تیر کا نشان چھین کرریٹرننگ افسران نے توہین عدالت کی ہے، سینیٹر پلوشہ خان

نشان کس بنیاد پر چھینا جا رہا ہے؟ بہتر ہے کہ بیلٹ پیپر پر صرف کاغذی شیر کا نشان چھاپ دیا جائے،میڈیا سے گفتگو

Faisal Alvi فیصل علوی بدھ 17 جنوری 2024 10:49

اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 17جنوری2024 ء) پاکستان پیپلزپارٹی کی سینیٹر پلوشہ خان کا کہنا ہے کہ ہمارے امیدواروں سے تیر کا نشان چھین کرریٹرننگ افسران نے توہین عدالت کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی کے امیدواروں سے تیر کا نشان کس بنیاد پر چھینا جا رہا ہے؟ بہتر ہے کہ بیلٹ پیپر پر صرف کاغذی شیر کا نشان چھاپ دیا جائے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر پلوشہ خان کا مزید کہنا تھا کہ پلوشہ خان نے کہا کہ ریٹرننگ افسران کا ایک طرف جھکاو کا تاثر نقصان دہ ہے۔

الیکشن کے عمل کو شفاف بنانا الیکشن کمیشن کی ذمے داری ہے اور الیکشن کمیشن کا فرض ہے الیکشن کے عمل کو شفاف بنائے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات سے قبل جھرلو جھرلو کی صدائیں کسی کو قبول نہیں ہیں۔ انتخابات کا عمل مشکوک بنایا جا رہا ہے اور الیکشن کمیشن انتخابی نشان کے ابہام کو دور کرے۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ گزشتہ روز پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ آراوز نے ن لیگ کے دباﺅ میں آکر ہمارے کئی امیدواروں کوتیر کے نشان سے محروم کیا۔

انہوں نے کہا تھا کہ چکوال، تلہ گنگ، ٹوبہ ٹیک سنگھ اور لاہور میں ہمارے امیدواروں کو تیرکے نشان نہیں دئیے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم اس معاملے پر الیکشن کمیشن سے بھی رجوع کر رہے ہیں اور عدالت بھی جائیں گے۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پیپلزپارٹی کے جن امیدواروں کوتیر کی بجائے دوسرے انتخابی نشانات دئیے گئے تھے ان میں این اے 59 چکوال سے حسن سردار کو تیر کی بجائے ریڈیو کا نشان ،این اے 58 چکوال سے ذوالفقار علی خان کو بھی تیر کا نشان نہیں دیا گیا اسی طرح این اے 122 سے عاطف چوہدری کو تیرکی بجائے فاختہ کا نشان دیا گیا تھا جبکہ پی پی 20 چکوال سے چوہدری نوشاد خان کو تیر کی بجائے انار اورپی پی 21 چکوال سے راجہ امجد نور کو بھی تیر کا نشان نہیں دیا گیاتھااسی طرح پی پی 119 کے امیدوار مجاہد اسلام کو وہیل چئیر اورپی پی 163 سے فیاض بھٹی کو تیر کے بجائے کیتلی کا نشان دیا گیا تھا۔