زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں، عید کے دن حادثے میں 17 افراد کی ہلاکت پر افسوس ہے، وزیراعلی سندھ

حادثے کے بعد رات سے ہی انتظامیہ کو الرٹ کر دیا گیا تھا،امن وامان کی صورتحال کو بہتر کرنا اولین ترجیح ہے ،پولیس متحرک ہے، مراد علی شاہ

جمعہ 12 اپریل 2024 18:05

ْ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 اپریل2024ء) وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ عید کے دن بہت افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے جس میں 17 افراد جاںبحق ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امن امان کی صورتحال کو پہلے بھی ہم نے بہتر کیا تھا اب بھی کرینگے۔ یہ بات وزیراعلی سندھ نے قاسم جوکھیو گوٹھ میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ ہے کہ شاہ نورانی درگاہ کی زیارت کے بعد واپسی میں یہ حادثہ پیش آیا۔

مجھے بتایا گیا ہے کہ یہ افراد تین چار گاڑیوں میں گئے تھے راستے میں گاڑی خراب ہوئی جس کے بعد سارے لوگ ٹرک میں سوار تھے اور گاڑی کھائی میں گرگئی۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ 52 زخمی افراد کا علاج سول اسپتال میں کیا گیا اور کچھ زخمی حب اسپتال میں بھی موجود ہیں۔

(جاری ہے)

سول اسپتال میں سے 40 زخمی افراد کو ڈسچارج کیا گیا ہے اور 12 زخمیوں کا علاج جاری ہے جن میں 5 مریض وینٹیلیٹرز پر ہیں اور 2 زخمی بچوں کا علاج نیشنل انسٹیٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ (این آئی سی ایچ) میں کیا جارہا ہے۔

وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ زندگی اور موت اللہ پاک کی ہاتھ میں ہے۔ حادثے کے بعد ہم نے رات سے ہی انتظامیہ کو الرٹ کر دیا گیا تھا اور ڈاکٹروں کو ہدایت کی ہے کہ زخمیوں کو بہترین طبی سہولت فراہم کی جائے۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ یہ تمام جاںبحق افراد غریب تھے جو کرش پلانٹ پر کام کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے بے حد دکھ ہوا ہے اور میں نے جنازہ نماز میں شرکت کی ہے اور یہاں ہمارے قومی و صوبائی اسیمبلیوں کے اراکین اور پارٹی عہدیداراں موجود ہیں جنہیں میں نے ہدایت کی ہے کہ جاںبحق افراد جو اپنے گھروں کی کفالت کرتے تھے ان کا خیال رکھیں۔

سید مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت کا طریقہ کار ہے کہ حادثے کے شکار لوگوں کیلئے ایک لاکھ روپیہ فی افراد کی انشورنس ہے، اب دیکھا ہے یہ حادثہ بلوچستان میں ہو اہے، لیکن اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اس سانحہ کی وجہ سے متاثرہ گھرانوں کی کفالت کی جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان سے زخمیوں کو ٹراما سینٹر میں لایا گیا جہاں ساری سہولیات موجود ہیں۔

امن امان کی صورتحال سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وزیراعلی سندھ نے کہا کہ امن امان کی صورتحال پر میں نے کئی اجلاس کئے ہیں۔ نگراں حکومت نے افسران کے تبادلے کر دیئے جیسے مراد علی شاہ نے اپنے بندے تھے، کسی افسر کو اٹھا کر کہیں مقرر کردیا، تھانوں کے ایس ایچ اوز دیگر افسراں کو تبدیل کردیا گیا، اس وجہ سے امن امان کی صورتحال مزید خراب ہوئی ہے۔

وزیراعلی سندھ نے کہا کہ امن وامان کی صورتحال کو بہتر کرنا ہماری اولین ترجیح ہے اور ہماری پولیس متحرک ہے۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں شہر کراچی میں اسٹریٹ کرائم کے خلاف پولیس نے کئی کارروایاں کی ہیں اور کئی ڈاکو زخمی حالت میں گرفتار کئے ہیں۔ کچے کے علاقے کشمور میں پولیس اور رینجرز ملکر اقدامات کر رہی ہیں۔ انشا اللہ تعالی ہم صورتحال کو کنٹرول کردینگے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یاد ہوگا 2008 میں ہماری حکومت نہیں تھی اور کراچی دنیا کا ستواں بدترین شہر تھا اور جب ہم نے 2022 میں حکومت چھوڑی تو کراچی شہر 128 نمبر پر آگیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پہلے بھی ہم نے بہتر کام کیا تھا اب بھی کرینگے۔ قبل ازیں وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ حب حادثے میں جاںبحق افراد کی نماز جنازہ میں شرکت کیلئے قاسم جوکھیو گوٹھ پہنچے۔

وزیراعلی سندھ نے جاںبحق افراد کی میتوں پر اجرک چڑھائے اور لواحقین اور ان کے بچوں سے ملاقات کی۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ ہم آپ کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں اور سندھ حکومت جانبحق اور زخمی افراد کے ورثا کا بھرپور خیال رکھے گی۔ واضح رہے کہ 17 جانبحق میں سے 15 افراد کی جنازہ نماز قاسم جوکھیو گوٹھ، ایک کی ترکش کالونی اور ایک کی بھروسر کالونی میں ادا کی گئی۔

قبل ازیں شہید محترمہ بینظیر بھٹو انسٹیٹیوٹ آف ٹراما کراچی میں زخمیوں کی عیادت کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ حب روڈ حادثے میں قیمتی زندگیوں کے ضایع ہونے پر بے حد افسوس ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی مکمل معلومات نہیں کہ کتنے افراد اس بدقسمت ٹرک پر سوار تھے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ زخمی حب اسپتال میں بھی داخل ہیں۔

اسپتال میں ہم نے تمام تر سہولیات کا بندوبست کیا ہے، اسوقت 13 مریض ٹراما سینٹر میں زیرعلاج ہیں جن میں 5 وینٹیلیٹرز پر ہیں اور دو زخمی بچوں کو این آئی سی ایچ منتقل کیا گیا ہے۔ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم جانبحق افراد اور زخمیوں کی بھرپور مدد کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے قومی و صوبائی اسیمبلی کے اراکین اور پاکستان پیپلز پارٹی کے عہدیداراں حادثہ متاثرہ افراد کے گائوں میں موجود ہیں اور تدفین کے انتظامات کو دیکھ رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ حادثے جانبحق افراد اور وہ لوگ جو اب کام نہیں کر سکیں گے انکی کفالت کی جائے گی۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ میں جاںبحق افراد کی جنازہ نماز میں شرکت کے لیئے قاسم جوکھیو گوٹھ جانگا۔ قبل ازیں وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ حب روڈ حادثے کے زخمیوں سے عیادت کرنے شہید محترمہ بینظیر بھٹو انسٹیٹیوٹ آف ٹراما، کراچی پہنچے اور وہاں پر ڈاکٹروں سے زخمیوں کی علاج کے حوالے آگاہی حاصل کی اور عید کے پہلے دن ٹھٹہ سے شاہ نورانی بلوچستان سے واپس آنے والے ٹرک کو حادثہ پر افسوس کرتے ہوئے حادثے میں بڑے پیمانے پر جانی نقصان پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔

وزیر اعلی سندھ کی ہدایت پر کمشنر کراچی نے زخمیوں کو جناح، سول اور ٹراما سینٹر منتقل کرایا اور ڈاکٹرز اور دیگر عملے کو ڈیوٹی پر حاضری کو یقینی بنانے ہدایات دیں۔ وزیراعلی سندھ کو آگاہی دیتے ہوئے کمشنر کراچی حسن نقوی نے بتایا کہ رات دیر تک 40 زخمیوں کو ٹرامہ سینٹر کراچی منتقل ہوئے ہیں۔حادثے میں 17 جابحق ہونے والوں کے نام اور عمر مندرجہ ذیل ہیں۔

خرم ولدیت گل شیر 30 سالہ، دین محمد ولدیت اچار 25، پیارو ولدیت گل ابو 25، مشتاق ولدیت سلمان 20، واحد ولدیت رمو 30، اللہ پرایو ولدیت لونگ 40، امین ولدیت لونگ 28، محیب علی ولدیت رمضان 25، سہراب ولدیت صاحب ڈنو 22، گلزار ولدیت لال محمد 30، امام دین ولدیت موسی 30، جلال ولدیت محمد رفیق 15، غلام نبی ولدیت اچار 35، علی ولدیت رمو 19، صاحب ڈنو ولدیت اللہ ڈنو 55، نامعلوم ولدیت نامعلوم 15، نامعلوم ولدیت نامعلوم 25 سالہ شامل ہیں۔