بھارتی فوج نے پلوامہ، بانڈی پورہ میںتین کشمیری نوجوان شہید کر دیے

مقبوضہ جموںوکشمیر کی صورتحال پر یورپی ارکان پارلیمنٹ کا خط بڑی پیش رفت ہے،رپورٹ بھارتی ’’این آئی اے‘‘ کے 14مقامات پر چھاپے،کشمیر ی 5اگست کو بطور یام سیاہ منائیں،سرینگر اور دیگر علاقوں میں پوسٹر چسپاں

ہفتہ 31 جولائی 2021 21:31

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 31 جولائی2021ء) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںوکشمیر میں بھارتی فوجیوںنے اپنی ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائیوںمیں ہفتہ کو پلوامہ اوربانڈی پورہ اضلاع میںتین کشمیریوں کوشہید کر دیا۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق فوجیوںنے دونوجوانوں کو ضلع پلوامہ کے علاقے ناگبیرن تارسر میں محاصرے اور تلاشی کی ایک کارروائی کے دوران شہید کیا۔

آخری اطلاعات آنے تک علاقے میں بھارتی فوج کا آپریشن جاری تھا۔ فوجیوں ضلع بانڈی پورہ کے علاقے تاربل میں ایک 50 سالہ شہری محمد عبداللہ کو ایک فوجی کیمپ میں دوران حراست شہید کردیا۔شہری کے قتل کے خلاف ضلع کے علاقے بگرور میں لوگوں نے زبردست احتجاجی مظاہرے کئے جس کے بعد قابض حکام نے علاقے میں موبائل سروس معطل کردی۔

(جاری ہے)

سینئر حریت رہنما غلام محمد خان سوپور ی نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے مقبوضہ علاقے میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں میں شدت اور اضافے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ۔

وہ ایک وفد کے ہمراہ بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں حال ہی میں شہید ہونے والے نوجوانوں کے اہلخانہ سے اظہار یکجہتی کے لیے سوپور کے علاقوں وارپورہ، ڈانگر پورہ اور براٹھ کلاں گئے۔جموںوکشمیر ماس موومنٹ نے ایک بیان میں مقبوضہ علاقے اور بھارت کی مختلف جیلوں میں غیر قانونی طورپر نظر بند تمام حریت رہنمائوں اور کارکنوں کی فوری اورغیر مشروط رہائی کا مطالبہ کیا۔

بھارت کے بدنام زمانہ تحقیقاتی ادارے این آئی اے نے بارودی سرنگیں برآمد کرنے کے دو الگ الگ مقدمات کے سلسلے میں ہفتہ کو مقبوضہ علاقے میں 14 مقامات پر چھاپے مارے۔ این آئی اے کے اہلکاروں نے چھاپے شوپیان، اسلام آباد، بانہال اور جموں سمیت مختلف علاقوں میں مارے۔ دریں اثناء مقبوضہ جموںوکشمیر کے مختلف علاقوں میں چسپاں کئے گئے پوسٹروں میں 05 اگست 2019 کو جموں و کشمیر کی تاریخ کا ایک سیاہ دن قرار دیا گیاہے۔

نریندر مودی کی فسطائی بھارتی حکومت نے 05 اگست 2019 کو مقبوضہ جموںوکشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے علاقے کاسخت فوجی محاصرہ کیاتھا۔اسلامی تنظیم آزادی کے چیئرمین عبدالصمد انقلابی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ کشمیریوں نے 5 اگست 2019 کے غیر قانونی اوریکطرفہ اقدامات کو تسلیم نہیں کیاہے اور وہ مکمل کامیابی تک اپنی جدوجہد آزادی جاری رکھیں گے۔

گاندربل اور اس سے ملحقہ علاقوں میں شدید بارشوں سے بابا وائل پادشاہی باغ میں ایک نہر کا بند ٹوٹنے سے سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔ عینی شاہدین نے کہا کہ کئی گھروں، زرعی زمینوں اور بھارتی فوجی کیمپوں میں پانی داخل ہوگیا ہے۔ ادھر16 یورپی ارکان پارلیمنٹ نے یورپی کمیشن کے اعلی حکام کے نام ایک خط میںیورپی یونین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مقبوضہ جموںوکشمیر میں انسانی حقوق کی موجودہ صورتحال پر اپنی آواز بلند کریں۔

یورپی ارکان پارلیمنٹ نے یورپی کمیشن کی صدرUrsula von der Leyen اور نائب صدرجوزف بوریل کے نام خط میں ان پر زوردیا کہ وہ مقبوضہ جموںوکشمیر میں انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کی خلاف ورزیوں پربھارتی حکومت کو یورپی یونین کی تشویش سے آگاہ کریںاورعلاقے میں انسانی حقوق کی خطرناک صورت حال سے نمٹنے کے لئے فوری اقدامات کریں۔ کشمیر میڈیا سروس نے ایک رپورٹ میںخط کو ایک بڑی پیش رفت قراردیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دنیا بھر کے ارکان پارلیمنٹ مقبوضہ جموںوکشمیرمیں بھارت کی طرف سے کی جانے والی تباہی کا نوٹس لے رہے ہیں۔

رپورٹ میں یقین ظاہر کیاگیا ہے کہ یورپی کمیشن خط کو سنجیدگی سے لے گا اور علاقے میں قتل وغارت اور تباہی کو روکنے کے لئے بھارت پردبائو ڈالے گا۔ کشمیر کونسل یورپ کے چیئرمین علی رضا سیدنے برسلز میں جاری ایک بیان میں مقبوضہ جموںوکشمیرمیں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال پر تشویش کا اظہار کرنے پر یورپی ارکان پارلیمنٹ کی تعریف کی ہے۔