آزادکشمیر میں موجود سیٹ اپ تقسیم کشمیر پر ٹھپہ لگوانے کیلئے لایا گیا ہے،راجہ فاروق حیدر

نوجوان جانے انجانے میں پچھلے کچھ عرصے سے پیدا کی جانیوالی افراتفری کا ایندھن بنتے جارہے ہیں ،ریاست کے تشخص سمیت پاکستان کی سلامتی اور وقار پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا، سابق وزیراعظم آزاد کشمیر

جمعرات 28 مارچ 2024 17:42

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 مارچ2024ء) سابق وزیراعظم آزادکشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ آزادکشمیر میں موجود سیٹ اپ تقسیم کشمیر پر ٹھپہ لگوانے کے لیے لایا گیا ہے یہ جو افراتفری آزادکشمیر میں پچھلے کچھ عرصے سے پیدا کی جارہی ہے نوجوان جانے انجانے میں اس کا ایندھن بنتے جارہے ہیں ،لوگوں کو ایک سازش کے تحت موجودہ نظام سے بد ظن کیا جارہا ہے۔

اب معاملات اقوام متحدہ کی کمیٹیوں میں زیر بحث ہیں اس کے ذمہ دار موجودہ سیٹ اپ کو لانے اورچلانے والے دانستہ یا نادانستہ دونوں طور پر شامل ہیں ۔میرواعظ خاندان کی کشمیر کے لیے قربانیاں سنہری حروف میں لکھی جائیں گی ۔سابق صدر آزادکشمیر میرواعظ مولوی یوسف شاہ مرحوم کی برسی کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ریاست کے تشخص سمیت پاکستان کی سلامتی اور وقار پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا۔

(جاری ہے)

آزادکشمیر کے موجودہ سیٹ اپ کے خلاف ہونے والی ہر سازش کا مقابلہ کریں گے۔میرا جس کسی نے کچھ بگاڑنا ہے بگاڑ لے،حق بات کہتا رہوں گا،مجھے حق بات کہنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔برسی کی تقریب میں سابق چیئرمین معائنہ کمیشن زاہد امین کاشف ،مئیر مظفرآباد سکندر نثار گیلانی و عوام علاقہ کی بڑی تعداد موجود تھی ۔تقریب کے اختتام پر سابق وزیراعظم کی قیادت میں مقبوضہ کشمیر کے مظلوم کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے بڑی ریلی نکالی گئی ۔

شرکا نے ہندوستان کے خلاف بھرپور نعرے بازی کی ۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور ہندوستان کو ایک نظر سے نہیں دیکھا جاسکتا نا ہی کشمیریوں کی نظر میں وہ برابر ہیں جو لوگ یہاں پاکستان کو بے دخل کرنے کی بات کرتے ہیں وہ یہاں ہندوستان کی راہ ہموار کرنے کے لیے کام کررہے ہیں سوشل میڈیا پر آزادکشمیر کو عذاب کشمیر لکھنے والوں کو شرم آنی چاہیے پوچھیں مقبوضہ کشمیر کے لوگوں سے کہ ان پر کیا بیت رہی ہے یہ چند لوگ جو نفسیاتی بیماری کا شکار ہیں لوگوں کو ساتھ نہیں چلا سکتے اس لیے سوشل میڈیا پر لغویات کہتے ہیں ۔

راجہ فاروق حیدر خان نے کہا میری نسل کے لوگوں کے لیے یہ بہت مشکل ہے ایک طرف پاکستان کی محبت ہے اور دوسری طرف تقسیم کشمیر ،یہ انتشار اس نظام کو عوام کی نظروں میں بے وقعت کرنے اور موجودہ نظام اور پاکستان سے متنفر کرنے کے لیے پھیلا یا جارہا ہے ۔اس نظام کو لانے والوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ آپ اس سب عمل میں برابر کے شریک ہیں جب تک میری نسل کے لوگ موجود ہیں وہ مزاحمت کرینگے لیکن جب ہم نہیں رہے تو پھر یاد رکھنا کوئی اور نہیں ہوگا ،اب حالات یہ ہیں کہ لوگ مقبوضہ پونچھ سے آٹا لینے کی بات کرتے ہیں کیا ہمارے آباواجداد نے اس لیے قربانیاں دی تھیں سابق وزیراعظم نے کہا کہ کشمیر کے اصل مالک اس خطے کے اندر بسنے والے عوام ہیں اور اس کے مستقبل کا فیصلہ کشمیر کے تمام حصوں میں بسنے والے عوام کریں گے نہ کہ اسلام آباد دہلی اور نیو یارک میں بیٹھے لوگ اور اس کے حل کا ایک ہی طریقہ ہے کہ آزادانہ منصفانہ غیر جانبدارانہ راے شماری کروائی جائے جس کے لیے کشمیریوں نے لاکھوں جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔

13 اگست 1948ء کی قرارداد اس حوالے سے بنیاد ہے جو غیر محدود حق خود ارادیت کی عکاسی کرتی ہے۔