سندھ کابینہ نے عام انتخابات میں پولنگ اسٹیشنز کیلئے استعمال اسکولز کی مرمت کیلئے 3.3ارب روپے کی منظوری دیدی

سندھ کابینہ اجلاس، 24 ایجنڈوں پر مشتمل آئٹمز پر بحث کی گئی اور پبلک سروس کمیشن کے ذریعے اسسٹنٹ سب انسپکٹرزکی بھرتی اور سیلاب سے بچا ئوکے منصوبوں پر عملدرآمد کیلئے 11.97 ارب روپے کا قرضہ حاصل کرنا اور رینجرز کی استعداد کار بڑھانے کیلئے 357 ملین روپے کی منظوری جیسے اہم فیصلے کئے

جمعہ 1 دسمبر 2023 19:10

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 دسمبر2023ء) سندھ کی صوبائی نگراں کابینہ نے دو گھنٹے سے زائد اجلاس میں 24 ایجنڈوں پر مشتمل آئٹمز پر بحث کی اور پبلک سروس کمیشن کے ذریعے اسسٹنٹ سب انسپکٹرزکی بھرتی اور سیلاب سے بچا ئوکے منصوبوں پر عملدرآمد کیلئے 11.97 ارب روپے کا قرضہ حاصل کرنا اور رینجرز کی استعداد کار بڑھانے کیلئے 357 ملین روپے کی منظوری جیسے اہم فیصلے کئے۔

جمعہ کو وزیراعلیٰ ہائوس میں نگراں وزیراعلیٰ سندھ جسٹس(ر)مقبول باقر کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔ اجلاس میں صوبائی وزرا، چیف سیکرٹری ڈاکٹر فخر عالم، چیئرمین پی اینڈ ڈی شکیل منگنیجو، ایڈووکیٹ جنرل حسن اکبر اور متعلقہ سیکرٹری نے شرکت کی۔ محکمہ سکول ایجوکیشن نے کابینہ کو بتایا کہ متعلقہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز اور ایگزیکٹو انجینئرز نے ناپید سہولیات کے پولنگ سٹیشن کے طور پر استعمال کیے جانے والے سکولوں کی نشاندہی کی۔

(جاری ہے)

کمیٹیوں نے 9901 اسکولوں کی نشاندہی کی جن میں کراچی میں 1015، حیدرآباد میں 4520 اور سکھر میں 4366 اسکول شامل ہیں جن کی مرمت کے ساتھ ساتھ سہولیات کی فراہمی کی ضرورت ہے۔9901 سکولوں کی مرمت اور دیکھ بھال کیلئے تجویز کردہ بجٹ میں 3.3 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ کابینہ نے تجویز کی منظوری دے دی۔محکمہ داخلہ نے کابینہ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ محکمہ پولیس نے سندھ پبلک سروس کمیشن کے ذریعے اے ایس آئی کی 1046 آسامیوں پر عام بھرتی کیلئے درخواست بھیجی ہے۔

صوبائی کابینہ نے 2001-05-29کو اپنے اجلاس میں اے ایس آئی کی اسامی پر بھرتی کیلئے انٹرمیڈیٹ کو بنیادی تعلیمی قابلیت قرار دیا تھا اور اس کے بعد سے اے ایس آئی کی پوسٹ پر بھرتی انٹرمیڈیٹ کی بنیاد پر کی جا رہی ہے۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ سندھ پولیس(شہید، متوفی، مستقل طور پر غیرفعال یا نااہل کوٹہ)بھرتی رولز 2021 کے تحت ASIs کی پوسٹ کیلئے مطلوبہ اہلیت گریجویشن ہے جبکہ 29 مئی 2001 کے کابینہ کے فیصلے کے تحت مطلوبہ اہلیت سیکنڈ کلاس انٹرمیڈیٹ ہے۔

کابینہ نے اے ایس آئی کیلئے اہلیت کا معیار گریجویشن طے کیا اور انکی بھرتی سندھ پبلک سروس کمیشن کے ذریعے کی جائے گی۔محکمہ داخلہ نے کابینہ کو بتایا کہ پاکستان رینجرز نے واٹر کینن، کوئیک رسپانس فورس کی گاڑیوں اور قابل اعتماد مواصلاتی آلات سے لیس ہنگامی صورتحال پر قابو پانے کے اقدامات کو اپ گریڈ کرنے کیلئے 3.57 ملین روپے کی فراہمی کی درخواست کی ہے۔

کابینہ نے اس معاملے پر تبادلہ خیال کیا اور صوبے میں رینجرز کی آپریشنل صلاحیت کو مضبوط بنانے کیلئے فنڈز کی منظوری دی۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ وفاقی حکومت نے امن و امان کی بحالی کیلئے سول انتظامیہ کی مدد کیلئے 2005 سے 2008 تک سندھ میں فرنٹیئر کانسٹیبلری کی تعیناتی سے متعلق ذمہ داریوں کا دعوی کیا ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے دعوی کردہ رقم میں 149563697 روپے تنخواہ اور الانسز 77340849 روپے اور انٹرنل ڈیوٹی کے 77340849 روپے شامل ہیں جوکہ مجموعی رقم 226.902 ملین روپے بنتی ہے۔

کابینہ نے وفاقی واجب الادا کے خاتمہ کیلئے رقم کی منظوری دی۔محکمہ توانائی نے کابینہ کو بتایا کہ تھر کول بلاک ٹو کی ترقی سے 757 خاندان متاثر ہوئے۔ کابینہ نے 2029 میں گورانو پروجیکٹ کے ہر متاثرہ خاندان کیلئے 100000 روپے سالانہ معاوضے کی منظوری دی تھی۔ کابینہ نے تھر فائونڈیشن کو 757 خاندانوں کیلئے 900 ملین روپے جاری کرنے کا بھی فیصلہ کیا۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ تصدیق کے بعد 757 کے بجائے 501 خاندانوں کی نشاندہی کی گئی۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ 21-2020میں 50.1 ملین روپے تقسیم کیے گئے اور 27.4 ملین روپے باقی تھے اور 22-2021میں 50.1 ملین روپے جاری/ تقسیم کیے گئے جبکہ32.883 ملین روپے کی رقم ابھی باقی ہے جس میں بینک کا 5.483 ملین روپے کا منافع بھی شامل ہے لہذہ اس سال 24-2023میں 51.159 روپے متاثرہ خاندانوں میں تقسیم کیے جانے ہیں چونکہ 32.883 ملین روپے موجودہیں تو بقایہ 18.216 ملین روپے کی کمی سامنہ ہے۔

کابینہ نے بجٹ سے ہٹ کر 18.216 ملین روپے (شارٹ فال)کی منظوری دی تاکہ گورانو ریزروائر پراجیکٹ کے متاثرین کو معاوضہ ادا کیا جا سکے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ 24-2023کے دوران معاوضے کی ادائیگی کیلئے 18.216 ملین روپے درکار تھے۔نگراں کابینہ کو بتایا گیا کہ لاڑکانہ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو اکتوبر 2023 میں تحلیل کر دیا گیا تھا۔ کابینہ نے فیصلہ کیا کہ ناکارہ ایل ڈی ایز کے ملازمین کو محکمہ بلدیات میں بنائے جانے والے سرپلس پول میں بھیجا جائے گا جو انہیں جب بھی اور اگر کوئی آسامیاں خالی ہونگی ترجیحا انکے آبائی ضلع میں تو اپنے مختلف ونگز میں ضم کرے گا ۔

محکمہ صحت کی درخواست پر کابینہ نے دیھ نندو کوہستان ضلع سکھر میں تین ایکڑ اراضی مفت الاٹ کرنے کی منظوری دی۔ اس زمین پر محکمہ صحت سندھ انسٹی ٹیوٹ آف فزیکل میڈیسن اینڈ ری ہیبلی ٹیشن کا سیٹلائٹ سینٹر قائم کرے گا۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ بورڈ آف گورنرز پبلک اسکول حیدرآباد کی میعاد اگست 2023 میں ختم ہوگئی ہے چنانچہ محکمہ اسکول ایجوکیشن کی سفارش پر اسکول کے بورڈ آف گورنرس کی تشکیل نو کی گئی جس کے چیئرمین کمشنر حیدرآباد تھے جبکہ ایڈیشنل سیکرٹریز (ہر ایک سکول ایجوکیشن اینڈ محکمہ خزانہ سی)، ڈائریکٹر سکول ایجوکیشن، چیئرمین ایجوکیشنل بورڈ حیدرآباد، پرنسپل پبلک اسکول آفیشیل ممبران ہوں گے اور دیگر غیر سرکاری ارکان میں طارق شاہ جاموٹ، عاجز دھامراہ، جسٹس (ر)ہمایوں خان، پروفیسر فتح محمد مری اور رمشا تالپور شامل ہوں گے۔

صوبائی کابینہ نے میسرز سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کے ڈائریکٹرز کیلئے دو ناموں پر غور کیا۔ ڈائریکٹر SECMCکیلئے آصف حیدر مرزا (CFA)کی نامزدگی کی منظوری دی گئی جبکہ لیاقت علی کے نام پر غور کابینہ کے ارکان کو انکے بائیو ڈیٹا کی فراہمی کے بعد کیا جائے گا۔ چیئرمین پی اینڈ ڈی شکیل منگنیجو سابقہ ڈائریکٹر ہوں گے اور بورڈ کے چیئرمین کے طور پر کام کریں گے۔نگران کابینہ نے اینگرو پاورجن تھر (پرائیویٹ)لمیٹڈ کو تھر کول بلاک-II میں کوئلے سے چلنے والے اپنے دو پاور پلانٹس جن میں سے ہر ایک 330 میگاواٹ کا ہے، کو زمین سے جوڑنے کی اجازت دے دی۔ کابینہ نے سندھ شہید ریکگنائیزیشن اور معاوضہ رولز 2023 کی منظوری دے دی۔