وزیر اعظم کا عام انتخابات کیلئے الیکٹرانک ووٹنگ لانے کا اعلان

سینیٹ الیکشن میں شو آف ہینڈز کیلئے پارلیمنٹ میں آئینی ترمیم کا بل پیش کریں گے، دوسری جماعتیں بھی ساتھ ملکر بل پاس کرائیں ،چاہتے ہیں اگلا الیکشن بشمول آزاد کشمیر اور سینیٹ ایسا ہو ،ہارنے والا ہار تسلیم کرے،عمران خان کی انتخابی عمل بارے میڈیا کو بریفنگ

منگل 17 نومبر 2020 16:59

وزیر اعظم کا عام انتخابات کیلئے الیکٹرانک ووٹنگ لانے کا اعلان
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 نومبر2020ء) وزیر اعظم عمران خان نے عام انتخابات کیلئے الیکٹرانک ووٹنگ لانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سینیٹ الیکشن میں شو آف ہینڈز کیلئے پارلیمنٹ میں آئینی ترمیم کا بل پیش کریں گے، دوسری جماعتیں بھی ہمارے ساتھ ملکر بل پاس کرائیں ،چاہتے ہیں اگلا الیکشن بشمول آزاد کشمیر اور سینیٹ ایسا ہو کہ ہارنے والا ہار تسلیم کرے،اوورسیز پاکستانیوں کیلئے بھی ایک سسٹم لے کر آ رہے ہیں جس کے بعد الیکشن کے عمل میں بھرپور حصہ لے سکیں گے ،گلگت بلتستان کو عبوری صوبے کا درجہ دینے کا وعدہ پورا کریں گے۔

منگل کو انتخابی عمل کے حوالے سے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ میں وعدہ کرتا ہوں کہ جو ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ گلگت بلتستان کے لوگوں کو عبوری صوبائی درجہ دینا تھا اور وہ اس لیے دینا تھا کہ وہاں احساس محرومی تھی، لوگ سمجھتے تھے کہ وہ پاکستان کے برابر کے شہری نہیں ہیں، میں آپ کو آج یقین دلاتا ہوں کہ ہم وہ وعدہ پورا کریں گے۔

(جاری ہے)

وزیر اعظم نے کہاکہ ہم اس حوالے سے مکمل تفصیلات عوام کو فراہم کریں گے کہ گلگت بلتستان کو کس طرح عبوری صوبائی درجہ دیا جائے گا۔وزیر اعظم نے انتہائی ٹھنڈ کے باوجود دور دراز کے علاقوں سے جوق در جوق انتخابی عمل میں شرکت کرنے والے گلگت بلتستان کے عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے خراج تحسین پیش کیا۔وزیر اعظم نے کہاکہ ایک الیکشن 2013 میں ہوا تھا اور اس کے اختتام پر ساری سیاسی جماعتوں نے کہا کہ الیکشن میں دھاندلی ہوئی، الیکشن جیتنے والی (ن )لیگ نے بھی کہا کہ سندھ میں دھاندلی ہوئی ہے اور پیپلز پارٹی نے کہا کہ ریٹرننگ افسران کا الیکشن تھا اور سب جماعتوں نے الیکشن کو متنازع قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ 2013 کے الیکشن میں 133 لوگوں نے کہا کہ الیکشن میں بے ضابطگیاں یا دھاندلی ہوئی اور ان میں سے تحریک انصاف نے کہا کہ 4 قومی اسمبلی کے حلقوں کو کھول دیں حالانکہ ان چار حلقوں سے حکومت تو نہیں بننے لگے تھی نہ ہی ہم اقتدار میں آنے لگے تھے، یہ ہم نے اس لیے کہا کہ ان چاروں حلقوں کے آڈٹ کے ذریعے پتہ چل جائے گا کہ الیکشن میں کیا ہوا ہے۔

انہوںنے کہاکہ ہمارا موقف تھا کہ جو کچھ بھی ہوا ہوگا وہ سب سامنے آجائیگا اور اس کے بعد خامیاں دور کیا جاسکے گااور چار حلقے کھولنے کا مطالبہ 2018کے الیکشن کیلئے تھا اور اگلے الیکشن ٹھیک ہو سکیں۔ انہوںنے کہاکہ چار حلقوں کیلئے ہم پارلیمنٹ اورسپریم کورٹ میں گئے ،چار حلقے الیکشن ٹربیونل میں لے گئے ہم نے تمام دروازوں پر دستک دی اور ایک سال تک حکومت چار حلقے کھولنے کیلئے تیار نہیں اور جب ہماری بات نہیں سنی گئی تو پھر ہم نے دھرنے کا فیصلہ کیا ،ہم نے 126دن کا دھرنا اس لئے دیا تاکہ انتخابی عمل ٹھیک ہو ،دھرنے کے بعد جوڈیشل کمیشن بنائی گئی اور سپریم کورٹ کے جج جسٹس ناصر الملک اس کے سربراہ تھے اور یہ معاملہ کئی ہفتے چلا اور ہم نے ثبوت اکٹھے کئے جس طرح کی بے ضابطگیاں ہوئی تھیں اسے سپریم کورٹ میں لیکر گئے اور کئی ہفتے کیس چلا اس کے بعد جو ڈیشل کمیشن نے کئی تجاویز دیںکہ ان چیزوں پر عمل کریں تاکہ الگا الیکشن ٹھیک ہو ۔

وزیر اعظم نے کہاکہ صفاف اور شفاف الیکشن کی مہم میں نے چلائی تھی ۔ انہوںنے کہاکہ 1970کے الیکشن میں جو ہارا تھا وہ بھی اپنی ہار مان گیا اور اس دور ان تحریک چلی تھی اور کئی لوگوں کی جانیں گئیں اور انتشار پھیلا تھا ۔وزیر اعظم نے کہاکہ اس کے بعد پاکستان کے سارے الیکشنز میں جو ہارتا تھا وہ کہتا تھا کہ الیکشن میں دھاندلی ہوئی۔انہوں نے اپنے کرکٹ کے دور کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ جب میں کپتان بنا تو اپنے اپنے کپتان ہوتے تھے، جس ملک میں آپ جا کر میچ کھیلتے تھے وہ اپنے امپائر کھڑے کرتے تھے، تب بھی یہی ہوتا تھا اور جب کوئی کسی دوسرے ملک میں جا کر ہارتا تھا تو عموماً یہ کہتا تھا کہ امپائر دوسری ٹیم کے ساتھ مل گئے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ ہندوستان پاکستان میچ ہمیشہ جب کھیلا جاتا تھا تو نہ پاکستان ہندوستان میں جیت سکتا تھا، نہ ہندوستان پاکستان میں جیت سکتا تھا اور جب بھی میچ ختم ہوتا تو کہا جاتا کہ امپائروں نے ہرا دیا۔میں بڑے فخر سے کہتا ہوں کہ میں واحد کپتان تھا جس نے ہندوستان میں جا کر ان کے امپائروں کے ساتھ میچ جیت کر آیا تھا،ویسٹ انڈیز اور ہندوستان کیساتھ پاکستان میں نیوٹرل امپائر کے ساتھ میچز کھیلے گئے ۔

وزیر اعظم نے کہاکہ ہم انتخابات میں اصلاحات لانا چاہتے ہیں اور میری یہی کوشش ہے کہ جو ہارے وہ اپنی شکست تسلیم کرے ۔ انہوںنے کہاکہ 2018ء میں 102درخواستیں آئیں اور اس طرح 2013ء کے مقابلے میں کم لوگوں نے کہا دھاندلی ہوئی ہے ، (ن)لیگ کی پندرہ اور نو پیپلز پارٹی کی درخواستیں تھیں اور تحریک انصاف کی 23درخواستیں تھیں ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ تحریک انصاف نے ایسی چودہ قومی اسمبلی کی سیٹیں ہاریں جس میں کوئی سو ووٹ اور کوئی ستر ووٹ سے ہارا ، پیپلز پارٹی نے تین سیٹیں ایسی ہاری جو تین ہزار سے کم ووٹوں سے ہارے ہوںاور (ن) لیگ نے نو سیٹیں ایسی ہاری ہیں ۔

وزیراعظم نے کہاکہ نگران حکومت اور الیکشن کمیشن کے لوگ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن)نے ملکر لگائے اور نیچے والا عملہ بھی انہی کا تھا ۔ انہوںنے کہاکہ انہوںنے 2018ء کے الیکشن کے پہلے دن سے شور مچایا جس کے بعد ہم نے آپ جو حلقہ کہیں ہم کھول دیں گے اور اس حوالے سے پرویز خٹک کی سربراہی میں ایک کمیٹی بنائی گئی اور کمیٹی کے اجلاس میں ان کے لوگ آئے ہی نہیں ۔

انہوںنے کہاکہ ہم چاہتے ہیں پاکستان میں ایک ایسا تاثر ہو جو بھی ہارے وہ اپنی ہار تسلیم کرے اس کیلئے ہم نے انتخابی اصلاحات کی ہیں ۔ وزیراعظم نے کہاکہ اعظم سواتی ، شفقت محمود اور پرویز خٹک نے انتخابی اصلاحات کیلئے بڑا کام کیا ہے جس پر میں ان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں ۔عمران خان نے پاکستان میں الیکٹرونک ووٹنگ لانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ چاہتا ہوں کہ اگلا الیکشن بشمول آزاد کشمیر اور سینیٹ الیکشن ایسا ہو کہ ہارنے والا ہار تسلیم کرے، دو چیزیں پارلیمنٹ سے منظور کرائیں گے جس میں سے ایک الیکٹرانک ووٹنگ ہے، اب الیکشن میں ماڈرن ٹیکنالوجی کااستعمال ہوگا، اس بارے میں الیکشن کمیشن سے بات ہورہی ہے اور ای ووٹنگ کیلئے نادرا سے ڈیٹا لیں گے۔

وزیراعظم نے دوسری اصلاحات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کے لئے بھی ایک سسٹم لے کر آ رہے ہیں جس کے بعد وہ الیکشن کے عمل میں بھرپور حصہ لے سکیں گے اور ووٹ ڈال سکیں گے۔ انہوں نے تیسری اصلاحات کے بارے میں بتایا کہ سب کہتے ہیں سینیٹ الیکشن میں پیسہ خرچ ہوتا ہے، اسے شفاف بنانے کے لئے سسٹم لے کر آ رہے ہیں، حالانکہ کوئی بھی برسراقتدار حکومت ایسی اصلاحات نہیں لاسکتی۔

عمران خان نے کہا کہ تیسری اصلاحات کیلئے آئینی ترمیم کرنی ہوگی جس کے لیے دو تہائی اکثریت چاہیے، سینیٹ الیکشن میں شو آف ہینڈز (ہاتھ کھڑا کرکے ووٹنگ) کے لیے پارلیمنٹ میں آئینی ترمیم کا بل پیش کریں گے، کیونکہ خفیہ بیلٹنگ میں پیسہ چلتا ہے اور ووٹوں کی خرید و فروخت ہوتی ہے جس کا سب اعتراف کرتے ہیں، اسے روکنے کیلئے سب کے سامنے شو آف ہینڈز ہوگا، تاکہ اس عمل میں کرپشن ختم ہو، اب باقی سیاسی جماعتوں پر ہے کہ وہ اس کی حمایت کریں گی یا نہیں، پچھلے سینیٹ الیکشن میں ووٹ بیچنے کے الزام میں ہم نے اپنے 20 ارکان صوبائی اسمبلی کو پارٹی سے نکالا، دوسری جماعتیں ہمارے ساتھ مل کر اس بل کو پاس کرائیں حالانکہ برسراقتدار حکومت یہ اصلاحات نہیں کرتی لیکن ہم کررہے ہیں کیونکہ ہم صاف و شفاف الیکشن چاہتے ہیں۔