حمزہ شہباز کا ایک بار پھر تمام سیاسی جماعتوں سے 10 سالہ معاشی منصوبے کی دستاویز پر متفق ہونے کا مطالبہ

بدھ 6 ستمبر 2023 16:40

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 ستمبر2023ء) مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما و سابق وزیر اعلی پنجاب حمزہ شہباز نے ایک بار پھر تمام سیاسی جماعتوں سے دس سالہ معاشی منصوبے کی دستاویز پر متفق ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم بہت سی ٹرینیں مس کر چکے ہیں ، اب پاکستان کوئی ٹرین مس کرنے کا متحمل نہیں ہو سکتا ،آنے والا الیکشن پاکستان کی تقدیر کا فیصلہ کرے گا اس لئے الیکشن کی شفافیت پر انگلیاں نہیں اٹھنی چاہئیں اور جو بھی عوام کے ووٹوں سے منتخب حکومت بنے وہ دس سالہ معاشی منصوبہ ترتیب دے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو پارٹی رہنمائوں اور کارکنوں کے ہمراہ یوم دفاع پاکستان کی مناسبت سے مناواں میں یاددگار شہدا پر حاضری کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

حمزہ شہباز نے کہا کہ 6ستمبر کو بطور پاکستانی ہم شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے آئے ہیں ،ملک کو بنے 76سال ہو گئے، اس کو بنانے میں شہدا کی قربانیاں شامل ہیں ،شہدا کی قربانیاں آج بھی جاری ہیں ،بے شک ہمارے جتنے مرضی سیاسی اختلافات ہوں لیکن بطور قوم ہم ایک ہیں ،6ستمبر کے ساتھ ساتھ ہمیں 9مئی کو بھی یاد رکھنا ہے ،شہدا کے والدین ، بچے اور دیگر گھر والے ہیں ، 9مئی کو جو واقعات ہوئے جنہوں نے ان مائوں کے دل توڑے ، میں آج ان شہیدوں کی مائوں سے، والدین سے اور بچوں سے اظہا ریکجہتی کرنا چاہتا ہوں،میں یہ کہنا چاہتا ہوں شہیدوں کا اس قوم پر جو قرض ہے وہ ہم ساری زندگی نہیں چکا سکتے ، میری دعا ہے کہ اللہ تعالی شہدا کے درجات بلند کرے اور پاکستان جس کیلئے اتنی قربانیاں دی گئیں اس کو ایک عظیم ملک ، عظیم قوم بنائے ۔

حمزہ شہباز نے کہا کہ اگر میں یہ کہوں سب اچھا ہے تو یہ ایک غریب مزدور کی پریشانی اور صبر پر سوالیہ نشان کھڑا کر دے گا،اگر میں یہاں پر آکر مہنگائی کا دفاع کروں گا تو وہ زیادتی ہو گی ، مہنگائی نے غریبوں کی نیندیں حرام کر دی ہیں، جب ہم حقائق پر بات کرتے ہیں تو گزشتہ چار پانچ سالوں میں جس طرح معیشت کے ساتھ کھلواڑ کیا گیا اس میں اعتماد کا فقدان تھا، اتحادی حکومت آئی ایم ایف کے پروگرام کو ٹریک پر لے کر آئی ، جب تاریخ لکھی جائے گی تو ملک کی سالمیت کو بقا بخشنے میں سب کا کردار لکھا جائے گا ۔

انہوں نے کہا کہ آج ملک کے جوحالات ہیں اس میں75سال کی مس مینجمنٹ شامل ہے ، 75سا ل میں معیشت کوترجیح نہیں دی گئی ، میں پھر بھی نا امید نہیں ہوں ، آج بھی دنیا میں خوراک کی کمی کا مسئلہ ہے ،پاکستان کے پاس ہزاروں ،لاکھوں ایکڑ زمین ہے ، بہاولپور میں صحرا ہیں جن کو آباد کریں وہاں پر گندم اور اجناس اگائیں وہ ایکسپورٹ ہو سکتی ہیں کیونکہ ہمارے ہاں ہر شعبے میں بے پناہ صلاحیت موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر آج کالا باغ ڈیم بن گیا ہوتا تو 10 لاکھ ایکڑ اراضی سیراب ہوتی ،فصلیں اگتیں ،کسان خوشحال ہوتا ،ایکسپورٹ سے ڈالر کمائے جاتے ، دیامیر بھاشا ڈیم بھی سیاست کا شکار ہوا لیکن اب اس پر کام ہو رہا ہے ۔حمزہ شہباز نے کہا کہ الزام تراشی ہوتی ہے ، مہنگائی کی وجوہات پر بحث ہوتی ہے ،میں سمجھتا ہوں ضرور لوگوں کوحقیقت بتائیں لیکن ہم وقت بڑی تیزی سے کھو رہے ہیں ،ہم سب کو مل کر کام کرنا ہوگا،تمام سیاسی جماعتوں کو ، وکلا ، تاجروں سمیت زندگی کے تمام شعبہ ہائے زندگی کے لوگوں کو مل کر کام کرنا ہوگا، ایک دس سالہ معاشی منصوبہ ترتیب دینا چاہیے اور اور جو بھی جماعت الیکشن میں جیت کر بر سرار اقتدار آتی ہے اس کو پابند کرنا چاہیے کہ اس نے دس سالہ منصوبے کے تسلسل کو بر قرار رکھنا ہے اور اس کو کوئی چھیڑ نہیں سکتا ، دس سالہ منصوبے کو آئینی تحفظ حاصل ہونا چاہیے جو گیم چینچر کے طو رپر قومی معیشت کو نا صرف ترقی اور تقویت دے سکتا ہے بلکہ ملکی سالمیت کو بھی مضبوط کر سکتا ہے ،آئندہ جو الیکشن ہوگا وہ پاکستان کی تقدیر کا فیصلہ کرے گا ، یہ ایسا صاف اور شفاف الیکشن ہونا چاہیے کہ اس پر انگلیاں نہ اٹھیں، اس کے بعد جو بھی منتخب حکومت بنے ملک کی معیشت پر توجہ دے۔