سندھ میں پانی کی بہت زیادہ قلت ہے جس پر احتجاج کیا ہے ،جام خان شورو

سندھ کو اس کے حصے کا پانی نہ ملنے سے ہمار ے یہاں اکثر پانی کی قلت رہتی ہے،صوبائی وزیر آبپاشی کا سندھ اسمبلی میں جواب مناسب طریقے سے مردم شماری کا کامسر انجام دینے کے حوالے سے محکمے کی جانب سے آگاہی مہم شروع کرنے کے اقدامات ہونے چاہیں،نند کمار کراچی کے مختلف علاقوں خصوصاکیماڑی مین منشیات کھلے عام فروخت کی جارہی ہے۔جس سے امن وامان کاخطرہ ہے ،سید عبدالرشید کا توجہ دلاؤنوٹس

جمعہ 17 فروری 2023 23:08

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 فروری2023ء) سندھ کے وزیر آبپاشی جام خان شورو نے کہا ہے کہ اس وقت سندھ میں پانی کی بہت زیادہ قلت ہے جس پر حکومت سندھ نے بارہا احتجاج بھی کیا ہے ، ہمارا ہمیشہ سے یہ مطالبہ رہا ہے کہ سندھ کو1991کے پانی کے معایدے کے تحت اس کے حصے کا پانی دیا جائے۔انہوں نے یہ بات جمعہ کو سندھ اسمبلی کے اجلاس میں محکمہ آبپاشی سے متعلق وقفہ سوالات کے دوران ارکان کے مختلف تحریری اور ضمنی سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہی ۔

جام خان شورو نے کہا کہ سندھ کو اس کے حصے کا پانی نہ ملنے سے ہمار ے یہاں اکثر پانی کی قلت رہتی ہے ۔ حکومت سندھ ٹیل کے عالاقوں تک پانی پہنچانا چاہتی ہے مگر جب پورا پانی نہیں ملے گا تو وہاں تک کس طرح پانی پہنچائیں۔انہوں نے کہا کہ پانی کی قلت سے جھڈو تحصیل میں ہمشیہ سب سے زیادہ ٹیل اینڈ سفر کرتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ محکمہ آبپاشی دستیاب پانی کو واٹر کورسز کے ذریعے تقسیم کرتا ہے ۔

آب پاشی کے پاس 13 ہزار میل کا نیٹ ورک موجود ہے۔کچے واٹر کورسز کی وجہ سے کافی پانی ضائع ہوجاتا ہے ۔ نہروں اور شاخوں کو پکا کرنے سے پانی کی ضیاع کو پچایا جاسکتا ہے ۔کچھ واٹر کورسز کو پکا بھی کیا گیا ہے،ہمارے لیے چیلنج ہے 13 ہزار میل کو پکا کرنا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ میں ہمیں لائننگ کے پروجیکٹس نہیں دئیے گئے ۔پی ٹی آئی کے رکن خرم شیر زمان نے کہا کہ محکمہ آبپاشی کے چینل کے پشتوں پر سے ٹرک ڈرائیورز غیر قانونی پر ریت اٹھائی جارہے ہیں جس سے پشتے کمزور ہوجائیں گے ۔

جام خان شورو نے کہا کہ غیر قانونی طور پر کہیں کوئی ریت نہیں اٹھائی جارہی اور آپ کے خدشات غلط ہیں۔وقفہ سوالات کے دوران اسپیکر آغا سراج درانی اور خرم شیر زمان کے درمیان نوک جھوک بھی ہوئی ۔اسپیکر نے ایک موقع پر کہا کہ آپ کے سوال مکمل ہوگئے ہیں۔ جس پر خرم شیر زماں بولے میرا حق ہے میں تین سوال کروں۔ اسپیکر نے کہا کہ آپ کو بھی ایوارڈ ملنا چاہیے۔

اور وہ ایوارڈ میں آپ کوگلے میں ڈالوں گا۔وقفہ سوالات کے دوران صوبائی وزیر آبپاشی نے کہا کہ سندھ میںبڑے بڑے پروجیکٹس کے لیے لیبارٹری بنائی گئی ہیں۔اگر سکھر میں بھی کام بڑھ گیا تو وہاں بھی لیبارٹری بنائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ایک کروڑ 28 لاکھ ایکٹر زمین پر ہمارا نیٹ ورک چل رہا ہے۔آدھی سے زیادہ زمین پر ہمارے پاس ڈرینج نہیں ہے ۔اب ہم اسے بنانا چاہ رہے ہیں پہلے قدرتی سسٹم بنا ہوا تھا۔

انہوں نے کہا کہ 2022 کا سیلاب آیا ہے اس سے بہت سی چیزوں کی ضرورت کا احساس ہوا،آر بی او ڈی ٹو سیہون سے سمندر رائٹ بینک دریا کے اندر سے گزر رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ چوٹیاری ڈیم 2002 میں مکمل ہوا تھا۔چوٹیاری ڈیم میں باہر کا پانی اندر نہیں آسکتا۔ہم نے ڈیم کو فیڈ کرنے کے لیے دو چینل بنائے ہیں تاہم اس میں پاور جنریشن کا سسٹم نہیں ہے۔ہم مختلف بیراجز پر پانی کا فلو دیکھتے ہیں اس کے بع بجلی بنانے کا جائزہ لیا جاتا ہے ۔

اس آئیڈیا کو ہم دیکھیں گے۔صوبائی وزیر آب پاشی نے کہا کہ حکومت کی ذمہ داری ہے وہ لوگوں کو گھر فراہم کرے لیکن ہمارے پاس اتنے وسائل نہیں ہیں۔کراچی میں حکومت نے تجاوزات ختم کرکے گھر دینے کی کوشش کی۔ڈپٹی کمشنر کو ہدایت دی ہیں جہاں جہاں سرکاری زمین ہے وہاں متاثرین کو گھر دیں گے۔صوبائی وزیر آب پاشی جام خان شورونے ایوان کو بتایا کہ سکھر بیراج میں اس وقت 9 لاکھ کیوسکپانی کی گنجائش موجود ہے ۔

سکھر بیراج 1932 میں بنا تھا۔1939 میں 10 گیٹ پر پرابلم آیا تھا۔اس وقت 10 گیٹ بند کیے گئے تھے۔جس سے 9 لاکھ کیوسک کیپسٹی رہ گئی تھی۔سکھر بیراج سندھ کا دل ہے۔ صوبے کی 70فیصد زراعت سکھر بیراج پر ہے۔انہوں نے کہا کہ سکھر بیراج پر امپورمنٹ کا پروجیکٹ کر رہے ہیں جس کے تحت اس بیراج کے دروازے بھی تبدیل کئے جارہے ہیں۔جس کے بعد بیراج کی 50 سال تک مزید معیاد بڑھ جائے گی۔

ایوان کی کارروائی کے دوران مختلف ارکان کے توجہ دلا نوٹس بھی زیر بحث آئے ۔جی ڈی اے کے رکن نندکمارگوکلانی نے اپنے توجہ دلا نوٹس کے ذریعے اس امر کی جانب نشاندہی کی کہ ساتویں ڈیجیٹلائیزڈ مردم شماری یکم مارچ تایکم اپریل تک ہونے والی ہے۔مناسب طریقے سے مردم شماری کا کامسر انجام دینے کے حوالے سے محکمے کی جانب سے آگاہی مہم شروع کرنے کے اقدامات ہونے چاہیں کیوںسندھ کا وجود خطرے میں ہے۔

جو غیر ملکی یہاں مقیم ہیں انہیںعارضی تصور کیا جائے ۔صوبائی وزیر پارلیمانی امورمکیش کمار چاولہ نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ نند کمار کی سنجیدگی کا یہ عالم ہے کہ جب اس موضوع پر ان کی قرار داد آئی تھی وہ اپنی بار پر یہ باہر چلے گئے۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ جب تک پیپلز پارٹی ہے کسی کی جرت نہیں ہے کہ وہ سندھ کو نقصان پہنچائے۔انہوں نے کہا کہ نند کمار نے خورشید شاہ کے بارے میں بھی بہت کچھ کہا۔

خورشید شاہ جان دے دے گا سندھ کو کچھ نہیں ہونے دے گا۔پیپلز پارٹی ہمیشہ اپنے لوگوں کا خیال رکھتی ہے ۔سندھ ہماری ماں ہے۔ایم ایم اے کے رکن اسمبلی عبدالرشید نے اپنے توجہ دلانوٹس میں کہا کہ کراچی کے مختلف علاقوں خصوصاکیماڑی مین منشیات کھلے عام فروخت کی جارہی ہے۔جس سے امن وامان کاخطرہ بڑھ گیاہے اوروارداتوں میں اضافہ ہورہاہے ۔صوبائی وزیر مکیش کمار چاولہ نے توجہ دلا نوٹس کے جواب میں کہا کہ منشیات بہت بڑھتا ہوامرض ہے۔

اس کے خلاف ہم لڑتے رہیں گے۔ایکسائز ڈیپارٹمنٹ بہت کوشش کررہا ہے تاکہ اس لعنت کو کنٹرول کیا جاسکے۔اس حوالے سیکئی اعلی سطحی اجلاس بھی ہوچکے ہیں۔اس پر پلان بن رہا ہے۔بہت جلد رزلٹ نظر آئے گا۔انہوں نے کہا کہ چیف سیکرٹری کے ساتھ کمیٹی بنا کر میٹنگ چل رہی ہے ہمبڑے پیمانے پر اس کے خلاف ایکشن لیں گے۔ایوان نے اپنی کارروائی کے دوران سندھ شہید ریکگنیشن اینڈ کمپیریشن ترمیمی بل اسٹینڈنگ کمیٹی کو بھیج دیا جبکہ سکھر آئی بی اے یونیورسٹی ترمیمی پر قائمہ کمیٹی رپورٹ پہلے ایوان میں پیش کی گئی پھر اس بل کو منظور کرلیا گیا۔ بعدازاںسندھ اسمبلی کا اجلاس پیر کی صبح 10 تک ملتوی کردیا گیا۔