اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 10 ستمبر2024ء)
قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سکیورٹی رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ ہم پی ٹی ائی کو سمجھاتے تھے کہ غیر جمہوری رویے اختیار نہ کریں ہم کہتے تھے کہ کل اپ ہماری طرح باتیں کر رہے ہوں گے ہمیں یاد ہے کس طرح
پارلیمنٹ تحلیل کی گئی کہ اس وقت ائین اور قانون نہیں تھا اس وقت 25 کروڑ عوام کی نمائندگی اور
جمہوریت کہاں گئی تھی اپ سارے سسٹم کو یرغمال بنا لیں اور قواعد کے خلاف ورزی کریں کیا یہ درست تھا اتنی بڑی سازش کی اپ نے
پاکستان کی سالمیت پہ
حملہ کر دیا اس وقت کسی کو قانون یاد نہیں آیا باتیں تو وہ کرے جو ہمیں تو اعلی اخلاقی معیار پر کھڑا ہو اج بھائی بہن کی عزت نہیں کر رہا بیٹا باپ کو گالی دے رہا ہے تو ان لوگوں کی وجہ سے ہے،نوجوانوں کی اخلاقیات کو تباہ کر کے رکھ دیا گیا ہے، آج بھی موقع ہے
عمران خان کو سمجھائیں وہ ہمارے بھائی ہیں اختلاف رائے اپنی جگہ لیکن اختلاف اس طرح نہیں کیا جاتا جو یہ کر رہے ہیں کبھی
بنگلہ دیش کی بات کی جاتی ہے کبھی کسی اور کا حوالہ دیا جاتا ہے اج ان کو ہاؤس کی عزت اور تقریم بھی یاد ارہی ہے۔
(جاری ہے)
آج وزیراعظم
شہباز شریف کو انہوں نے ایوان میں بے ایمان کہا انہوں نے 16 کلو
منشیات ڈال دی اور پھر اس پر قران بھی اٹھا لیا کیا یہ مسلمانی تھی، نہ قران، نہ اللہ یاد تھا اپ سب اپنی ذات کے لیے کر رہے ہیں کہ ہمیں کچھ نہ کہا جائے آپ ماں بہن کی گالیاں دیں، اداروں کی بے عزتی کریں اور پھر کہیں کہ ہم کچھ نہیں کر رہیرانا تنویر حسین نے کہا کہ اپ
جمہوریت کے چیمپین مت بنیں ائین اور قانون کی بالادستی ہم خوب جانتے ہیں علی محمد خان نے خطاب کیا تو ہم نے کوئی مداخلت نہیں کی
جمہوریت کو جتنا
نقصان ان لوگوں نے پہنچایا ہے کسی نے نہیں پہنچایا اج ادارے کمزور ہیں تو ان لوگوں کی وجہ سے ہیں۔
ایک فاشسٹ کا ساتھ دیتے ہوئے اور
جمہوریت کی بات کرتے ہوئے انہیں شرمانی چاہیے اپ نے عدلیہ اور پی ٹی وی پر
حملہ کیا اور سول نافرمانی کی۔علی محمد خان صاحب سے بڑے ڈرامہ باز ہیں اپ سمجھتے ہیں کہ چیخنے چلانے سے اپنی بات درست ثابت کر لیں گیاچھی جذباتی تقریر کی گئیں دو ہزار اٹھارہ میں ہم چیخ چیخ کر کہہ رہے تھے کہ ایسا نہ کریں کبھی
پارلیمنٹ پر حمل کبھی پی ٹی وی پر
حملہ کیا ماؤں بہنوں کے کمروں میں رات بارہ بجے گھس جائیں یہ ایک تاریخ ہے اس
پارلیمنٹ اور اپنے ساتھیوں کی
محمود اچکزئی نے
وزیراعظم کو بے ایمان کہا ہے آج ان کو باتیں یاد آرہی ہیں کہ مریم ہماری بہن ہے رکن
اسمبلی کے اجلاس میں
ایم کیو ایم کے رہنما
مصطفی کمال نے کہا کہ وزیراعلٰی
خیبرپختونخوا کی تقریر جمہوری نہیں تھیپاگل پن کا نتیجہ پاگل پن ہی ہیطاقت رکھنے والوں کو سمجھنا ہو گاتحریک انصاف ملک کی بڑی سیاسی جماعت ہیاس ایوان میں کوئی جماعت فرشتہ نہیں ہیالطاف حسین کے ایک بیان پر پوری جماعت نے بغاوت کر دی تھی
پارلیمنٹ میں گزشتہ رات کے واقعے کی مذمت کرتے ہیں چاہتے ہیں سپیکر
قومی اسمبلی رات والے واقعہ پر اپنا کردار ادا کریں مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ہم آئین و قانون کی پاسداری کرنیوالے لوگ ہیں جو واقعہ کل پارلمینٹ میں ہوا اس آپ کو ایکشن لینا ہوگا اسلام آباد میں جلسے کے دوران جو زبان استعمال کی گئی وہ کہاں کی
جمہوریت ہیپاگل پن کے ساتھ آپ بڑھکیں ماریں گے تو آگے سے آپ کو پھولوں کے ہار پہنائے جائیں گے جو باتیں اداروں کے سربراہ ، آرمی چیف ،
وزیراعظم کے خلاف کو جو باتیں کی گئی یہ قابل برداشت نہیں ہے جو زہر آپ لوگ بوئیں گے تو زہر ہی کاٹیں گے اب بہت ہوگئی ہے دونوں طرف سے اب ایز فائر ہونا چاہیئے اس پاگل پن کو روکنا ہوگا یہ جو کچھ ہوا یہ پاگل پن کا ہی آوٹ کم ہیملک کو چلانے کے ایجنڈے کو اس ایوان میں زیر بحث لایا جائیسید
مصطفی کمال نے کہا کہ کل جو کچھ ہوا اس کی کوئی تائید نہیں کر سکتاجو کچھ ملک میں ہو رہا ہے وہ جمہوری طاقتیں کر رہی ہے۔
پارٹیز کے سوچیں اپ اداروں اور اداروں کے سربرا کے لیے کیا بات کر رہے سوچا جائے کہ اپ میڈیا اور خواتین کے لیے کیا بات کر رہے ہیں اپ کہاں سے ائین قانون
جمہوریت کی بات کرتے ہیں اپ کسی کو کسی عمل پہ برا کہہ کے بات ختم نہیں کر سکتے اج جس کے پاس طاقت ہے اس کو بھی سمجھنا پڑے گا اج حکمران جماعتوں کے پاس طاقت ہے انہیں سمجھنا ہوگا۔اج بھی یہ رائے کی جو میرے ساتھ نہیں وہ
چور اور دشمن ہے اس سے بات نہیں ہو سکتی جو میرے جھنڈے تلے آ جائے گا وہ جمہوری اور ائینی ہو جائے گا یہ رویہ درست نہیں آج وہ اداروں، اداروں کے سربراہ ارمی چیف اور خواتین کو برا بھلا کہہ رہے ہیں کیا کبھی پہلے ایسا ہوا۔
کیا اس سے ملک اور قوم کو فائدہ ہو رہا ہے اپ کے پاس جو مقبولیت ہے اسے سنبھال کر رکھنا چاہیے۔ہم کہتے ہیں اس ملک کو موجودہ بحران سے کوئی ایک پارٹی نہیں نکال سکتی کیا یہ
جمہوریت کی خدمت ہے کہ کوئی ریسٹورنٹ میں بیٹھا ہو تو اپ نوجوانوں کو اس کے پیچھے لگا دیں میں پارٹی کی جانب سے دونوں طرف کے صاحبان کو کہنا چاہتا ہوں کہ بریک لگائیں سپیکر صاحب کو اس حوالے سے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے پی ٹی ائی کے رہنما
عمران خان کو بھی جا کر سمجھائیں آپ درست اور باقی لوگ غلط ہیں ایسا نہیں ہو سکتاان تمام واقعات کو روکنے کے لیے اسپیکر صاحب کوئی قواعد و ضوابط ہونے چاہیی