
خواتین کو تعلیم، ہنرمندی ، روزگارکے مواقع تک یکساں رسائی فراہم کر کے ہی بااختیار بنایا جا سکتا ہے، وزیراعظم
ہفتہ 8 مارچ 2025 16:45

(جاری ہے)
وزیر اعظم نے اس موقع پر قومی کمیشن برائے حیثیت نسواں اور اقوام متحدہ پاپولیشن فنڈ کی تیار کردہ دارالحکومت کیلئے صنفی مساوات کے حوالہ سے پہلی رپورٹ بھی لانچ کی جو تعلیم، صحت، گورننس، سیاسی نمائندگی اور انصاف جیسے اہم شعبوں میں چیلنجوں کی نشاندہی اور ان کے حل کی سفارش کرتی ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ان کی حکومت قومی معیشت میں کردار ادا کرنے والے پروگراموں میں خواتین کی شمولیت کو فروغ دینے کیلئے اجتماعی اقدام کے لیے صوبوں کے ساتھ اشتراک کار کرے گی۔انہوں نے ورکنگ ویمنز انڈومنٹ فنڈ قائم کرنے کا اعلان کیا تاکہ کام کرنے والی خواتین کی مدد کی جا سکے اور انہیں عصری چیلنجوں کا مقابلہ کرنے میں مدد ملے۔ انہوں نے وزیر اعظم کے خواتین کو بااختیار بنانے کے پیکیج کو ملازمت کے شعبوں میں خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک کے خاتمے اور مردوں کے مساوی سہولیات کو یقینی بنانے کیلئے خصوصی انتظامات کرنے کیلئے ایک انقلابی قدم قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یکساں مواقع کی فراہمی سے ہماری پچاس فیصد خواتین کی آبادی کو ایک مفید افرادی قوت میں تبدیل کیا جا سکتا ہے ۔ انہوں نے ملازمت کرنے والی خواتین کی سہولت کے لیے اس بات کو اجاگر کیا کہ اسلام آباد میں سرکاری اور نجی محکموں میں ڈے کیئر سینٹرز قائم کیے گئے ہیں جن میں سہولیات کے دائرہ کار کو مزید وسعت دینے کا منصوبہ ہے۔ وزیر اعظم نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ ملک میں اعلیٰ تعلیم یافتہ خواتین کی ایک بڑی تعداد کام اور خاندانوں میں توازن پیدا کرنے کی جدوجہد میں پیشہ ورانہ کیریئر چھوڑ دیتی ہیں جس کے نتیجے میں ہنر مند انسانی وسائل کا بہت بڑا نقصان ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ تعلیم یافتہ خواتین کے اس طبقہ کے لیے میرا پیغام ہے کہ وہ آگے آئیں اور اپنی مہارت کے حامل ہسپتالوں، بینکوں اور دیگر پیشوں میں شامل ہوں تاکہ قومی معیشت میں مثبت کردار ادا کرسکیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے ملک کی ان ممتاز خواتین کو خراج تحسین پیش کیا جنہوں نے خواتین کو بااختیار بنانے کے منظر نامے کی تشکیل میں نمایاں کردار ادا کیا اس سلسلے میں انہوں نے خاص طور پر تحریک پاکستان کی سرکردہ خواتین محترمہ فاطمہ جناح اور بیگم رعنا لیاقت علی خان، پاکستان اور مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیر اعظم بینظیربھٹو،آمریت کے خلاف مزاحمت کرنے والی مثالی شخصیات بیگم نصرت بھٹو اور بیگم کلثوم نواز ، سماجی کارکنان بلقیس ایدھی اور ڈاکٹر روتھ فائو ، قانون دان عاصمہ جہانگیر ، ملک کی کم عمر ترین آئی ٹی ماہر ارفع کریم، سابق سپیکر قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا، پنجاب کی پہلی خاتون وزیر اعلیٰ مریم نواز، لاہور ہائی کورٹ کی پہلی خاتون چیف جسٹس عالیہ نیلم اور سپریم کورٹ کی پہلی خاتون جج جسٹس عائشہ ملک کا ذکر کیا۔انہوں نے کہا کہ قوم کی یہ بیٹیاں خواتین کو بااختیار بنانے کی ایک قابل ذکر علامت ہیں جنہوں نے اپنے اپنے شعبوں میں اپنی شناخت بنائی۔شہباز شریف نے اپنی پارٹی کے ابتدائی دور حکومت میں خواتین کی خودمختاری لیے اٹھائے گئے اقدامات کو ذکر کیا جن میں خواتین کیلئے پنجاب کے پہلے انسداد تشدد مراکز کا قیام، سرکاری محکموں کے بورڈز میں خواتین کے کوٹہ میں اضافہ، طالبات کیلئے وظیفے میں اضافہ اور 90ہزار بچیوں کو سکولوں میں داخل کر کے اینٹوں کے بھٹوں پر چائلڈ لیبر کا خاتمہ شامل ہے۔ اس موقع پر وزیر قانون، انصاف اور انسانی حقوق اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی ہدایت کے مطابق وزارتوں اور محکموں کو خواتین کی شمولیت کی حامل پالیسیوں کو یقینی بنانے کے لیے گزشتہ سال ٹاسک دیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدام کامیابی کے ساتھ محکمانہ بورڈز میں خواتین کی نمائندگی کے زیادہ تناسب کا باعث بنا۔ اقوام متحدہ کے ریذیڈنٹ کوآرڈینیٹر محمد یحییٰ نے کہا کہ اقوام متحدہ صنفی ایکشن پلان سے متعلق پائیدار ترقی کے اہداف 2030کے حصول کیلئے پاکستان کی معاونت کیلئے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ صنفی مساوات کو خواتین کے مخصوص حوالے کے طور پر نہیں بلکہ ایک انسانی مسئلہ کے طور پر تسلیم کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کی صنفی برابری کی رپورٹ کا اجرا ان چیلنجوں کی نشاندہی کرنے میں اہم ہے جن پر مزید توجہ دینے کی ضرورت ہے۔صنفی مین اسٹریمنگ کی خصوصی کمیٹی کی چیئرپرسن ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ مختلف سرکاری اداروں اور محکموں میں خواتین کی نمائندگی 33 فیصد کے ہدف سے کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی نمائندگی موثر حکمرانی اور بہتر پالیسی سازی کے لیے ضروری ہے۔چیئرپرسن این سی ایس ڈبلیو ام لیلیٰ اظہر نے پاکستان کی صنفی مساوات کی صورتحال کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ خواتین متعدد شعبوں میں رکاوٹیں عبور کر رہی ہیں۔انہوں نے خواتین کو بااختیار بنانے کے اقدامات کے طور پر خصوصی طور پر خواتین مسافروں کے لیے پنک بسوں کے اجرا اور ویمن آن وہیلز پروجیکٹ پر روشنی ڈالی جس نے خواتین کو آسان اور آزادانہ نقل و حرکت کے لیے سہولت فراہم کی۔ اس موقع پر چیئرمین سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان عاکف سعید نے کہا کہ وزیراعظم کے خواتین کو بااختیار بنانے کے پیکیج کے تحت ایس ای سی پی کو ان پرائیویٹ کمپنیوں کو نامزد کرنے کا کام سونپا گیا جنہوں نے اپنے کام کی جگہ پر فیملی فرینڈلی پالیسیاں نافذ کیں۔ انہوں نے کہا کہ کمپنیاں کام کرنے کے محفوظ ماحول کو فروغ دینے میں رول ماڈل کے طور پر کام کریں گی۔ وزیراعظم نی10بہترین نجی کمپنیوں کو فیملی فرینڈلی ایوارڈز دیئے جن میں الفا بیٹا کور سلوشنز، ارفع کریم ٹیکنالوجی انکیوبیٹر، ایوی ایشن ایم آر او، بلنک کیپٹل، فنورکس گلوبل، گفٹ ایجوکیشنل، کِسٹ پے، لائبہ انٹرپرائزز، لیڈیز فنڈ انرجی، اور لی اینڈ فنگ پاکستان شامل تھیں،یہ ایوارڈز ایک آن لائن سروے اور اسکورنگ میٹرکس پر مبنی تھے جو ایس ای سی پی نے یو این ویمن اور پاکستان بزنس کونسل کے تعاون سے تیار کیا تھا۔2024میں شروع کیے گئے سروے میں 230سے زائد کمپنیوں نے حصہ لیا جن میں سی10کو شفاف عمل کے ذریعے شارٹ لسٹ کیا گیا۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
یوکرین کے لوگ ٹرمپ کے امن منصوبے کے متعلق کیا سوچتے ہیں؟
-
پاکستان: موسمیاتی تبدیلی ملیریا میں اضافہ کا سبب، ڈبلیو ایچ او
-
موجودہ حالات میں فلسطینی مسئلے کا دو ریاستی حل ڈوبنے کا خطرہ، گوتیرش
-
میانمار: زلزلے کے ایک ماہ بعد بھی جھٹکے جاری رہنے سے لوگ خوفزدہ
-
پاکستان: بلوچ رہنماؤں کی گرفتاریوں پر انسانی حقوق ماہرین کو تشویش
-
بھارت شفاف تحقیقات سے بھاگ رہا ہے، کچھ تو ہے جو دنیا سے چھپا رہا ہے
-
امن ہماری ترجیح ہے لیکن اسے بزدلی نہ سمجھا جائے
-
پاکستان کے پاس کسی بھی بھارتی مہم جوئی کا بھرپور جواب دینے کی تمام صلاحیتیں موجود ہیں
-
فارم 47 والے بھارت کو کوئی جواب نہیں دے سکتے
-
گوتیرش کی انڈیا اور پاکستان میں کشیدگی کم کرنے کے لیے تعاون کی پیشکش
-
افغانستان: پاکستان اور ایران سے لوٹنے والے مہاجرین ایک انسانی بحران
-
گرمی کی غیر معمولی لہر کے بعد بارشوں کا تگڑا سسٹم ملک میں داخل ہونے کیلئے تیار
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.