تین بار پاکستان کی اڑان کو کریش کرچکے ، اب اس اڑان کی حفاظت کرنی ہے‘احسن اقبال

ہفتہ 4 جنوری 2025 18:32

تین بار پاکستان کی اڑان کو کریش کرچکے ، اب اس اڑان کی حفاظت کرنی ہے‘احسن ..
لاہو(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 جنوری2025ء)وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ سیاسی لانگ مارچ کا وقت ختم اب صرف اکنامک لانگ مارچ کی ضرورت ہے،دہشتگردی کی نئی جنگ کا سامنا ہے،ملکی مفادات میں ایک پیج پر آنا ہو گا ، جمہوریت یہ نہیں ہے کہ لوگوں کو ایک دوسرے سے لڑایا جائے بلکہ ہماری حکومت کا اکنامک ایجنڈا ہے وہ چاہتی ہے کہ ملک کا پولیٹیکل ٹمپریچر ٹھنڈا رہنا چاہیے،ہم اپنے حصے کی کوشش کریں گے جبکہ دوسری سیاسی جماعتیں ملک میں سیاسی استحکام کے لئے اپنا کردار ادا کریں ،ہم تین بار پاکستان کی اڑان کو کریش کرچکے ہیںاورچوتھی بار اڑان بھرنے کو تیار ہے، اب ہمیں اس اڑان کی حفاظت کرنی ہے اور منزل 2047 میں تھری ٹریلین ڈالر تک پہنچانے کیلئے محنت کرنا ہوگی، نوجوان ہمارا مستقبل ،سالانہ 2 لاکھ نوجوانوں کو آئی ٹی کی تربیت دے کر ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کریں گے ،’’ اڑان پاکستان‘‘معیشت کی مضبوطی کیلئے سنگ میل ثابت ہو گا،، برآمدات میں اضافہ اولین ترجیح ،آرٹ وفلم کلچر کو فروغ دے کر پاکستان کو عالمی سطح پر منفرد مقام دلانا چاہتے ہیں ،این سی اے کلچر کے فروغ کے لیے بھرپور کردار ادا کر رہا ہے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیشنل کالج آف آرٹس میں ماسٹرز ڈگری شو 2024 کی افتتاحی تقریب کے موقع پر خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔وفاقی وزیراحسن اقبال نے کہاکہ وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے پاکستان کی معیشت کو مضبوط کرنے کیلئے’’اڑان پاکستان‘‘منصوبہ شروع کرنے کا اعلان کیا ہے جو پاکستان کو پانچ سالوں میں مستقل اور پائیدار بنیادیں فراہم کرنے کیلئے سنگ میل ثابت ہو گا ،اس منصوبے میں آٹھ شعبوں کے ذریعے ملکی بر آمدات کو فروغ دے کر پاکستان کا مستقبل محفوظ بنائیں گے ،ان آٹھ شعبوں میں زراعت ، صنعت ، انفارمیشن ٹیکنالوجی،سروسز ، نیو اکانومی ،کری ایٹو انڈسٹریز اورمین پاور ایکسپورٹس شامل ہیں، پاکستان کیلئے 30ارب ڈالر سے برآمدات کو سو ارب ڈالر کی ایکسپورٹ تک آٹھ سالوں میں پہنچانا ہوگا اگر ہم نے یہ اہداف پندرہ سال میں پورے کئے تو پاکستان کیلئے مشکلات ہوں گی ۔

احسن اقبال نے کہا کہ نوجوان طبقہ ہمارا اثاثہ ہیں، ملکی معیشت کی مضبوطی کیلئے نوجوانوں کی صلاحیتوں کو بروئے کار لانا ہوگا،اس مقصد کے لئے ہمیں معاشرے سے نفرت ، انتشار اور انتہا پسندی کو ختم کرنا ہو گا،ماضی کی حکومت نے نوجوان نسل کی منفی پراپیگنڈے کے ذریعے ذہن سازی کی اور انہیں آئی ٹی کی تعلیم سے روشناس کرانے کی بجائے ان کے ہاتھوں میں پٹرول بم تھما دیئے اور انہیں بداخلاقی کا سبق سکھایا ۔

انہوں نے کہا کہ کری ایٹو انڈسٹریز اس وقت دنیا کی 1.5ٹریلین ڈالرز کی انڈسٹری بن چکی ہے اور ہر ملک اس انڈسٹری کے ذریعے اپنے کلچر اور اپنے لوگوں کی تخلیقی صلاحیتوں کو دنیا کے نقشے پر اجاگر کر رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی اس وقت60 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے ،پاکستان جو ساٹھ فیصد نوجوان آبادی سے مالا مال ہے ضروری ہے نوجوانوں کو اینوویشن کے وہ ذرائع دیں جس سے سیلف ایکسپریشن ملک کی ثقافت اور شناخت کو دنیا کے سامنے پیش کرے، ،سالانہ دو لاکھ نوجوانوں کو آئی ٹی سکلز کی تعلیم دی جائے گی تاکہ وہ جدید ٹیکنالوجی کی تعلیم حاصل کرکے دنیا میںپاکستان کی ا چھی پہچان بن سکیں ،آرٹ اورفلم کلچر کو فروغ دے کر پاکستان کو عالمی سطح پر منفرد مقام دلانا چاہتے ہیں ،پاکستان کی ثقافت اورسافٹ امیج کو دنیا کے سامنے لانا ہو گا۔

وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ ہم سب پاکستانی ہیں اور ایک دوسرے کا احترام ہم پر لازم ہے ، پاکستان کی معیشت میں ایکسپورٹ کو فروغ دے کر نوجوان اپنا حصہ ڈالیں،نیشنل کالج آف آرٹس ملک کا وہ ادارہ ہے جس نے اینویشن میں اہم کردار ادا کیا ہے،پاکستان کے مستقبل کے لئے کریٹیو کا ادارہ اہم ہے،این سی اے کے طلبا و طالبات ڈرامہ ڈیزائن سمیت دیگر شعبوں میں تخلیقی صلاحیتوں سے کریٹیوانڈسٹری میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فلم ،ڈرامہ انڈسٹری کو فروغ دے کرملک کو عالمی سطح پر لے جانا چاہتے ہیں ، اسلام آباد ڈبنگ سہولت مرکز قائم کیا گیا ہے تاکہ ملکی ثقافت کو دنیا کی زبانوں میں پیش کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ آرٹ و کلچر وہ ذریعہ ہے جو ہم آہنگی پیدا کرتا ہے ہمارے معاشرے میں نفرتیں عدم برداشت کو ختم کرنے کے لئے آرٹ وکلچر ذریعہ ہے جس سے لوگوں کو جوڑ سکتے ہیں۔

احسن اقبال نے کہا کہ مجھ پر انتہا پسندی کا نشانہ بنا وہ گولی میرے جسم میں موجود ہے نفرت کی گولیوں کو ختم کرنا ہوگا،نفرت کی گولی انتہا پسندی کو فروغ دیتی ہے،سیاسی نظریات کلچر مختلف تو ہوسکتا ہے لیکن بطور پاکستانی برابری کی بنیاد پر عزت دینا ہے ،ہمیں ایک قوم بن کر سوچ کو یکجا کرنا ہوگا ،نوجوان نسل جو ملک کا مستقبل ہے سب سے بڑا چیلنج ہے۔

انہوں نے کہا کہ2047 میں بھارت و پاکستان آزادی کا سو سال کا جشن منائیں گے تو اس وقت ہمارے لئے بڑا سوال ہوگا کہ نوجوان نسل سرخرو یا فخر کرے گی، اگر نوجوان نسل نے سرخرو ہونا ہے تو کامیاب ملک کی طرح امن اور سیاسی استحکام پالیسیوں کا تسلسل دس سالوں کیلئے اصلاحات کو اپنانا ہوگا۔وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ ہم تین بار پاکستان کی اڑان کو کریش کرچکے ہیںاورچوتھی بار اڑان بھرنے کو تیار ہے، اب ہمیں اس اڑان کی حفاظت کرنی ہے اور منزل 2047 میں تھری ٹریلین ڈالر تک پہنچانے کیلئے محنت کرنا ہوگی، اگر اس ریس کو جیتنا ہے تو کوئی قوم نہیں جیت سکتی جب تک سیلف امیج درست نہیں کر سکتی۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں سکھایا گیا کہ بطور قوم چور اور ڈاکو ہیں یورپ یا امریکہ میں جائیں ان سے پوچھیں پاکستانی کیسے ہیں تو کہیں گے پاکستانی محنتی و ذہین ہے،ہمارا برینڈ چور ڈاکو نہیں ہے بلکہ ایک نسل کو گمراہ کیاگیا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی پچھلی حکومت میں بھی این سی اے کے لئے خطیر منصوبہ منظور کیا تھا،آرٹ اور کلچر وہ ذریعہ ہے جو معاشرے میں سے نفرت اور عدم برداشت ختم کرنے کے لئے مضبوط ذریعہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ جمہوریت یہ نہیں ہے کہ لوگوں کو ایک دوسرے سے لڑایا جائے بلکہ ہماری حکومت کا اکنامک ایجنڈا ہے وہ چاہتی ہے کہ ملک کا پولیٹیکل ٹمپریچر ٹھنڈا رہنا چاہیے،اب سیاسی لانگ مارچ کا وقت ختم ہوگیا ہے اب صرف اکنامک لانگ مارچ کی ضرورت ہے،ہم اپنے حصے کی کوشش کریں گے جبکہ دوسری سیاسی جماعتیں ملک میں سیاسی استحکام کے لئے اپنا کردار ادا کریں ۔

ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ مسلم لیگ (ن)کی گزشتہ حکومت نے ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے ضرب عضب اور رد الفساد آپریشن کئے جس کے نتیجے میں ہمیں شہدا ء کی قربانیاں دینی پڑیں،ہم کہتے تھے کہ کہی ایسا نہ ہو ہماری قربانیاں رائیگاں چلی جائے تو ایسا ہی ہوااور پچھلی حکومت کی غلط پالیسوں کی وجہ سے دہشتگرد دوبارہ ملک میں گھس گئے ، پاکستان کو اب دہشت گردی کی نئی جنگ کا سامنا ہے،ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ اس دہشت گردی سے آہنی ہاتھوں سے نمٹے گے۔

ایک اور سوال کے جواب میں احسن اقبال نے کہا کہ حکومت نے ہمیشہ کوشش کی ہے کہ افغانستان اپنی سرزمین کو دہشتگردی کے استعمال سے روکے،ہمارے ملک میں افغانستان سے کوئی گروہ دہشتگردی کے لئے پناہ گاہ لے تو یہ وہاں کی حکومت کی ذمہ داری ہے،اگر کوئی گروہ ملک میں پناہ گاہیں حاصل کرے تو خیبر پختوانخواہ حکومت کی ذمہ داری ہے امید ہے افغانستان کی حکومت نوٹس لے گی۔

ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ نرسنگ اور ہیلتھ کیئر سکلز کی دنیا میں بہت ڈیمانڈ ہے ،بیس بلین سکلڈ ڈویلپمنٹ پروگرام کیلئے بجٹ میں پیسے رکھے ہیں، ’’ اڑان پاکستان ‘‘کے نتیجے میں مین پاور ایکسپورٹ کریں گے، ہمیں بڑھتی ہوئی آبادی کو بریک لگانے کی ضرورت ہے نوجوانوں کو تربیت دے کر بین الاقوامی سطح پر لے جائیں گے۔