آئین وفاقِ پاکستان کی سالمیت ، اتحاد اور ترقی کی زنجیر ہے، اسپیکر قومی اسمبلی

قومی اسمبلی عوامی ادارہ ہے اور ہم اس کے محافظ ہیں،عوام سے جڑے رہنے ہی میں ہماری عزت اور تکریم ہے،راجہ پرویز اشرف کا کنونشن سے خطاب

ہفتہ 13 اگست 2022 23:10

2 اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 اگست2022ء) اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ پاکستان کا آئین وفاقِ پاکستان کی سالمیت ، اتحاد اور ترقی کی زنجیر ہے، قومی اسمبلی عوامی ادارہ ہے اور ہم اس کے محافظ ہیں، جمہوریت کے استحکام کیلئے دی جانے والی قربانیوں کو یاد رکھا جائے گا، آئین کی تشکیل میں پاکستان کے اکابرین نے اہم کردار ادا کیا، عوام سے جڑے رہنے ہی میں ہماری عزت اور تکریم ہے، پاکستان کی تمام سیاسی قیادت بشمول پی ڈی ایم اور اس کے اتحادی جہاں پاکستان کو مشکلات سے نکالنے کے لیئے کٹھن فیصلے لے کر ذمہ دار قیادت ہونے کا ثبوت دے رہی ہے وہیں تاریخ میں اپنا ایک مقام بھی بنا رہی ہے۔

تاریخ کو اس کے صحیح مقام پر لانے کا ایک بظاہر چھوٹا لیکن حقیقتا بہت بڑا قدم اِس اسمبلی نے بھی اٹھایا ہے، ڈائمنڈ جوبلی تقریبات میں عورتوں، بچوں، اقلیتوں سمیت مختلف طبقات کو اس ایوان میں براجمان ہوکر اظہار خیال کا موقع دیا گیا۔

(جاری ہے)

ہفتہ کو دستور ساز اسمبلی کے 75 سال مکمل ہونے پر ڈائمنڈ جوبلی تقریبات کے سلسلہ میں سابق اورموجودہ اراکین قومی اسمبلی کے کنونشن کے شرکا کا خیرمقدم کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ڈائمنڈ جوبلی تقریبات کے حوالے سے منعقدہ اِس ڈائمنڈ جوبلی پارلیمانی کنونشن میں آپ سب کو خوش آمدید کہنا ناصرف بطور اسپیکر قومی اسمبلی میرا اعزاز ہے بلکہ میری سیاسی جدوجہد کی تاریخ کا ایک حسین ترین واقعہ بھی ہے۔

آپ پاکستان کی جمہوری اور آئینی جدوجہد کا وہ بیش قیمت سرمایہ ہیں جس پر یہ قوم بجا طور پر فخر کر سکتی ہے۔ یہاں تشریف فرما بہت سے ایسے چہرے میں دیکھ رہا ہوں جن کی کاوشوں اور قربانیوں سے وطنِ عزیز میں حقِ اظہارِ رائے اور حرمتِ حرف سلامت ہے۔ بابائے قوم حضرتِ قائد اعظم نے اسی مجلسِ قانون ساز کے پہلے صدر کی حیثیت سے اِس ایوان کو مکمل اور تمام اختیارات کی مالک وفاقی مقننہ قرار دیا تھا۔

بانی پاکستان نے یہ اصول مملکت کے قیام سے پہلے ہی طے کر دیا تھا کہ نہ صرف آئینِ پاکستان کی تخلیق، ترتیب اور ترمیم کا کلی اختیا ر اِس ایوان کو حاصل ہے بلکہ تمام تر ریاستی طاقت کا سرچشمہ بھی یہی ایوان ہے۔ انہوں نے کہا کہ نظام، اختیار اور قانون اِس ایوان سے جنم لیتے ہیں۔ ادارے یہ ایوان تخلیق کرتا ہے اور تمام تر نظم و نسق میں اِس ایوان کا فیصلہ حرفِ آخر ہے۔

سو میں بجا طور پر کہہ سکتا ہوں کہ ریاست نے ماں ہونے کا فریضہ اِس ایوان کو سونپا ہے۔ اور ماں کی حرمت، عزت اور احترام ہم سب پر فرض ہے۔سپیکر نے کہا کہ یہاں میں آپ کی توجہ آئینِ پاکستان کے ابتدایہ کی جانب بھی مبذول کروانا چاہوں گا جو واشگاف الفاظ میں یہ اصول مفصل تفصیل سے طے کرتا ہے کہ"چونکہ اللہ تبارک و تعالی ہی پوری کائنات کا بلا شراکتِ غیرے حاکمِ مطلق ہے اور پاکستان کے جمہور کو جو اختیار و اقتدار ِ اس کی مقرر کردہ حدود کے اندر استعمال کرنے کا حق ہو گا، وہ ایک مقدس امانت ہی؛چونکہ پاکستان کے جمہور کی منشا ہے کہ ایک ایسا نظام قائم کیا جائے جس میں مملکت اپنے اختیارات و اقتدار کو جمہور کے منتخب کردہ نمائندوں کے ذریعہ استعمال کرے گی۔

جمہور کے منتخب نمائندے ہم ہیں۔ اور جمہور کے اختیار و اقتدار کی مقدس امانت ہمارے پاس ہے۔انہوں نے کہا کہ اس تقریب میں وہ چہرے بھی دیکھ رہا ہوں جو کے متفقہ آئین کے خالق تھے۔ یہ آئین وفاقِ پاکستان کی سالمیت ، اتحاد اور ترقی کی زنجیر ہے،یہ وہ آئین ہے جس کو اپنے وقت کے جید اکابرین مولانامفتی محمود، عبد الولی خان، نور الامین، شیر باز مزاری، مولانا شاہ احمد نورانی، خان عبد القیوم خان، پروفیسر غفور احمد ، ڈاکٹر عبد الحی بلوچ اور سردار شوکت حیات سمیت اسمبلی سے باہر رہنمائوں بابائے جمہوریت نوابزادہ نصر اللہ خان ، غوث بخش بزنجو اور عبد الصمد اچکزئی سمیت سب سیاسی مکتبہ ہائے فکر کا مکمل تعاون اور سرپرستی حاصل تھی۔

یہ آئین اب ہمارے پاس ایک مقدس امانت ہے اور ہمارا فرض ہے کہ ہم اِس مقدس بارِ امانت کا حق ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ جمہور کی، مزدور کی، کسان کی، تاجر کی، غیر مسلم پاکستانیوں کی، عورت کی، نوجوان کی اور اپنے معصوم بچوں کی آواز ، محافظ اور ان کے حقوق کی عملی طور پر ضامن بننا ہے۔ ہمیں اب محض قانون سازی تک ہی محدود نہیں رہنا بلکہ اپنے بنیادی پارلیمانی نگرانی کے فریضے کا موثر استعمال کرتے ہوئے عوامی نمائندگی کا حق ادا کرنا ہے۔

قائدِ عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو نے جیل کی کال کوٹھڑی سے اپنی صاحبزادی محترمہ بینظیر بھٹو کو اپنے خط میں اس دھرتی کی مٹی کی خوشبو کی افادیت سے انہیں آگاہ کیا اور انہیں عوام سے جڑے رہنے کی تاکید کی۔ عوام سے جڑے رہنے ہی میں ہماری عزت اور تکریم ہے۔ یہی سبب ہے کہ ڈائمنڈ جوبلی تقریبات کا انعقاد کرتے ہوئے اِس پارلیمان نے یہ خاص خیال رکھا کہ عوام کی حقیقی نمائندگی کو یقینی بنایا جائے۔

75 سالہ تاریخ میں پہلی بار پاکستان کا وقار اور افتخار ہمارے غیر مسلم پاکستانی، پاکستان کی ترقی کی ضمانت پاکستان کی عورت اور پاکستان کا حقیقی مستقبل پاکستان کے بچے اِس معزز ایوان میں مدعو کیئے گئے اور انہی نشستوں پر تشریف فرما ہوئے جو ان کے منتخب نمائندوں کے لیئے مخصوص ہیں۔ اِس ایوان میں کچی آبادیوں میں مقیم غریب مسیحی سے لے کر اپنا رزق خود محنت کر کمانے والی عورت اور سبزی منڈی میں کام کرنے والے بے بس مزدور کے بچے تک کی آواز گونجی۔

جہاں پاکستان کے صفِ اول کے اسکولوں کے انتہائی لائق اور قابل بچے آئے وہیں سرکاری اسکولوں، فلاحی اداروں اور سڑک پر تعلیم پانے والے بے حد ذہین اور باصلاحیت بچے بھی بے خطر اپنے خیالات کا اظہار کرنے اِس ایوان میں آئے۔ شہید بینظر بھٹو نے اپنی کتاب مفاہمت، اسلام، جمہوریت اور مغرب میں لکھا کہ جمہوری کامیابی الیکشن میں جیتنے اور حکومت بنانے میں نہیں بلکہ اِس میں ہے کہ کپاس چنتی غریب کسان عورت کے پائوں میں جوتے ہوں۔

ہماری جمہوری جدوجہد کا یہی محور و مرکز ہونا چاہئے۔ مجھے بے حد خوشی ہے کہ پاکستان کی تمام سیاسی قیادت بشمول پی ڈی ایم اور اس کے اتحادی اِس اہم نکتے پر متفق ہے۔ یہ متفقہ سیاسی قیادت جہاں پاکستان کو مشکلات سے نکالنے کے لیئے کٹھن فیصلے لے کر ذمہ دار قیادت ہونے کا ثبوت دے رہی ہے وہیں تاریخ میں اپنا ایک مقام بھی بنا رہی ہے۔ تاریخ کو اس کے صحیح مقام پر لانے کا ایک بظاہر چھوٹا لیکن حقیقتا ًبہت بڑا قدم اِس اسمبلی نے بھی اٹھایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج سے پینتیس سال پہلے ملک کے نامور مصور سعید اختر کو یہ فریضہ سونپا گیا کہ وہ پہلی براہ راست منتخب ہونے والی مقننہ کے ایوان کے لیئے قائد اعظم کی تصویر تخلیق کریں۔ جناب سعید اختر کے اسے فن پارے کے سائے میں پہلی براہ راست منتخب اسمبلی نے نہ صرف حلف اٹھایا بلکہ آئین بنایا، پہلے منتخب وزیر اعظم شہید ذوالفقار علی بھٹو اور محمد خان جونیجو سمیت 1977 اور 1985کی اسمبلیوں نے بھی اسی تصویر کے نیچے حلف اٹھایا اور فرائض انجام دیئے۔

میں جب یہ نیا ایوان تعمیر ہوا تو وہ تصویر اسٹیٹ بینک بلڈنگ ہی میں رہ گئی جو بعد ازاں حوادثِ زمانہ کی نذر ہو کر بے حد مجروع ہوئی۔ قومی اسمبلی سیکرٹیریٹ اس تصویر کو حاصل کرنے کا مقدمہ پچھلے برس سے لڑ رہا تھا جو بالاخر میرے اسپیکر بننے کے بعد کامیاب ہوا اور میری ذاتی نگرانی میں اِس تصویر کو نہ صرف سعید اختر کے مشورے سے بحا ل کیا گیا بلکہ بالاخر پینتیس سال بعد اصل تصویر کو اِس معزز ایوان میں دوبارہ آویزاں کر دیا گیا ہے۔

یہ تصویر ہماری آئینی اور جمہوری تاریخ کی شاہد اور امین ہے۔ اِس کا اصل مقام یہی ایوان ہے سو میں انتہائی مسرت سے آپ کو مطلع کرنا چاہتا ہوں کہ تین دھائیوں بعد یہ تصویر آج ایوان میں واپس آویزاں کر دی گئی ہے۔ اِس تصویر کے خالق جناب سعید اختر میری خصوصی دعوت پر تشریف لائے ہیں۔ یہ ایوان اور یہ ادارہ آپ کا اور عوام کا ہے۔ آپ اس کے وارث اور محافظ ہیں سو آئیے مل کر اِس کی توقیر اور منزلت کے لیئے قدم بڑھائیں۔