمد فاروق رحمانی نے کی۔ نریندر مودی کی زیرقیادت فاشسٹ بھارتی حکومت کی طرف سے کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کا ایک سال مکمل ہونے پرجنیوا میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین نے ایک بیان میں بھارت اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی تشویشناک صورتحال سے نمٹنے کے لئے فوری کارروائی کرے۔

اسلامی تعاون تنظیم کے انسانی حقوق کمیشن نے یوم محاصرہ کشمیرکے موقع پر اپنے ایک ٹویٹ میں اقوام متحدہ کے ماہرین کی طرف سے غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیوں، تشدد اور جبری نظربندیوں سمیت انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے تمام واقعات کی تحقیقات کے مطالبے کی حمایت کی۔