اسٹیل مل کو ہتھیانے نہیں دینگے، عمران خان اسٹیل مل اپنے دوستوں کو دینا چاہتے ہیں، سید ناصر شاہ

اسٹیل مل کے محنت کشوں کے ہمراہ کراچی پریس کلب میں صوبائی وزیر اطلاعات کا پریس کانفرنس سے خطاب

ہفتہ 10 اپریل 2021 23:23

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 اپریل2021ء) صوبائی وزیر اطلاعات و بلدیات سندھ سید ناصر حسین شاہ نے کہاہے کہ اسٹیل مل کو ہتھیانے نہیں دینگے، عمران خان اسٹیل مل اپنے دوستوں کو دینا چاہتے ہیں، سندھ حکومت اسٹیل مل کو چلانا چاہتی ہی. ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کے روز اسٹیل مل کے محنت کشوں کے ہمراہ کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا.

صوبائی وزیر نے کہا کہ سندھ حکومت مزدوروں کے ساتھ ہے، ان کے حقوق کے لئے لڑتی رہے گی. انہوں نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ہدایت دی ہے کہ اسٹیل مل کے محنت کشوں کے حقوق کا ہرحال میں تحفظ کیا جائی. وزیر اعلی سندھ نے وفاق کو اسٹیل مل کے معاملے پر خط لکھا ہے اور یہ معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں بھی اٹھایا ہے، لیکن وفاقی حکومت کی جانب کوئی مثبت جواب نہیں دیا گیا.

انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی سندھ نے اسٹیل مل کے معاملے پر سندھ کابینہ کی ذیلی کمیٹی تشکیل دی ہے، جس میں وزیر محنت سعید غنی، وزیر صنعت جام اکرام دھاریجو، مشیر قانون بیرسٹر مرتضی وہاب اور معاون خصوصی وقار مہدی کو شامل کیا ہی. کمیٹی نے اسٹیل مل ورکرز ٹریڈ یونین کے رہنماو ں سے تین اجلاس کئے ہیں. صوبائی وزیر اطلاعات و بلدیات سندھ سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ یہ تاثر درست نہیں کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے دور میں مل تباہ ہوئی.

پیپلزپارٹی کے دور میں اسٹیل مل چل رہی تھی، لیکن کی حکومت نے 2015 میں مل کا گیس منقطع کر کے مل کو بند کر دیا گیا. انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے دور میں مل میں کسی کو ملازمت پر نہیں رکھا گیا، صرف عارضی ملازمین کو مستقل کیا گیا تھا. انہوں نے کہا کہ صدر آصف علی زرداری نے روس کے ساتھ اسٹیل مل کو چلانے کے لیے ایم او یو سائن کیا تھا لیکن ہماری حکومت کی مدت پوری ہو جانے کے باعث اس پر عمل درآمد نہیں ہو سکا، جب کہ بعد میں آنے والی حکومتوں نے اس پر عمل درآمد نہیں کیا، کیونکہ وہ اس مل کو ہتھیانہ چاہتی تھیں.

صوبائی وزیر اطلاعات و بلدیات نے کہا کہ کچھ رو ز قبل روس کے ایک وفد نے وزیر اعلی سندھ سے ملاقات کی، وفد کے ساتھ اسٹیل مل کی بحالی پر بات چیت ہوئی ہی. انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت اسٹیل مل کو چلانے کا ذمہ اٹھاتی ہے، ہم مزدوروں سے شراکت کے ساتھ مل کو چلائیں گی. اسٹیل مل کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت بھی بہتر کیا جا سکتا ہی. انہوں نے کہا کہ اس کی بہترین مثال موجود ہے، سندھ حکومت تھر کول پروجیکٹ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت چلا رہی ہی.

صوبائی وزیر نے کہاکہ اگر وفاقی حکومت اسٹیل مل کو چلانا چاہتی ہے، تو ہم ان کو مکمل طور پر سپورٹ کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن ہماری شرط ہے کہ مزدروں کو نہ نکالا جائی. صوبائی وزیر اطلاعات و بلدیات سندھ سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ اسٹیل مل کی زمین سندھ حکومت کی ملکیت ہے، اسٹیل مل قومی اثاثہ ہے، جس نے ملک کی معیشت میں اہم کردار ادا کیا ہی.

سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ اسٹیل مل سے اربوں روپے کے اثاثے چوری ہو رہے ہیں، یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ اتنی بڑی سیکیورٹی میں یہ کیسے ممکن ہو سکتا ہی. سیکیورٹی کیا کر رہی ہی. محنت کشوں جب جبر کے خلاف احتجاج کرتی ہے تو سیکیورٹی محنت کشوں پر تشدد پر اتر آتی ہے، لیکن چوری نہیں روک سکتی. انہوں نے کہا کہ میں نے آئی جی سندھ کو معاملے کی تحقیقات کیلئے قابل پولیس افسر کو تعینات کر کی ہدایت کی ہے، اور ملوث افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہدایت دی ہی.

انہوں نے کہا کہ آئی جی سندھ کو ہدایت دی ہے کہ اسٹیل مل کے اربوں روپے کے اثاثے کے تحفظ کے لئے پولیس پکٹ قائم کی جائی. صوبائی وزیر سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ ادارے ہمارے لئے قابل احترام بالخصوص افواج پاکستان ہمارا اہم ادارا ہے ، انہوں نے کسی ادارے کی بات نہیں کی. انہوں نے کہا کہ کہ انہوں نے اسٹیل مل میں تعینات لوگوں کی بات کی ہے، یہ کیسے ممکن ہے کہ ریل کی پٹڑیاں اور بھاری مشینری اور کاپر کی تاریں چوری ہو جائیں.

کیا یہ چیزیں جیب میں رکھ کر لے جائی جا رہی ہیں.پیپلز یونٹی کے شمشاد قریشی اور ٹریڈ یونین رہنماو ں نے بتایا کہ پی ٹی آئی کی حکومت اور اس کی پالیسیوں کی وجہ سے اسٹیل مل کے ورکرز سخت پریشان ہیں. پی ٹی آئی نے وعدہ کیا تھا کہ وہ اسٹیل مل میں پروفیشنل مینجمنٹ لگا کر اس کو بحال کریں گے، لیکن حکومت مین آنے کے بعد انہوں نے ورکرز کو شدید مشکلات میں ڈال دیا ہے، 9 ھزار سے زیادہ محنت کشوں کو جبری برطرف کر دیا، وفاقی حکومت کی کوئی واضع پالیسی نہیں کہ وہ اسٹیل مل کا کیا کرنے جا رہے ہیں،پرائیویٹائیز کرنے جا رہے ہیں، لیز پر دینے جا رہی.

انہوں نے کہا کہ اسٹیل مل کو مال غنیمت سمجھ کر لوٹا جا رہا ہے، اسٹیل مل کے قیمتی اثاثے اٹھائے جارہے ہیں. عمران خان نے اپنے دوست کو اسٹیل مل کا چیئر مین تعینات کیا ہے۔

(جاری ہے)

. انہوں نے کہا کہ لوگوں کی اسٹیل مل کی 1 ھزار ارب کی مالیت کی زمین پر نظر یں ہیں. محنت کشوں کو بھیک مانگنے پر مجبور کر دیا گیا ہے اور مزید مزدوروں کو نکالنے کی کوشش کی جا رہی ہی. 100 بستروں کا میڈیکل سینٹر بند کر کے پرائیویٹائیز کیا جا رہا ہی. انہوں نے کہا کہ کسی ملازم کو گولڈن ہینڈ شیک نہی دی گئی وفاقی وزرااور ان کے نمائندے جھوٹ بول رہے ہیں. انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کے فیصلے سپریم کورٹ 2005 کے فیصلے کی خلاف ورزی ہی.