اداروں کے سرکاری افسران مقتدر قوت نہیں ،عوام اس ملک میں مقتدر طاقت ہیں، افراد سیاب خٹک

ایک دوسرے پر تنقید کے بجائے ہم سب کو مل کر آنیوالے طوفان کا مقابلہ کرنا ہوگا، سینیٹر شیری رحمن کا خطاب جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بھی حکومتی کارروائی سے محفوظ نہیں رہے،اگر یہی حالات رہے تو ملک بہت بڑے بحران کا شکار ہوجائے گا، طاہر بزنجو ، ناصر زیدی و دیگر کا خطاب

جمعرات 17 جون 2021 21:33

اداروں کے سرکاری افسران مقتدر قوت نہیں ،عوام اس ملک میں مقتدر طاقت ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جون2021ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر سابق چیئر مین سینٹ رضا ربانی نے کہاہے کہ ریاست پارلیمان اور سیاسی ورکرز کو ٹارگٹ کر رہی ہے،پارلیمان اتنا غیرموثر شاید پہلے کبھی نہیں ہوا جتنا آج ہے،سوچے سمجھے منصوبے کے تحت پارلیمان کی بے توقیری اور لوگوں کو جمہوریت سے متنفر کیا جا رہا ہے ،میڈیا آرڈیننس کالا شاہ کالا قانون ہے،مجوزہ قانون کے تحت بغیر شوکاز نوٹس میڈیا کو بند کیا جا سکتا ہے ،وسیع تر قومی اتحاد نہ بنایا تو تاریخ معاف نہیں کرے گی۔

جمعرات کو سینیٹر رضا ربانی نے اسلام آباد میں وکلاء کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ یہ وقت گلے شکوے کرنے کا نہیں باہمی اتحاد کا ہے ،سمجھنا ہوگا کہ گریژن سٹیٹ اب فاشسٹ سٹیٹ بنتی جا رہی ہے،ریاست پارلیمان اور سیاسی ورکرز کو ٹارگٹ کر رہی ہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ پارلیمان اتنا غیرموثر شاید پہلے کبھی نہیں ہوا جتنا آج ہے،سوچے سمجھے منصوبے کے تحت پارلیمان کی بے توقیری کی جا رہی ،لوگوں کو جمہوریت سے متنفر کیا جا رہا ہے ۔

انہوںنے کہاکہ وکلاء برادری کو باقاعدہ مہم کے ذریعے تقسیم کیا گیا اور تشدد پر اکسایا گیا ،آزاد ججز کیخلاف ریاستی وسائل اور آرٹیکل 209 کو استعمال کیا گیا،مشرف کو آرٹیکل 6 کے کیس میں سزا دینے والے فیصلے کو کس انداز میں ختم کروایا گیا ۔ انہوںنے کہاکہ سوچنے کی بات ہے اچانک ہی جسٹس وقار سیٹھ کو کرونا بھی ہوگیا۔ انہوںنے کہاکہ میڈیا آرڈیننس کالا شاہ کالا قانون ہے۔

انہوںنے کہاکہ مجوزہ قانون کے تحت بغیر شوکاز نوٹس میڈیا کو بند کیا جا سکتا ہے ،نئے مجوزہ آرڈیننس کے تحت سزا بھی تین سال ہے۔ انہوںنے کہاکہ مسئلہ قانون پر عمل کا نہیں کیونکہ اصل ریاست قانون سے ہی بالاتر ہے۔ انہوںنے کہاکہ جب ریاست ازخود اداروں پر حملہ کرتی ہے تو سویت یونین جیسا ملک بھی برداشت نہیں کر پایا ،وسیع تر قومی اتحاد نہ بنایا تو تاریخ معاف نہیں کرے گی۔

افراسیاب خٹک نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ 4 مارشل لا لگائے گئے پانچواں مارشل لاء ابھی لگا ہوا ہے،موجودہ مارشل لاء پچھلے چار مارشل لاز سے زیادہ خطرناک ہے۔ انہوںنے کہاکہ اداروں کے سرکاری افسران مقتدر قوت نہیں ،عوام اس ملک میں مقتدر طاقت ہیں ،2018 کے انتخابات پر کسی جماعت نے وائیٹ پیپر جاری نہیں کیا۔پیپلز پارٹی رہنما شیری رحمان نے کہاکہ پاکستان سمیت پورے ایشیا میں ایک طوفان آرہا ہے،ہر طوفان کا پہلا اور آخری وار میڈیا پر ہوتا ہے،تاریخ گواہ ہے کہ کس صحافی کو اس کے ادارے نے تحفظ دیا۔

انہوںنے کہاکہ ہم حسینی قافلے سے ہیں جہاں تنقید بھی سنی جاتی ہے،ہم سیاست دان معاشرے کو جوابدہ ہیں،سیاست جمہوریت کا حصہ ہے،سیاسی جماعتوں نے معاہدے کر کے گندگی ضرور پھیلائی ہے۔ انہوںنے کہاکہ انسانی حقوق کی کمیٹی کیلئے پیپلز پارٹی نے کوشش کی،شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے جمہوریت کیلئے قربانی دی۔ انہوںنے کہاکہ ایک دوسرے پر تنقید کے بجائے ہم سب کو مل کر آنیوالے طوفان کا مقابلہ کرنا ہوگا۔

انہوںنے کہاکہ پرویز مشرف کے دور میں سینیٹر زخمی حالت میں سینیٹ میں آئے،چور دروازے سے میڈیا سینسرشپ کے قوانین لائے جارہے ہیں۔سینٹر طاہر بزنجو نے کہاکہ موجودہ حکومت تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے،بلوچستان سے تعلق رکھنے والے نڈر جج قاضی فائز عیسیٰ بھی حکومتی کارروائی سے محفوظ نہیں رہے،اگر یہی حالات رہے تو ملک بہت بڑے بحران کا شکار ہوجائے گا۔

انہوںنے کہاکہ معاشی و معاشرتی بحران پیدا ہونے کا خدشہ پیدا ہوچکا ہے۔پی ایف یو جے کے جنرل سیکرٹری ناصر زیدی نے کہاکہ آج کے حالات دیکھ کر ضیاالحق کا زمانہ یاد آرہا ہے،آمریت کیخلاف جدوجہد میں وکلا پیش پیش ہوتے ہیں،ایسے قوانین لائے جارہے ہیں جن کا تصور بھی نہیں تھا۔ انہوںنے کہاکہ کیا یہ قائد اعظم کا پاکستان ہے،حکومت کی جانب سے میڈیا پر بدترین پابندیاں لگا دی گئی ہیں،ہم سب کو مل کر ان حالات کا مقابلہ کرنا ہوگا۔سینئر صحافی امتیاز عالم نے کہاکہ پاکستان فلاحی ریاست کے طور پر قائم ہوا،اس ملک کو چلانے کو اصول بدل دیئے گئے،اگر آئی ایم ایف کی بات ماننی ہے تو ملک کبھی آگے نہیں بڑھ سکتا۔ انہوںنے کہاکہ پاکستانی میڈیا سینسرشپ کا شکار ہے۔