قومی اسمبلی کے 24 حلقوں میں مسترد شدہ ووٹ جیت کے مارجن سے زیادہ رہنے کا انکشاف

پیر 12 فروری 2024 18:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 فروری2024ء) قومی اسمبلی کے کم از کم 24 حلقوں میں مسترد شدہ ووٹوں کی تعداد جیت کے مارجن سے زیادہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔اس بات کا انکشاف الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری غیر حتمی انتخابی نتائج کے جائزے کے بعد ہوا ہے جن حلقوں میں یہ مارجن سامنے آیا ان میں سے 22 حلقے پنجاب جب کہ ایک ایک حلقہ خیبر پختونخوا اور سندھ کا ہے۔

ان 24 میں سے 13 حلقوں میں مسلم لیگ (ن)نے کامیابی حاصل کی جب کہ پانچ حلقوں میں پاکستان پیپلز پارٹی، 4 میں پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد اور 2 حلقوں میں دیگر آزاد امیدواروں نے فتح سمیٹی۔قومی اسمبلی کا حلقہ این اے 11 (شانگلہ)میں مسلم لیگ (ن)کے صوبائی صدر انجینئر امیر مقام نے 59ہزار 863 ووٹ لے کر پی ٹی آئی حمایت یافتہ امیدوار کو 5ہزار 552 ووٹوں کے فرق سے شکست دی، مقابلے میں مسترد شدہ ووٹس کی تعداد 5ہزار 743 تھی۔

(جاری ہے)

اسی طرح این اے 50 (اٹک)سے مسلم لیگ (ن)کے ملک سہیل خان نے ایک لاکھ 19 ہزار 75 ووٹ حاصل کیے، انہوں نے چوہدری پرویز الٰہی کی بھانجی ایمان وسیم کو ہزار 886 ووٹوں کے فرق سے شکست دی، اس حلقے میں مسترد ووٹوں کی تعداد 9ہزار 938 تھی۔این اے 59(تلہ گنگ چکوال)میں مسلم لیگ (ن)کے سردار غلام عباس نے ایک لاکھ 41 ہزار 680 ووٹ لے کر اپنے قریبی حریف پی ٹی آئی حمایت یافتہ محمد رومان احمد کو ایک لاکھ 29 ہزار 716 ووٹ حاصل کیے، جیت کا مارجن 11 ہزار 964 رہا جب کہ مسترد ہونے والے بیلٹ پیپرز کی تعداد 24ہزار547 رہی جو کہ کسی ایک حلقے میں مسترد ووٹوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔

قومی اسمبلی کے 265 حلقوں سے تقریبا 20 لاکھ بیلٹ پیپرز کو گنتی سے الگ کر دیا گیا۔نجی ٹی وی کے مطابق چار حلقوں میں 15 ہزار سے زیادہ بیلٹ پیپرز گنتی سے خارج کیے گئے، 21 حلقوں میں 10 سے 15 ہزار کے درمیان ووٹس کو شمار ہی نہیں کیا گیا جبکہ حلقوں کی بڑی تعداد(یعنی 137) میں 5 سے 10 ہزار کے درمیان ووٹ گنتی سے خارج کیے جانے کی اطلاعات موصول ہوئیں۔مجموعی طور 67 حلقوں میں 5 ہزار سے کم لیکن ایک ہزار سے زیادہ ووٹس کو گنتی سے خارج کیا گیا جب کہ صرف چھ حلقوں میں ایک ہزار سے کم ووٹ خارج کیے گئے۔

ووٹروں کی گنتی میں سب سے زیادہ بیلٹ پیپرز کو این اے 59 تلہ گنگ چکوال (24ہزار 547 بیلٹ)سے الگ کیا گیا، اس کے بعد این اے 213 عمرکوٹ میں (17ہزار 571 بیلٹ پیپرز )کو الگ کیا گیا۔اعداد و شمار کے جائزے کے مطابق سب سے کم ووٹ جس حلقے میں شمار نہیں کیے گئے وہ کراچی ایسٹ کا حلقہ این اے 236 تھا جہاں صرف 51 ووٹوں کو حاصل کردہ ووٹس سے الگ کیا گیا۔