o نیشنل پارٹی کی مرکزی کمیٹی کا اجلاس دوسرے روز بھی جاری

اجلاس میں ریکودیک کاپر اینڈ گولڈ پروجیکٹ کے معاہدے کو مسترد کرتے ہوئے اس معاہدے کے خلاف ملک بھر میں تحریک چلانے کا فیصلہ کیاگیا

اتوار 9 جنوری 2022 20:25

و*کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 09 جنوری2022ء) نیشنل پارٹی کی مرکزی کمیٹی کا اجلاس دوسرے روز بھی مرکزی صدر سابق وزیر اعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اجلاس سے مرکزی صدر ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، مرکزی سکریٹری جنرل جان محمد بلیدی، حمید گل، ملک نذیر، رجب علی رند، حاجی عطامحمد بنگلزئی، نواز سالار، تاج مری، سردار کمال خان بنگلزئی، ایوب ملک، کبیر محمد شہی، ڈاکٹر محمد اسحاق، ڈاکٹر شمع اسحاق، عبدالحمید ایڈووکیٹ، نثار بزنجو، حاجی فدا حسین دشتی، طاہرہ خورشید، ڈاکٹر سرفراز، محراب مری، عبدالرسول بلوچ، ایوب قریشی، ایڈووکیٹ لیاقت چوہان اور دیگر نے بھی خطاب کیا اجلاس میں ریکودیک کاپر اینڈ گولڈ پروجیکٹ کے معاہدے کو مسترد کرتے ہوئے اس معاہدے کے خلاف ملک بھر میں تحریک چلانے کا فیصلہ کرتے ہوئے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ میں شامل اتحادی جماعتوں اور پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت سے بھی رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور موقف اختیار کیا گیا کہ بلوچستان کے وسائل پر اختیار صرف بلوچستان کے عوام کا ہے اور بلوچستان کے عوام اور ان کی قومی ملکیت اور خزانے پر کسی کو ہاتھ صاف کرنے اور نیلام کرنے کی اجازت نہیں دینگے۔

(جاری ہے)

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اگر ضرورت پیش آئی تو بلوچستان کے قومی دولت کو محفوظ بنانے کے لیے سپریم کورٹ کا دروازہ بھی کھٹ کھٹائیں گے۔ اجلاس میں مردم شماری کے فیصلے کو آئین پاکستان سے متصادم قرار دیا دیتے ہوئے اس کو مسترد کردیا اور موقف اختیار کیا گیا کہ آئین پاکستان میں مردم شماری ہر دس سال کے بعد کیا جاتا ہے پانچ سال بعد کی گنجائش قانون میں نہیں ہے اگر ماورائے آئین اقدامات کی کوشش کی گئی تو اس کی شدید مزاحمت کریں گے۔

مرکزی کمیٹی نے تمام اضلاع کو ہدایت کی کہ وہ بلدیاتی انتخابات کی تیاریاں شروع کریں اور حلقہ بندیوں کے حوالے سے الیکشن کمیشن سے رابطے میں رہیں۔ سندھ و بلوچستان میں لینڈ مافیا کی زرعی اراضیات پر ملیر اور اس سے متصلہ علاقوں کی زمینوں پر قبضہ کرنے اور ھاوسنگ اسکیم بنانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کھاگیا کہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت سندھ و بلوچستان کو تقسیم کرنے ،جزائر پر قبضہ کرنے، سمندری حیات کی نسل کشی کرنے، معدنیات اور قدرتی وسائل پر قبضہ کرنے کی ناپاک سازش کی جاری ہیں لیکن کسی بھی منفی عمل کے خلاف نیشنل پارٹی تمام جمہوریت پسند و قومی پرست سیاسی پارٹیوں کے ساتھ ملکر بھرپور کردار ادا کرے گا۔

مرکزی کمیٹی نے انتخابی الائنس کے لیے تمام سیاسی پارٹیوں سے باقاعدہ رابطہ کرنے کا فیصلہ بھی کرلیا۔ اجلاس میں بارڈر ٹریڈ کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ایران اور افغانستان سے ہونے والے لیگل کاروبار میں درپیش رکاوٹوں کو ختم کرنے پر زور دیا۔ اجلاس میں کہاگیا کہ ای او بی آئی سے مزدوروں کو ملنے والا پنشن ناکافی ہے بڑھتی ہوئی مہنگائی میں اب ساڑھے آٹھ ہزار میں گزارا ممکن نہیں ہے لہذا ای او بی آئی پنشن میں اضافہ کرکے اس کو 15 ہزار کیا جائے۔

فاٹا کے انضمام کے وقت فاٹا کو خصوصی پیکیج کا جو علاج کیا گیا تھا اس کو وفاقی حکومت اپنے زرائعے سے پورا کرے کیونکہ فاٹا انضمام سے قبل وفاق کے تصرف میں تھا۔ اجلاس میں بلوچستان کے گرین بیلٹ میں پانی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے مطالبہ کیا گیا کہ پانی کی تقسیم کے 1991 کے معاہدے پر عملدرآمد کیا جائے کیرتھر کنال اور پٹ فیڈر کنال کی صفائی کی جائے اور کھچی کنال فیز 2 اور 3 پر کام شروع کیا جائے۔

ایران بارڈر پر ہونے والے کاروبار میں ٹوکن سسٹم کا خاتمہ کیا جائے اور بھتہ نظام بند کیا جائے۔ اجلاس میں انتخابی اصلاحات ایکٹ کو مسترد کیا گیا اور تمام کارکنوں کو ہدایات جاری کیا گیاکہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے مارچ میں ہونے والے مارچ میں بھرپور شرکت کی تیاریاں بھی شروع کریں۔ اجلاس میں بلوچستان کو تقسیم کرنے کے لیے جنوبی اور شمالی بلوچستان کی اصطلاح استعمال کی جارہی ہے جس کی نیشنل پارٹی بھرپور انداز میں مزمت کرتا ہے اور تقسیم کرنے کے منفی و منافقانہ سوچ و منصوبوں کے خلاف بھرپور انداز میں آواز بلند کرئے گا اجلاس میں پنجاب کے بلدیاتی انتخابات میں تعلیم کی شرط کو مسترد کرتے ہوئے ایسے واپس لینے کا مطالبہ کرتا ہے۔

موجودہ سرکار کی جانب سے پیش کی گئی منی بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے کھاکہ حالیہ منی بجٹ سے 343 ارب کی چھوٹ کو واپس لے کر غریب عوام پر پڑھنے والے بوجھ میں اضافہ کیا گیا جس سے بے روزگاری اور مہنگائی میں بے تہاشاہ اضافہ ہوگا۔ 8 مارچ کو خواتین ڈے، 21 فروری مادری زبانوں کا عالمی دن جوش و جذبے کے ساتھ تمام اضلاع منائیں گے۔ نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما دانشور و ادیب محترم ڈاکٹر کہور خان کی وفات سے خالی ہونے والی ریسرچ و ایڈوکیسی پر ادیب و دانشور افسانہ نگار آغا گل کو نامزد کردیا گیا۔ اور مرکزی کمیٹی کے اراکین کی تعداد میں پانچ کا اضافہ کرکے ان پر نامزدگی کا اختیار مرکزی صدر ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کو دیا گیا