w بونے مئیر کی وجہ سے شہر دو انچ بارش میں ڈوب گیا:الطاف شکور

ڑ* مئیر کو کوئی سمجھائے کہ کراچی شہر ہے، سمندر کا حصہ نہیں،چیئرمین پاسبان

اتوار 4 فروری 2024 20:35

Wکراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 04 فروری2024ء) پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین الطاف شکور نے کہا ہے کہ سیاست کو نئے خون کی ضرورت ہے۔ دو انچ کی بارش میں قد آور شہر بونے مئیر کی وجہ سے ڈوب گیا۔ جب بارش کی پیشگوئی تھی تو پہلے سے انتظامات کیوں نہ کئے گئی مرتضیٰ وہاب مسخرہ پن چھوڑ کر سنجیدگی سے کام کریں۔ گٹر کے ڈھکن کے سامنے کھڑے ہوکر وڈیو بنا کر میڈیا پر چلانے سے ان کی کیا کارکردگی ثابت ہوتی ہی میئر دعویٰ کر رہے ہیں کہ سارا پانی شاہراہوں پر سے صاف کر دیا گیا ہے جبکہ بہت سے علاقوں میں گھٹنوں گھٹنوں پانی کھڑا ہے۔

پیپلز پارٹی کی قیادت میں کچھ شرم ہے تو اس پانی میں ڈوب مریں۔ ایم کیو ایم نے بائیکاٹ کرکے پیپلز پارٹی کو شہر پر قبضہ کرنے کا موقع فراہم کیا۔

(جاری ہے)

جب تک ڈرینج سسٹم ری ڈیزائن نہیں ہوتا کراچی ڈوبتا رہے گاچاہے حکومت کسی کی بھی ہو۔ پیپلز پارٹی کے نامکمل منصوبوں کی وجہ سے پورا شہر کھنڈر بنا ہوا ہے جس کی وجہ سے عوام کو مزید مشکلات کا سامنا ہے۔

جن کی حکومت ہے ان کی ذمہ داری ہے کہ نیا ڈرینج سسٹم ڈیزائن کریں۔ بچے اور بڑے دونوں گٹر میں ڈوب کر مر جاتے ہیں۔ پاسبان پریس انفارمیشن سیل سے جاری کردہ بیان میں پی ڈی پی کے چیئرمین الطا ف شکور نے مزید کہا کہ شہر پانی پانی ہو رہا ہے جبکہ شرم سے مئیر کو پانی پانی ہو جانا چاہیے۔ مئیر کا خیال ہے کہ کوئی بارش روکے تو میں شہر کا پانی نکالوں۔

مرتضیٰ وہاب سنگاپور اور ملائشیا کا مطالعہ ہی کرلیں جہاں سارا سال بارش ہوتی ہے لیکن پانی کہیں نہیں کھڑا ہوتا ہے بلکہ سنگاپور کا دریا تو بھرا ہی بارش کے پانی سے جاتا ہے۔ عقلمند اور ایماندار سربراہان اور انتظامی افسران والے ممالک پانی کی ایک بوند بھی ضائع نہیں کرتے ہیں۔بلاول واشگاف الفاظ میں جلسوں میں لاہور کو کراچی جیسا بنانے کا دعویٰ کر رہے ہیں۔

اس سفید جھوٹ پر بارش نے پانی پھیر دیا ہے۔ سندھ کا بجٹ پیپلز پارٹی، بیوروکریسی اور ٹھیکیدار مل کر ہڑپ کر جاتے ہیں۔ کراچی کا ڈرینیج سسٹم ایک صدی پہلے انگریزوں نے ڈیزائن کیا تھا۔ اب تک اسی سسٹم سے گزارا ہو رہا ہے، جبکہ آبادی سو گنا بڑھ چکی ہے۔ شہر کے لئے نیا ڈرینیج سسٹم بنانا ضروری ہے۔ پیپلز پارٹی اور چور مئیر کو کوئی سمجھائے کہ کراچی شہر ہے، سمندر کا حصہ نہیں۔ڈیفینس، گذری، ملیر، کیماڑی، لیاری،اورنگی میں پانی کی قدرتی گذرگاہوں پر قبضہ کرکے عمارتیں بنائی گئی ہے جس سے بارش کا پانی تیزی سے سمندر میں نہیں گرتا۔ ورنہ سمندر کے کنارے واقع دنیا کے کسی بھی شہر میں بارش کا پانی جمع ہی نہیں ہوتا۔