فاروق ستار، مصطفی کمال سمیت ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی امیدواروں کی کامیابی چیلنج

سندھ ہائیکورٹ میں انتخابی نتائج کیخلاف تمام درخواستوں کی فوری سماعت کی استدعا منظور

پیر 12 فروری 2024 15:40

فاروق ستار، مصطفی کمال سمیت ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی امیدواروں کی ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 فروری2024ء) عام انتخابات میں نشستیں حاصل کرنے والے ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما مصطفی کمال ،فاروق ستار،خواجہ اظہار،ارشدوہرہ سمیت کراچی سے قومی اور صوبائی اسمبلی کے 19حلقوں کے نتائج کوسندھ ہائی کورٹ میںچیلنج کردیاگیاہے۔عدالت عالیہ نے انتخابی نتائج کے خلاف تمام درخواستوں کی فوری سماعت کی استدعا منظور کرلی ہے۔

تفصیلات کے مطابقعام انتخابات کے بعد کامیاب امیدواروں کے خلاف درخواستیں دائر کرنے کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ مختلف سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کی جانب سے مخالف امیدوار کی جیت کے نتائج کو عدالت میں چیلنج کیا گیا،این اے 242 سے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار داوا خان صابرنے ایم کیو ایم رہنما مصطفی کمال کی نشست چیلنج کی۔

(جاری ہے)

دوا خان صابر کے وکیل جبران ناصر ایڈووکیٹ نے کہا کہ فارم 45 کے تحت دوا خان صابر 53 ہزار ووٹوں سے جیت چکے تھے جبکہ فارم 47 میں نتائج تبدیل کر کے مصطفی کمال کو جتوا دیا گیا۔

کراچی کے حلقے این اے 244 سے ڈاکٹر فاروق ستار کی کامیابی بھی سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کر دی گئی۔فاروق ستار کی کامیابی کو آزاد امیدوار آفتاب جہانگیر نے چیلنج کیا ہے،درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ فارم 45 کے تحت آزاد امیدوار آفتاب جہانگیر الیکشن جیت چکے تھے، رہنما ایم کیو ایم ڈاکٹر فاروق ستار کی کامیابی کا فارم 47 کالعدم قرار دیا جائے۔

این اے 245 سے ایم کیو ایم کے امیدوار حفیظ الدین کی کامیابی بھی سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کی گئی ہے۔آزاد امیدوار عطا اللہ نے این اے 245 کے نتائج کے خلاف درخواست دائر کی ہے۔درخواست گزار عطا اللہ نے کہا کہ فارم 45 میں 38 ہزار ووٹ سے میں کامیاب تھا، فارم 45 کے مطابق حفیظ الدین نے صرف 15 ہزار ووٹ حاصل کیے تھے۔درخواست گزار نے کہا کہ فارم 47 میں نتائج تبدیل کر کے چوتھے نمبر والے امیدوارحفیظ الدین کو کامیاب قرار دیا گیا۔

استدعا ہے کہ فارم 47 کو کالعدم قرار دیا جائے۔این اے 247 سے ایم کیو ایم کے امیدوار خواجہ اظہار کی کامیابی کو چیلنج کیا گیا جبکہ پی ایس 101 سے ایم کیو ایم کے امیدوار معید انور کی کامیابی کے خلاف بھی درخواست دائر کی گئی۔آزاد امیدوار آغا ارسلان نے درخواست میں کہا کہ پی ایس 101 کے فارم 47 میں نتائج تبدیل کر کے ایم کیو ایم امیدوار کو جتوایا گیا۔

آزاد امیدوار سید عباس حسنین نے کہا کہ این اے 247 کے فارم 47 میں نتائج تبدیل کیے گئے، فارم 45 کے مطابق میرے سب سے زیادہ ووٹ تھے۔این اے 234 کورنگی سے ایم کیو ایم امیدوار عامر معین کی کامیابی کو بھی چیلنج کر دیا گیا ہے۔ این اے 240 سے ایم کیو ایم کے ارشد وہرا کی کامیابی بھی چیلنج کیا گیا ہے۔جماعت اسلامی نے بھی صوبائی اسمبلی کے چار حلقوں کے نتائج کو چیلنج کیا ہے۔

جنید مکاتی نے پی ایس 104 سے، محمد احمد نے پی ایس 124 سے، محمد اکبر نے پی ایس 123 سے اور نصرت اللہ نے پی ایس 126 سے ایم کیو ایم امیدواروں کی کامیابی کو چیلنج کیا ہے۔اسی طرح، این اے سی243 پیپلزپارٹی کے قادر پٹیل کی کامیابی بھی چیلنج کی گئی۔ قادر پٹیل کی کامیابی کو آزاد امیدوار شجاعت علی ایڈوکیٹ نے چیلنج کیا۔ درخواست گزار کے مطابق فارم 45 کے مطابق میری کامیابی کو فارم 47 میں تبدیل کر دیا گیاتاہم سندھ ہائیکورٹ ہائیکوٹ نے انتخابی نتائج کے خلاف تمام درخواستوں کی فوری سماعت کی استدعا منظور کرلی۔