پاکستان مسلم لیگ (ن) اور ایم کیو ایم کے درمیان تین نکات پر مشتمل معاہدہ طے پا گیا،دستخط بھی کردیئے گئے

دونوں جماعتوں نے اقتدار کو عوام تک منتقل کرنے اور عوام کو بااختیار بنانے کے عزم کا اعادہ کیا، معاہدے کا مقصد عوام کے مسائل ان کی دہلیز پر حل کرنا ہے ،آج دو بڑی سیاسی جماعتوں نے عہدوں کی تقسیم کی بجائے اصولی موقف اختیار کیا ہے ،احسن اقبال ، خواجہ سعد رفیق

جمعہ 1 مارچ 2024 22:37

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 01 مارچ2024ء) پاکستان مسلم لیگ (ن) اور ایم کیو ایم کے درمیان تین نکات پر مشتمل معاہدہ طے پا گیا ، معاہدے پر دستخط بھی کردیئے گئے ، پہلا نقطہ انتظامی مالی اختیارات نچلے سطح تک منتقل کئے جائینگے ،دوسرا نقطہ این ایف سی ایوارڈ میں آئین میں لکھ دیا جائے کہ ڈسٹرکٹ اور ٹاون کو مالی وسائل دیئے جائیں ،تیسرا نقطہ ہر چار سال کے بعد مقامی حکومتوں کے انتخابات کروانے پر قانون سازی کی جائے گی اس کے علاوہ ایم کیو ایم اپوزیشن کی بجائے حکومتی بینچز پر بیٹھے گی ، مسلم لیگ (ن) کو وزیراعظم اور سپیکر کے انتخاب میں حمایت کی جائے گی ۔

معاہدے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ آج ایم کیو ایم پاکستان اور مسلم لیگ (ن) نے ایک یادداشت پر دستخط کئے ہیں دونوں جماعتوں نے اقتدار کو عوام تک منتقل کرنے اور عوام کو بااختیار بنانے کے عزم کا اعادہ کیا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ معاہدے کا مقصد عوام کے مسائل ان کی دہلیز پر حل کرنا ہے ہم ایم کیو ایم پاکستان کے ساتھ ملکر اس مقصد کیلئے جدو جہد کریں گے اس ڈرافٹ پر قومی سطح پر اتفاق رائے بنانے کی بھر پور کوشش کریں گے۔

اس موقع پر معاہدہے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے رہنما مصطفی کمال نے کہا کہ یہ سیاسی تاریخ میں اپنی نوعیت کا پہلا معاہدہ ہے یہ معاہدہ پاکستان کیلئے ایک نسخہ کیمیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان معاشی اور انتظامی طورپر بہت بیمار ہوچکا ہے یہ میری جماعت کا مسئلہ نہیں بلکہ ون پوائنٹ عوامی مسئلہ ہے اس معاہدے میں وعدہ خلافی ایم کیو ایم سے نہیں بلکہ عوام سے وعدہ خلافی ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس معاہدے میں پی ٹی آئی، پیپلز پارٹی جے یو آئی سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے پاس جائیں گے، اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر اور وزیراعظم کیلئے ووٹ دیں گے صدر گورنر اور کابینہ میں شمولیت کے معاملات کو اس معاہدے پر عملدرآمد کے بعد دیکھیں گے۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ اس معاہدے کے بعد سب سیاسی جماتوں کی اب آزمائش ہے سیاسی جماعتیں کچھ وعدے پورے کرتی ہیں کچھ نہیں کرتیں تو بہتر ہے وسائل کو نچلی سطح تک منتقل کیا جائے وہ وعدے وزیراعظم کیوں پورے کرے جو میئر کو کرنے ہیں میئر کے وعدے وفاقی یا صوبائی وزرا کیوں کریں۔

انہوں نے کہا کہ جو کام میئر اور چیئر مین کو کرنے ہیں وہ انہیں کو کرنے چاہیئں اگر اس معاہدے پر عملدرآمد ہو جاتا ہے تو ہمیں وعدے کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے معاہدے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج دو بڑی سیاسی جماعتوں نے عہدوں کی تقسیم کی بجائے اصولی موقف اختیار کیا ہے مسلم لیگ ن ایم کیو ایم پاکستان کو مبارکباد پیش کرتی ہے انہوں نے عوامی مسائل کو اجاگر کیا یہ مطالبہ ایم کیو ایم پاکستان کا نہین بلکہ 24 کروڑ عوام کا ہے مسلم لیگ ن کی قیادت نے سوچ سمجھ کر اس معاہدے پر دستخط کیئے ہیں سیاسی لین دین کو اس معاہدے کی بنیاد نہیں بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم سر جوڑ کر بیٹھیں گے اور اگلے تمام مراحل پر مشاورت سے چلیں گے۔