سرینگر،بدنام زمانہ بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے کے متعدد مقامات پر چھاپے

حریت رہنمائوں کا بی جے پی کی جارحیت کیخلاف کشمیریوں کی صفوں میں اتحا و اتفاق کی ضرورت پر زور

پیر 22 اپریل 2024 20:15

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 اپریل2024ء) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں پکڑ دھکڑ کی جاری کارروائیوں کے دوران بھارت کے بدنام زمانہ تحقیقاتی ادارے ا ین آئی اے نے حریت پسند کشمیریوں کونشانہ بنانے کیلئے سرینگر میں متعدد مقامات پر چھاپے مارے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق این آئی اے کے اہلکاروں نے بھارتی پیرا ملٹری اور پولیس کے سپیشل آپریشن گروپ کے اہلکاروں کے ہمراہ سرینگر شہر میں کم سے کم نو مقامات پر چھاپے مارے۔

یہ چھاپے 2022میں درج ایک جھوٹے مقدمے کے سلسلے میں مارے گئے ہیں۔کل جماعتی حریت کانفرنس سمیت مختلف حلقوں نے ان کارروائیوں کی شدید مذمت کی ہے ۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں ایک بیان میں مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام سے متعلق بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کی جارحانہ پالیسیوں کی شدید مذمت کی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بی جے پی کے کشمیر اور امن دشمن ایجنڈے کا مقابلہ کرنے کے لیے کشمیریوں کی صفوں میں اتحاد واتفاق کی ضرورت پر زور دیا۔بی جے پی حکومت کا یہ ایجنڈا نسلی تعصب، ہندوتوا نظریے اوربھارت اور کشمیر کو ایک ہندو راشٹر میں تبدیل کرنے پر مبنی ہے ۔حریت ترجمان نے کشمیری عوام پر زور دیا کہ وہ جموں و کشمیر کی سیاسی، ثقافتی اور مذہبی شناخت کو مٹانے کی بھارت کی کوششوں کی سخت مزاحمت کریں۔

سرینگر کے علاقے واووسہ میں پیش آنے والے ایک ہولناک سانحے کو 27برس مکمل ہو گئے ہیں بھارتی فوجیوں نے 1997میں دن تین بہنوں کی عصمت دری اور ایک 12سالہ بچی کی بے حرمتی کی تھی ۔ یہ واقعہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں خواتین کے ساتھ روارکھے جانیوالے غیر انسانی سلوک کی واضح مثال ہیں جنہیں بھارتی قابض افواج کی طرف سے اغوا،آبروریزی ، جنسی تشدد اور غیر قانونی گرفتاری کا سامنا ہے۔

خواتین پر مظالم میں ملوث قابض بھارتی فوجیوں کو آرمڈ فورسزا سپیشل پاورز ایکٹ جیسے کالے قوانین کے تحت کھلی چھوٹ حاصل ہے ۔ادھر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے ضلع اسلام آباد میں ایک عوامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کا اپنا مطالبہ دہرایاہے۔ انہوں نے مودی حکومت کے 5 اگست 2019 کے یکطرفہ اقدام کو "غیر قانونی" اور "غیر آئینی" قرار دیا۔