پی ٹی آئی کی جانب سے مذاکرات کی کوشش کی گئی تھی لیکن کوئی رسپانس نہیں آیا

پہلے جنرل باجوہ بہت برا آدمی تھا، لیکن بعد میں ایکسٹینشن دے دی گئی، حکومت وقت کی بے وقوفی کہ مولانا فضل الرحمان سے بات نہیں کی، ان کو مشورہ ہے اب بھی وقت ہے مذاکرات کریں۔سینیٹر فیصل واوڈا کی گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 29 اپریل 2024 22:19

پی ٹی آئی کی جانب سے مذاکرات کی کوشش کی گئی تھی لیکن کوئی رسپانس نہیں ..
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 29 اپریل 2024ء) سابق وفاقی وزیر سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے مذاکرات کی کوشش کی گئی تھی لیکن کوئی رسپانس نہیں آیا، پہلے جنرل باجوہ بہت برا آدمی تھا، لیکن بعد میں ایکسٹینشن دے دی گئی۔ انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے مذاکرات کی کوشش کی گئی تھی جب رسپانس نہیں آیا تو اب نیا بیان آگیا ہے، اگر ماضی کو دیکھیں تو جنرل باجوہ بہت برا آدمی تھا، رجیم گرا دی تھی، میں پی ٹی آئی کا حصہ تھا تو پی ٹی آئی نے ان کو ایک اور ایکسٹینشن دے دی ، کہا کہ ہم آپ کے ہوتے ہوئے الیکشن کرانا چاہتے ہیں، دہرا معیار ہوگیا، پہلے اچھے تھے یا برے ۔

مطلب ایک بات کریں۔پھر کہا گیا کہ موجودہ آرمی چیف نے سب کچھ کیا، پھر پیغامات بھیجے گئے کہ ہم آپ سے بات کرنا چاہتے ہیں،پی ٹی آئی کا یہ ڈرامہ ختم ہونا چاہیئے۔

(جاری ہے)

عجیب اتفاق ہے کہ جب آئی ایم ایف معاہدہ ہونے والا ہوتا ہے، اسٹاک ایکسچنج بلندیوں پر ہوتی ہے، یا سرمایہ کار کی ٹیم آئی ہوئی ہو۔ جہاں پاکستان کی صورتحال بہتر ہونے لگتی وہاں محاذ آرائی جلاؤ گھیراؤ شروع ہوجاتا ہے ، یا پھر جیسے پنجاب حکومت نے سستی روٹی دی تو اس پر اسٹے آرڈر آجاتا ہے، ہم ان دو کاموں سے نکلیں گے تو پاکستان آگے بڑھے گا۔

حکومت وقت نے نالائقی بے وقوفی کی کہ مولانا فضل الرحمان سے بات کرنی چاہئے، آج بھی کہتا ہوں کہ مولانا فضل الرحمان سے جاکر مذاکرات کریں۔ اس موقع پر پروگرام میں طلال چوہدری نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کا ہم سے کوئی گلہ شکوہ نہیں، اگر ہوا بھی توہم معذرت کرلیں گے، ہم نے مل کر ٹائم گزارا، لیکن میں کہنا چاہوں گا کہ مولانا اس پلڑے میں نہ پڑے، پی ٹی آئی کے ایجنڈے کو طاقت فراہم نہ کریں، مولانا فضل الرحمان کا 9 مئی کا مارچ ہوسکتا ہے کہ شہداء کے ساتھ اظہار یکجہتی میچ ہوجائے۔

پی ٹی آئی نے مذاکرات کو این آراو سمجھ لیا ہے، پی ٹی آئی کے رویے میں دوبارہ تلخی 190ملین پاؤنڈ کا کیس ہے، اوپن اینڈ شٹ کیس ہے۔ جیسے جیسے عدالت کی سماعت ہوتی ہے تو پتا چلتا ہے کہ سزا کے دن قریب آرہے ہیں، اصل میں پی ٹی آئی این آراو چاہتی ہے، ان کے مذاکرات کا نام این آراو ہے۔ مذاکرات ہونے چاہئیں، غریب کی روٹی معیشت اور پاکستان کی اندرونی سکیورٹی کے ایشوز ہیں، ان پر مذاکرات ہونے چاہئیں، مذاکرات اس پر نہیں کہ 190ملین پاؤنڈ معاف کردو، توشہ خانہ یا پھر سائفر کیس کو جانے دو، ان کو اس سے نکلنا ہوگا۔

ملین مارچ ہوں یا بلین مارچ ہونا کچھ بھی نہیں ہے، اگر نقصان ہورہا ہے تو پاکستان کی معیشت، سرمایہ کاری اور اسٹاک مارکیٹ کو پہنچتا ہے، جب آئی ایم ایف کی بات ہوتوان کے دفتر کے سامنے بیٹھ جانا ۔