مسلح افواج، قانون نافذ کرنے کے والے ادارے سب دہشت گردی کے خاتمے پر کاربند ہیں

ہفتہ 6 اپریل 2024 21:12

مسلح افواج، قانون نافذ کرنے کے والے ادارے سب دہشت گردی کے خاتمے پر کاربند ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 06 اپریل2024ء) وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ بشام میں چینی قافلے پر خودکش حملے کی انکوائری کمیٹی نے اپنی رپورٹ بھیجی تو وزیراعظم شہباز شریف نے چند افسران کے خلاف انضباطی کارروائی کرنے کا حکم دیا ہے،ان میں آر پی او ہزارہ ڈویژن، ڈی پی او اپر کوہستان ڈسٹرکٹ، ڈی پی او لوئر کوہستان ڈسٹرکٹ، ڈائریکٹر سیکیورٹی داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ اور کمانڈنٹ اسپیشل سیکیورٹی یونٹ خیبرپختونخوا کے خلاف 15 دن کے اندر انضباطی کارروائی ہوگی،مسلح افواج، قانون نافذ کرنے کے والے ادارے سب دہشت گردی کے خاتمے پر کاربند ہیں، اور اس ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے اپنا کردار ادا کررہے ہیں، آئندہ چائنیز سیکیورٹی کے حوالے سے جو معاملات ہیں، ان کو مزید سنجیدگی سے لیا جائے گا، اور اس میں کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی، ہم اپنی سالمیت کا دفاع کرنے کے لیے بھرپور الرٹ ہیں اور دفاع کرنا جانتے بھی ہیں، چاہتے ہیں کہ خطے میں امن رہے، اور ہماری امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔

(جاری ہے)

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے چینی باشندوں کی سیکیورٹی کے حوالے سے بہت سارے اجلاس کیے، انہوں نے داسو واقعے پر ایک انکوائری کمیٹی بنائی تھی، ہمارے حوصلے بلند ہیں اور کسی کو امن خراب نہیں کرنے دیں گے، مسلح افواج، قانون نافذ کرنے کے والے ادارے سب دہشت گردی کے خاتمے پر کاربند ہیں، اور اس ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے اپنا کردار ادا کررہے ہیں۔

وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ انکوائری کمیٹی نے جب اپنی رپورٹ بھیجی تو وزیراعظم نے چند افسران کے خلاف انضباطی کارروائی کرنے کا حکم دیا ہے، ان میں آر پی او ہزارہ ڈویژن، ڈی پی او اپر کوہستان ڈسٹرکٹ، ڈی پی او لوئر کوہستان ڈسٹرکٹ، ڈائریکٹر سیکیورٹی داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ اور کمانڈنٹ اسپیشل سیکیورٹی یونٹ خیبرپختونخوا کے خلاف 15 دن کے اندر انضباطی کارروائی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ان کے خلاف جو انضباطی کارروائی کا کہا گیا ہے، انکوائری میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے اپنے فرائض میں غفلت برتی، ان کو الرٹ ہونا چاہیے تھا، وزیراعظم شہباز شریف نے ان کے خلاف فوری کارروائی کا حکم دیا ہے۔ عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ اور یہ مثال ہے کہ آئندہ چائنیز سیکیورٹی کے حوالے سے جو معاملات ہیں، ان کو مزید سنجیدگی سے لیا جائے گا، اور اس میں کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی، وزیراعظم چینی باشندوں کی سیکیورٹی کے حوالے سے خود نگرانی کر رہے ہیں، اس حوالے سے بڑا مثر نظام وضع کیا جا رہا ہے۔

عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ صنعت ہو یا معیشت، ہر طرف سے مثبت اشاریے بھی مل رہے ہیں، شہباز شریف کے آتے ہی بلوم برگ نے کھل کر بات کی تھی کہ شہباز شریف کو مالیاتی اداروں کے ساتھ مذاکرات کا تجربہ ہے اور وہ معاشی اصلاحات کرنے کی قابلیت رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ 16 ماہ کی گزشتہ حکومت نے ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا جس کے نتیجے میں روپیہ مستحکم رہا، جس کے نتیجے میں معیشت مستحکم ہوئی، اسی طرح اسٹاک ایکسچینج کو دیکھیں تو وہاں سے بھی روز نئی خبریں آرہی ہیں، روز ریکارڈ قائم ہور رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے دشمن جو ملک کے امن کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں، جن کو پاکستان کی ترقی اور پھلتی پھولتی معیشت ہضم نہیں ہوتی، وہ اپنے ایجنڈے پر کاربند ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ برطانوی اخبار گارڈین نے رپورٹ میں بھارت کی جانب سے مختلف ممالک کے اندر ماورائے عدالت قتل کا سلسلے پر روشنی ڈالی گئی ہے، آج دفتر خارجہ نے بھی بھارتی وزیردفاع کے بیان کو رد کیا ہے اور اس کی مذمت بھی کی ہے کہ جنوری میں بھی بھارت کی طرف سے لوگوں کو قتل کروانے کا جو ایک سلسلہ شروع ہوا ہے، اس پر پاکستان میں ثبوت پیش کیے تھے۔

عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کو بھی چاہیے اس کا نوٹس لے، میں سمجھتا ہوں کہ ہم اپنی سالمیت کا دفاع کرنے کے لیے بھرپور الرٹ ہیں اور دفاع کرنا جانتے بھی ہیں، مگر چاہتے ہیں کہ خطے میں امن رہے، اور ہماری امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ دیر بعد ہم وزیراعظم کے ساتھ سعودی عرب کے دورے پر روانہ ہوں گے، کابینہ کے اراکین کے علاوہ وزیراعظم کے اہل خانہ بھی ان کے ہمراہ جائیں گے، کمرشل فلائٹ پر یہ وفد جائے گا، وفد کے تمام اراکین اخراجات اپنی جیب سے ادا کریں گے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ وزیراعظم کے ہمراہ جو وزرا ساتھ جا رہے ہیں، ان میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وزیر خارجہ اسحق ڈار، وزیر اقتصادی امور احد چیمہ اور وزیر اطلاعات شامل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عمرے کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ اہم ملاقاتیں بھی متوقع ہیں، وہاں سے ان پیش رفت سے وقتا فوقتا میڈیا کو آگاہ کیا جائے گا۔