امریکا کے بی52بمبار طیارے اور جنگی بحری بیڑے مشرق وسطی میں پہنچ گئے

ایران نے خطے میں امریکی اہلکاروں یا امریکی مفادات کو نشانہ بنایا تو امریکہ اس کےخلاف سخت اقدام لے گا. امریکی وزیردفاع

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 4 نومبر 2024 11:33

امریکا کے بی52بمبار طیارے اور جنگی بحری بیڑے مشرق وسطی میں پہنچ گئے
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔04 نومبر۔2024 ) امریکی محکمہ دفاع نے کہاہے کہ متعدد”بی 52“ بمبار طیارے مشرق وسطیٰ پہنچ چکے ہیں بی 52 طیاروں کو ایران کو خبردارکرنے کے لیے بھیجا گیا ہے سینٹرل کمانڈ آف یونائیٹڈ سٹیٹس آف امریکہ (سینٹ کام) نے بھی اپنے ایکس اکاﺅنٹ پر ایک پیغام میں اِن بمبار طیاروں کی مشرق وسطیٰ میں آمد کی تصدیق کی ہے.

تاہم فی الوقت یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ مشرق وسطیٰ بھیجے گئے ان طیاروں کی تعداد کتنی ہے اور انہیںکس مقام پر اکھٹا کیا گیا ہے.

(جاری ہے)

امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق پینٹاگون نے پچھلے ہفتے کے اختتام پر بیان جاری کیا تھا کہ بی 52 بمبار طیاروں کو مشرق وسطیٰ میں بھیجا جا رہا ہے یہ بھی بتایا گیا تھا کہ اس کے علاوہ وہ طیارے بھی مشرق وسطیٰ بھیجے جا رہے ہیں جو دیگر طیاروں کی ری فیولنگ یعنی ایندھن بھرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں.

حالیہ بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی نیوی کے وار شپ بھی روانہ کیے گئے ہیں تاکہ مشرق وسطیٰ میں امریکی فوج کی موجودگی مضبوط ہو سکے امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن پہلے ہی خبردار کر چکے ہیں کہ اگر ایران نے خطے میں امریکی اہلکاروں یا امریکی مفادات کو نشانہ بنایا تو امریکہ اس کےخلاف سخت اقدام لے گا. پینٹاگون کے ترجمان پیٹرک رائڈر نے بھی کہا ہے امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے مشرق وسطیٰ میں امریکی شہریوں، امریکی افواج اور اسرائیل کے دفاع اور کشیدگی کو کم کرنے کے لیے خطے میں مزید کئی سٹریٹجک بمبار اور اینٹی بیلسٹک میزائلوں کی تعیناتی کا حکم دیا ہے.

یاد رہے کہ اسرائیل نے گذشتہ دنوں ایران میں کئی اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا تھا بڑھتی ہوئی کشیدگی کے خدشات کے پیش نظر ایران نے اسرائیل سے بدلہ لینے کا وعدہ کیا ہے اپنے ایک حالیہ بیان میں ایران کے رہبر اعلیٰ نے کہا ہے کہ دشمنوں کو منہ توڑ جواب دیا جائے گا انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے حملوں کے بعد جو بھی ردعمل ہو گا وہ مذہب، اخلاق، شریعت اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق ہو گا.

آٹھ انجن والے بی 52 کو 20ویں صدی کا سب سے زیادہ خطرناک بمبار طیارہ سمجھا جاتا ہے اور اسے امریکہ کی تین نسلوں نے اڑایا ہے اس کی افادیت آج بھی اتنی ہی ہے جتنی چھ دہائیوں قبل اس کی پہلی اڑان میں تھی ویت نام سے لے کر افغانستان تک ہونے والی جنگوں میں اس طیارے کا استعمال کیا گیا ہے اور توقع ہے کہ سال 2044 تک یہ امریکی فضائیہ کے استعمال میں رہے گا سال 2018 میں بی 52 بمبار طیاروں کا دوبارہ استعمال شروع کیا گیا تھا اور ان کے ذریعے شمالی صوبے بدخشاں میں طالبان کے تربیتی مراکز کو نشانہ بنایا گیا تھا.

سال 2001 میں بھی بی 52 بمبار طیاروں کو افغانستان میں استعمال کیا گیا تھا جب امریکی فوج کا مقصد طالبان کی حکومت کو ختم کرنا اور پاکستان کی سرحد کے قریب تورہ بورہ کے پہاڑوں میں القاعدہ کے رہمنا اسامہ بن لادن کی پناہ گاہوں کو تباہ کرنا تھا اس جہاز نے ویتنام جنگ، عراق کی دو جنگوں اور افغانستان کی جنگی مہمات میں کامیابی سے حصہ لیا ہے اگرچہ امریکی فضائیہ کے یہ طیارے کافی پرانے ہو گئے ہیں مگر آج بھی امریکہ نے کسی کو پیغام پہنچانا ہو تو بی 52 بمبار طیارے بھجوائے جاتے ہیں.