دہشتگردوں سے لڑنے والے فوجی جوان، فوجی آفیسرز اس پوری قوم کے ہیرو ہیں،سعید غنی

جو لوگ پاک افواج کو متنازعہ بناتے ہیں تو وہ بھی کسی نہ کسی طرح سے بالواسطہ یا بلا واسطہ ان دہشتگردوں کے ساتھی ہیں،سندھ اسمبلی میں اظہار خیال

جمعہ 14 مارچ 2025 22:50

دہشتگردوں سے لڑنے والے فوجی جوان، فوجی آفیسرز اس پوری قوم کے ہیرو ہیں،سعید ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 مارچ2025ء)وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ اس وقت ملک میں دہشتگردی سب سے بڑا چیلنج ہے اور اگر خدانخواستہ اس کا سامنا ہم نہیں کرسکے اور دہشتگردوں کے سامنے کامیاب نہ ہوسکے تو ہمارے دوسرے بہت اچھے اچھے کام جو ہم اس ملک کو بحرانوں سے نکالنے کے لئے وہ سب ناکام ہوجائیں گے۔ دہشتگردوں سے لڑنے والے فوجی جوان، فوجی آفیسرز اس پوری قوم کے ہیرو ہیں۔

ہمیں اس بات پر بھی کلئیر ہونا چاہیے کہ دشمنوں اور دہشتگردوں سے لڑنے والے، اس ملک کی حفاظت کرنے والے، اس ملک اور ہمارے لئے اپنی جانیں قربان کرنے والے فوج، پولیس اور رینجرز کے جوان ہمارے ہیرو ہیں، ہمارے سر کے تاج ہیں۔ جہاں ہمیں دہشتگردوں کی مذمت کرنی چاہیے تو ساتھ ساتھ ہمیں ان لوگوں کی بھی مذمت کرنا چاہیے، جو شاید بظاہر تو دہشتگرد نہیں ہیں، وہ دہشتگردوں کے ساتھ بھی نہیں ہیں لیکن اگر وہ دہشتگردوں کا مقابلہ کرنے والے نوجوانوں کے ساتھ، فوج کے ساتھ ، پولیس اور رینجرز کے ساتھ نہیں کھڑے ہوئے ہیں اور ان کو متنازعہ بناتے ہیں تو وہ بھی کسی نہ کسی طرح سے بالواسطہ یا بلا واسطہ ان دہشتگردوں کے ساتھی ہیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کے روز سندھ اسمبلی میں بلوچستان میں جعفر ایکسپریس وے پر ہونے والی دہشتگردی کے خلاف پیش کردہ قرارداد پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سعید غنی نے کہا کہ ہمیں نہ صرف جعفر ایکسپریس پر ہونے والے دہشتگردی کی مذمت کرنا چاہیے بلکہ کچھ ہمارے وہ دوست جو کہی تنزل کا شکار ہوتے ہیں ایسے مواقع پر میری ان سے گزارش ہے کہ وہ چیزوں کو کسی اور زاویہ سے بھی دیکھیں۔

سعید غنی نے کہا کہ میں ہمیشہ سے یہ بات برملا کہتا ہوں کہ پاکستان میں جتنے ادارے کام کرتے ہیں، ان کی ہر چیز قابل رشک نہیں ہوتی۔ کہی نہ کہی اس میں کوئی نہ کوئی کمی یا کوتاہی بھی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ ہیں اور بہت سارے ادارے ہیں اسی طرح پاکستان کی فوج ہو، پولیس ہو، رینجرز ہو ان کے بھی کچھ اقدامات پر لوگوں کو اعتراضات ہوتے ہیں لیکن اس کا مقصد یہ نہیں کہ ہم ان کے بنیادی کردار کو بھول جائیں اور جو اپنی جانیں وہ قربان کررہے ہیں، ہمارے اور آپ کے تحفظ کے کے ان کو بھی بھول جائیں۔

سعید غنی نے کہا کہ اسی طرح رینجرز کا جو کام ہے، جس طرح وہ اپنا کردار ادا کررہے ہیں ان کے کئی چیزوں پر ہمیں اعتراض ہوسکتا ہے، لیکن ان کا جو بنیادی کام ہے کہ امن و امان کو کنٹرول کرنے کے لئے اور دہشتگردوں سے مقابلہ کرنے کے لئے وہ کام۔کررہے ہیں ہم دو چار ایسی چیزوں پر جن پر ہمیں اعتراض ہو اس کو بنیاد بنا کر ان کا ایک بڑا جو ایک کردار قربانی دینے کا ہے اس کو نہیں بھول سکتے۔

انہوں نے کہا کہ اسی طرح پاکستانی فوج کا جو دہشتگردوں کے خلاف اس ملک میں جو کردار ہے خاص طور پر پچھلے کئی دہائیوں سے ان کی چند چیزوں پر جس پر کسی کو کچھ اعتراض ہوسکتا ہے اس کو بنیاد بنا کر اس بہت بڑے رول کو متنازعہ بنانا کسی طور پر بھی ملکی خدمت نہیں ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ اس وقت پاکستان کو جن چیلنجز کا سامنا ہے، اس میں دہشتگردی سب سے بڑا چیلنج ہے اور اگر خدانخواستہ اس کا سامنا ہم نہیں کرسکے اور دہشتگردوں کے سامنے کامیاب نہ ہوسکے تو ہمارے دوسرے بہت اچھے اچھے کام جو ہم اس ملک کو بحرانوں سے نکالنے کے لئے وہ سب ناکام ہوجائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ امن و امان کی صورتحال کنٹرول میں ہونا ایک بنیادی چیز ہے کسی بھی ملک کو آگے بڑھنے کے لئے اور لوگوں کے مسائل کو حل کرنے کے لیے۔ انہوں نے کہا کہ اب اگر بلوچستان یا خیبر پختون خواہ میں دہشتگردی واقعہ ہوگیا، وہاں کے عام لوگوں یا شہریوں کو تو ان دہشتگردوں سے نہیں لڑنا بلکہ ان کا سامنا پولیس، رینجرز اور فوج نے ہی کرنا ہے اور اگر ہم اس موقع پر ان واقعات میں جو دہشتگرد ملوث ہیں ان سے لڑنے کے لئے جو فوجی افسران اور جوان جاتے ہیں اگر ہم ان پر تنقید کریں گے، غلیظ قسم کی تنقید کریں ان کو متنازعہ بنائیں تو یہ کسی صورت بھی نہ ملک کی خدمت ہے اور نہ ہی انسانی خدمت ہے۔

سعید غنی نے کہا کہ ہمیں بے شمار ایسی مثالیں ملتی ہیں جن میں بلوچستان میں سیلاب متاثرین کی امداد کرنے کے لئے پاک فوج کا ہیلی کاپٹر اپنا کام کررہا تھا وہ گر جاتا ہے، جس میں جنرل سرفراز سمیت پاک فوج افسران شہید ہوجاتے ہیں تو بجائے اس کے کہ وہ جس کام کہ وجہ سے وہ وہاں تھے اور جن کی وجہبسے ان کہ شہادت ہوئی اس کو سراہا جاتا اس پر عجیب قسم کی سوشل میڈیا پر گند پھیلتے دیکھا۔

انہوں نے کہا کہ کوئی فوجی جوان دہشتگردوں سے لڑ رہا ہے اور اس میں اپنی جان دے دیتا ہے ہماری اور آپ کی جانوں کو بچانے کے لئے ایسا کرتا ہے تو ہمیں کم از کم اس حد تک کہ کسی کو فوج کے کسی کردار پر بھی اعتراض ہو وہ یہ بات سمجھیں اور اپنے ذہنوں کو کھولیں کہ دہشتگردوں سے لڑنے والے فوجی جوان، فوجی آفیسرز اس پوری قوم کے ہیرو ہیں اور وہ اس بات کے حقدار ہیں کہ پوری قوم بلا کسی تفریق اور بلا کسی اختلاف کے ان کی حمایت کرے اور ان کء پیچھے کھڑی ہو۔

سعید غنی نے کہا کہ میں یہ بات بار بار کہتا ہوں کہ جو نواجوان پولیس فوج اور رینجرز کے ہوں یا کسی اور ادارے کے ہوں وہ اس ملک کے لئے جان قربان کرتے ہیں، اس ملک کی حفاظت اور یہاں کے عوام کی حفاظت کے کئے ان کی ہمیں بڑھ چڑھ کر تعریفیں کرنا چاہیے، ان کو ایوارڈ دینا چاہیے، ان کا اتنا اٹھانا چاہیے کہ ان کے پیچھے رہ جانے والے ان کے خاندان کے افراد یا ان کے ساتھ کام کرنے والے جوان ہیں ان کو یہ احساس ہو کہ جس نواجوان نے اپنی جان قربان کی ہے اس کو اس ملک کہ لوگ بڑا بھلا نہیں کہہ رہے بلکہ اس کی تعریفیں ہورہی ہیں، اس کی پذیرائی ہورہی ہے، اس کے خاندان کا خیال رکھا جارہا ہے۔

سعید غنی نے کہا کہ ایک طرف ہمارے پولیس، رینجرز یا فوج کا جوان آج شہید ہوتا ہے تو دوسری طرف کچھ گمراہ لوگ ہیں، وہ جب ان کے متعلق بڑا بھلا کہتے ہیں تو ان کے ساتھ کام۔کرنے والے جو دوسرے جوان ہیں فوج کہ ان کے حوصلے پست ہوتے ہوں گے۔ ان کی فیملی کو دکھ ہوتا ہوگا۔ سعید غنی نے کہا کہ یہ بنیادی چیز ہے کہ جہاں ہم دہشتگردوں کی مذمت کرنی چاہیے تو ساتھ ساتھ ہمیں ان لوگوں کی بھی مذمت کرنا چاہیے، جو شاید بظاہر تو دہشتگرد نہیں ہیں، وہ دہشتگردوں کے ساتھ بھی نہیں ہیں لیکن اگر وہ دہشتگردوں کا مقابلہ کرنے والے نوجوانوں کے ساتھ، فوج کے ساتھ ، پولیس اور رینجرز کے ساتھ نہیں کھڑے ہوئے ہیں اور ان کو متنازعہ بناتے ہیں تو وہ بھی کسی نہ کسی طرح سے بالواسطہ یا بلا واسطہ ان دہشتگردوں کے ساتھی ہیں۔

سعید غنی نے مزید کہا کہ میں تمام دوستوں سے، تمام سیاسی جماعتوں اور سیاسی کارکنوں سے گزارش کروں گا کہ ہمارے اپنے اختلافات ہیں ہم اس پر بات کریں، لیکن جو اس ملک کی جڑوں کو کھوکھلا کرنے کے لئے بھارت یا کسی اور ملک سے جو سازشیں ہورہی ہیں، وہ ہمارے ملک کے کچھ گمراہ لوگوں کو استعمال کررہے ہیں اور جو دہشتگردی کی صورت میں ہمارے لوگوں کی جانیں لے رہے ہیں، ہمارے نوجوانوں، بچوں، خواتین اور بزرگوں کی جانیں لے رہے ہیں۔

مساجد پر حملے کررہے ہیں، ہمارے مذہبی پیش رواں کی جانیں لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات پر کلئیر ہونا چاہیے کہ دشمنوں اور دہشتگردوں سے لڑنے والے، اس ملک کی حفاظت کرنے والے، اس ملک اور ہمارے لئے اپنی جانیں قربان کرنے والے فوج، پولیس اور رینجرز کے جوان ہمارے ہیروں ہیں، ہمارے سر کے تاج ہیں اور ہمیشہ ہم ان کی پذیرائی کرتے رہیں گے، ان کو خراج عقیدت پیش کرتے رہیں گے، ان کے لواحقین کا خیال کرتے رہیں گے۔