ؒ2قلعہ سیف اللہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 ستمبر2023ء) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری عبدالرحیم زیارتوال نے کہا ہے کہ ملک میں جمہوری تحریکوں کی تشکیل اور جدوجہد کے دوران پشتونخوامیپ اور اسکی قیادت نے صف اول کا کردار ادا کیا ہے ، آئین کی بالادستی ،
پارلیمنٹ کی خود مختیاری ، جمہور کی حکمرانی ، قوموں کی برابری کے فیڈریشن سے انکار کی پالیسیوں کے نتیجے میں آج ملک اپنی تاریخ کے بدترین بحرانوں سے دوچار جبکہ عالمی طور پر یک وتنہا ہے ، 2017کے
مردم شماری کے خلاف سب سے پہلے پشتونخواملی عوامی پارٹی نے آواز بلند کرتے ہوئے دوبارہ صاف شفاف حقیقی
مردم شماری کا مطالبہ کیا جس کے نتیجے میں ڈیجیٹل
مردم شماری کا اعلان کیا گیا،ڈیجیٹل
مردم شماری مکمل ہونے اور مئی 2023میں اس کے نتائج کے بعد میںپشتون آبادی پر کٹ لگا کر پشتونوں کی 30لاکھ آبادی کوکم کی گئی ۔
(جاری ہے)
پشتون اکثریت کو
اقلیت میں بدلنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ،خان
شہید عبدالصمد خان اچکزئی جب
جیل میں تھے اُس وقت صوبہ برٹش
بلوچستان کو صوبے کا درجہ دلانے کی بجائے بلوچ ریاستوں کو برٹش
بلوچستان میں ضم کرکے
بلوچستان کا نام دیا اور نیشنل عوامی پارٹی کے سربراہ ولی خان نے پشتونوں کے چیف کمشنر صوبے کا انتقال کرکے چیف کمشنر کا صوبہ غائب ہوا ۔
اور پشتونوں کے حقوق غصب کیئے اور وہی لوگ آج پھرپشتون آبادی پر کٹ لگانے ، حقوق سے محرو م رکھنے پر تشویش اور
احتجاج کی بجائے خاموشی اختیار کرکے پشتونخوامیپ کے موقف کی تردید کرتے ہیں جبکہ ایک صفحے پر موجود موجودہ
مردم شماری مکمل دھاندلی کا مظہر ہے ، پشتونخواملی عوامی پارٹی کسی کے خلاف نہیں بلکہ پشتون عوام جو کہ اپنی تاریخی سرزمین پر آباد ہیں ان کے حقوق کیلئے آواز بلندکرتے ہوئے عملی طور پر جدوجہد کررہی ہیں، حالیہ ڈیجیٹل
مردم شماری فراڈ اور دھوکہ دہی کے سوا کچھ نہیںپشتونخوامیپ اسے مستر د کرتی ہے ، پشتونخوا وطن میں دہشتگردی کے واقعات ، ہمارے عوام کے املاک کو نقصانات پہنچانا ، وسائل اور سرزمین پر قبضے دراصل اس سرزمین پر ایک نئی جنگ کیلئے راہ ہموار کرنا ہے ، ایسے میں پشتونخوامیپ کے سیاسی کارکنوں نے اپنے عوام کی رہنمائی کرنی ہوگی کہ وہ اس سرزمین پر جنگ مسلط کرنیوالوں کا راستہ روکنے اور اپنے حقوق کیلئے پشتونخواملی عوامی پارٹی کا ساتھ دیں اور ہماری جاری جدوجہد میں اپنا قومی ، وطنی ،سیاسی ، جمہوری فریضہ ادا کرے ۔
پشتونوں کے وسائل کو بیدری سے لوٹنے اور پشتونوں کے حقوق پرخاموشی اختیار کرکے پانچ سال تک اقتدار میں رہنے والوں کا احتساب غیور عوام ضروری کریگی ،اس ملک بالخصوص اس پشتون بلوچ دوقومی صوبے میں پشتون تیسرے درجے کے شہری کی حیثیت سے زندگی گزارنے پر مجبور تھے ، آج بھی ہمارے عوام کوشناختی کارڈ کا حق نہیں دیا جارہا ، ملک کے مختلف شہروں بالخصوص
لاہور ،کراچی اور اس صوبے میں تجارت ،
کاروبار ، روزگارسے پشتونوں کو محروم رکھنے کیلئے غیر آئینی ، غیر قانونی ناروا اقدامات جاری رکھے گئے ہیں ، باڈر ٹریڈ جوہمارے عوام کا ذریعہ معاش ہے چمن ، کدنی ، قمر الدین ، بادینی ، طور خم سمیت دیگر پوائنٹس پر بندش کیلئے اقدامات کیئے جارہے ہیں ،
تعلیم ، صحت ، زراعت ہر شعبہ زندگی
تباہی کے دہانے پرپہنچ چکا ہے ۔
ان خیالات کااظہار انہوں نے پارٹی ضلع قلعہ سیف اللہ کے زیر اہتمام منعقدہ عظیم الشان احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ جس سے پارٹی کے سینئر صوبائی نائب صدر سید شراف آغا،صوبائی سیکرٹری کبیر افغان ، صوبائی اطلاعات سیکرٹری نصیر ننگیال ،صوبائی ڈپٹی سیکرٹریز حاجی دارا خان جوگیزئی ، سردار حیات خان میرزئی اور حاجی عبدالحق ابدال ، ڈپٹی چیئرمین ضلع کونسل قلعہ سیف اللہ احسان اللہ کاکڑودیگر مقررین نے بھی خطاب کیا ۔
سٹیج سیکرٹری کے فرائض ضلع ایگزیکٹو کمال خان کاکڑ نے سرانجام دیئے ۔ اس سے قبل قلعہ سیف اللہ بازار میں احتجاجی ریلی نکالی گئی جس نے گشت کرتے ہوئے اپنے مطالبات کے حق میں فلگ شگاف نعریں لگائیں ۔ احتجاجی جلسے میں 100سے زائد افراد نے پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا ۔ مقررین نے نئے شامل ہونیوالوں کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ پشتونخواملی عوامی پارٹی میں عوام کی جو ق در جوق شمولیت دراصل پارٹی اور اس کے محبوب قائد
محمود خان اچکزئی کے بیانیہ پر مہر تصدیق ہے ، آج عوام کے ساتھ ساتھ وہ لوگ بھی دوبارہ پارٹی صفوں میں شامل ہورہے ہیں جو پارٹی سے نکالے گئے چند افرادکے ساتھ چلے گئے تھے لیکن جلدہی انہیں یہ ادراک ہوا کہ یہ عناصر پشتونوں کے حقوق کیلئے نہیں بلکہ اپنی مفادات کیلئے تگ ودود کررہے ہیں ، ان افراد کے اخراج کے بعد سے گزشتہ 10مہینوں کے دوران پارٹی صفوں میں ہزاروں کی تعداد میں عوام نے شمولیت اختیار کیں اور ہرضلع میں پارٹی اور اس کی تنظیمی فعالیت میں اضافہ ہوا ، ہر ضلع میں ہزاروں ابتدائی یونٹ ، 100سے زائد علاقائی یونٹس اور تحصیلوں کا قیام اور کامیاب ضلعی کانفرنس سے پارٹی ایک بار پھر عوام میں مقبول ہوچکی ہے ۔
مقررین نے کہا کہ صوبے میں سویلین اتھارٹی ختم ہوکر رہ گئی ہے ، عوام کی خدمت پر مامور ادارے اس وقت عوام کے خلاف اقدامات اٹھارہے ہیں ، انارکی کی جو صورتحال ہے عوام کو اس پرسخت تشویش میں مبتلا ہوچکے ہیں ،
مہنگائی کے جن پر قابو پانے ، عوام کو ریلیف دینے کی بجائے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے ، نت نئے ٹیکسز نافذ کیئے جارہے ہیں ، بین الصوبائی شاہراہیں سفر کیلئے محفوظ نہیں رہی ، مسافر ، ٹرانسپورٹرز، ڈرائیورز ، تاجروں کو مین شاہراہوں پر مسلح افراد لوٹ کر چلے جاتے ہیں، کروڑوں کی مالیت کی گاڑیوں پر
فائرنگ کرکے انہیں نقصانات پہنچایا جاتا ہے ، دوسری جانب سرکاری بھتہ خوری جاری ہے ،کسٹم ودیگر اداروں کے چھاپے ، تاجروں کے اشیاء کو ضبط کرنے ، انہیں لاکھوں کروڑوں روپے کے نقصانات سے دوچار کیا جارہا ہے ،
بجلی اور
گیس کی قیمتوں میں اضافے ، عوام پر ناروا جرمانے عائد کرنے ، ان پر ناروا مقدمات درج کرکے حبس بیجا میں رکھنے کے اقدامات کسی صورت قابل قبول نہیں ۔
ملک میں صاف شفاف غیر جانبدارنہ
انتخابات ناگزیر ہے اور اس کیلئے اولین شرط یہ ہوگی کہ ہر ادارہ آئین کے دیئے گئے دائرہ
کار دائر اختیار میں رہتے ہوئے اپنے فرائض سرانجام دیں اور سیاست میں مداخلت نہ کرتے ہوئے عوام کے حق رائے دہی اور عوام پر اعتماد کیا جائے ۔ پشتونخواملی عوامی پارٹی اپنے محبوب چیئرمین
محمود خان اچکزئی کی سربراہی میں آج بھی خان
شہید عبدالصمد خان اچکزئی کی1954ء میں ورور پشتون ، کے منشور جس میں پشتون قومی وحدت ، پشتون قومی تشخص، پشتونستان ، پشتونوں کی اپنے قومی وسائل پر اختیار ، پشتو زبان کو ذریعہ
تعلیم ، تجارت ،
کاروبار ، سرکاری ،دفتری زبان کی مطالبات اور ملک کو قوموں کی برابری کا فیڈریشن بنانے کے مطالبات پر قائم ہے ۔
پشتونخواملی عوامی پارٹی کے خلاف وایلا کرنے والے ناکام رسوا اور پسپا ہی سے دوچار ہیں ان کے قول وفعل میں تضاد ان کی سیاسی عدم پختگی کے واضح ثبوت ہیں ۔ مقررین نے کہا کہ پشتونخواملی عوامی پارٹی کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ پارٹی نے ہر آمر اور آمرانہ حکمرانوںکیخلاف ملک میں پی ڈی ایم ، ایم آر ڈی ، اے پی ڈی ایم ، پونم جیسی تحریکوں میں صف اول میں رہتے ہوئے شاندار اور تاریخی جمہوری کردار ادا کرتے ہوئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا اور پارٹی اپنے تمام شہدا کو ان کی لازوال قربانیوں پر زبردست خراج عقیدت پیش کرتی ہے ۔
مقررین نے کہا کہ ملک میں موجود افغان کڈوال عوام
اقوام متحدہ کے ادارے یو این ایچ سی آر کے ساتھ رجسٹر ڈ ہیں ،
اقوام متحدہ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ
پاکستان کو اپنے من پسند اور پشتون افغان دشمن اقدامات سے روکے اور ساتھ ہی افغان مہاجرین کے نام پر پشتونوں کے خلاف کریک ڈائون کی پارٹی شدید مذمت کرتی ہے ، آئین
پاکستان کے تحت ملک کے کسی بھی شہری کو ملک کے کسی بھی حصے میں
کاروبار ، تجارت ، محنت مزدوری ، گھر بسانے اور بودباش رکھنے کی آزادی ہے ۔