Live Updates

آج پارلیمنٹ بینچز بنانے کا اختیار لینا چاہ رہی ہے ‘ حکومت طے کرے گی کہ کون یہ مقدمات سنے فواد چوہدری

بدھ 25 ستمبر 2024 22:20

آج پارلیمنٹ بینچز بنانے کا اختیار لینا چاہ رہی ہے ‘ حکومت طے کرے گی ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 ستمبر2024ء) سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ آج پارلیمنٹ بینچز بنانے کا اختیار لینا چاہ رہی ہے ‘اپنے خلاف مقدمات میں حکومت طے کرے گی کہ کون یہ مقدمات سنے سب سے پہلے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ معاملے پر فل کورٹ اجلاس ہونا چاہیے تھا ‘سپریم کورٹ کے مستقل ججز کو بیٹھ کر اپنی رائے دینی چاہیے ‘ہر ایک کو پتہ ہے آئینی ترمیم کا فائدہ چیف جسٹس کو ہونا ہے‘پاکستان میں اخلاقیات اور جہموری روایت ختم ہوچکی ہیں‘اس لیے سمجھتا ہوں کہ فوری فل کورٹ ہونا چاہئے ۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو:کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے متعلق کیس تھا عدالت نے اسکا فیصلہ محفوظ کرلیا ہے‘پاکستان کے اندر جو بحران ہے عدلیہ میں بینچز بدلے جارہے ہیں ‘پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کو تبدیل کیا گیا ‘سپریم کورٹ کو اب ختم کیا جارہا ہے یہ بنیادی آئینی تبدیلیاں ہیں‘سب سے پہلے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ معاملے پر فل کورٹ اجلاس ہونا چاہیے تھا ‘سپریم کورٹ کے مستقل ججز کو بیٹھ کر اپنی رائے دینی چاہیے ‘سینئر موسٹ جج منصور علی شاہ کء اسے متعلق رائے آچکی ہے ‘انہوں نے اس ایکٹ تبدیلی کو عدلیہ میں مداخلت قرار دیا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یہ وہ موقف جو تحریک انصاف نے دیا تھا کیا پارلیمنٹ بینچ بنانے کا اختیار طے کرے گی تو سپریم کورٹ سے بینچز کی تشکیل کا اختیار نکل جائے گا ‘جسٹس منیب اختر اور جسٹس اعجاز الاحسن موقف درست ثابت ہوا ‘آج پارلیمنٹ بینچز بنانے کا اختیار لینا چاہ رہی ہے ‘حکومت کے خلاف مقدمات میں حکومت طے کرے گی کہ کون یہ مقدمات سنے چیف جسٹس نے کل ایک فیصلہ دیا ہے چیف الیکشن کمشنر ہی ٹربیونل بنائیں ۔

بنیادی اصول ہے کوئی جج اپنے کیس کا فیصلہ خود نہیں کرسکتے۔ہر وہ چیز جس سے آئینی ترمیم متاثر ہوسکتی ہے وہ کیس چیف جسٹس خود سن رہے ہیں۔ہر ایک کو پتہ ہے آئینی ترمیم کا فائدہ چیف جسٹس کو ہونا ہے‘ پاکستان میں اخلاقیات اور جہموری روایت ختم ہوچکی ہیں‘اس لیے سمجھتا ہوں کہ فوری فل کورٹ ہونا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ ایک محکوم ادارہ بننے جارہی ہے۔

جس سے مسائل میں اضافہ ہوگا۔اسٹبلشمنٹ کو جس نے بھی یہ رائے دی ہے کہ اپ عدلیہ کو فتح کرلیں‘اس سے مسائل بڑھیں گء۔ممکن ہی نہیں وکلاء اس ایشو پر کھڑے نہ ہوں،یہ آج نہیں تو مہینے بعد اس پر کھڑے ہوں گے ‘یہ ترمیم پی سی او ہے جسطرح مشرف صاحب نے پی سی او ججز لگائے ‘پی سی او پھر بھی بہتر تھا۔یہ تو بنیادی ڈھانچہ تباہ کردیں گے۔ فوادچوہدری نے کہا کہ سیاسی معاشی عدم استحکام کے ساتھ آئینی بحران پیدا ہورہا ہے ‘یہ لوگ زبردستی بازو مروڑ کے ووٹ لینے کا سوچ رہے ہیں ‘اس سے آئینی بحران مزید بڑھے گا مسائل حل نہیں ہوں گے‘ججز اور وکلاء نے اس پر ضرور ردعمل دینا ہے ۔

حکومت کو اس پر غور کرنا چاہیے اور ترامیم سے پیچھے ہٹنا چاہئے،انڈیا میں ججز نے پریس کانفرنس کردی تھی ‘لگ رہا پاکستانی ججز کو مزید دبایا گیا تو یہ بھی پریس کانفرنس کردیں گے۔انہوں نے کہا کہ ججز کو پش کیا جارہا ہے اسلام آباد ہائیکورٹ کے بعد سپریم کورٹ ججز کیساتھ کیا ہورہا ہے ‘اسطرح نظام نہیں چل سکتا، ہمیشہ عمل کا ردعمل آتا ہے ‘عمران خان اب بھی فوجی تحویل میں ہی ہیں‘ججز اوپر سے حکم لیکر فیصلے کررہے ہیں‘عمران خان بشری بی بی پر کیسز کیا ہیں حکومت کو سمجھنا چاہیے کہ آپکے پاس عمران خان کے بیانیہ کا جواب نہیں ہے ‘پیپلز پارٹی مسلم لیگ ن نے وہ آسان راستہ پسند کیا جو مریم نواز نے انہیں بتایا تھا‘ان سیاسی جماعتوں کے پاس اب کوئی بیانیہ نہیں ہے‘آج مریم، نواز شریف ،زرداری،بلاول انکا پاکستان سیاست میں کوئی مقام نہیں‘جلسے میں ضرور جائیں گے، کلاء کو اب باہر نکلنا چاہیے۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات