�راچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 مارچ2025ء)جمعیت اتحاد العلماء و مشائخ سندھ کے تحت صوبائی امیر جماعت اسلامی کاشف سعید شیخ کی زیر صدارت قباء آڈیٹوریم میں منعقدہ علماء و مشائخ پانی کنونشن میں شریک مختلف مکاتب فکر کے علماء و مشائخ نے چولستان سمیت دریائے سندھ پر 6 نہریں نکالنے کو اسلام آئین و قانون کے برعکس اور پیپلزپارٹی کے مجرمانہ کردار کی سخت مذمت کرتے ہوئے وفاقی حکومت کو خبردار کیا ہے کہ وہ ملکی سلامتی اور قومی وحدت کے لیے نقصاندہ منصوبے کو فوری طور پر واپس لے۔
دریائے سندھ کے پانی پر پہلا حق سندھ کا ہے یہ کہاں کا انصاف ہے کہ کسی کا حق مار کر پہلے سے زرخیز زمینوں کو غیر آباد کرکے صحرا کو آبادکیا جائے۔نہروںکیخلاف سیاسی جماعتیں وکلاء طلباء،مزدور ہاری سمیت سندھ کا ہر باشعور شہری سراپا احتجاج اور آبی و موسمیاتی ماہرین بھی اس کو ناقابل عمل منصوبہ قرار دے چکے ہیں اس کے باوجود وفاقی حکومت کی ضد ملک کو پھر کسی نئے بحران سے دوچار کر سکتی ہے۔
(جاری ہے)
یہ بات کنونشن میں متفقہ طور پر منظور ہونے والی قرارداد میں کہی گئی۔اعلامیہ میں مزید کہا گیا کہ علماء ومشائخ کا یہ نمائندہ اجتماع متفقہ طور پر سندھ کے عوام کی ترجمانی کرتے ہوئے سیاسی اور شرعی لحاظ سے دریائے سندھ پر نئی کینالوں کی تعمیر کے متنازعہ فیصلے کو مکمل طور پر مستردکرتا ہے ۔1991 کے صوبوں کے درمیان پانی کی تقسیم کے معاہدے پر عملدرآمد کرکے موجودہ بحران سے ملک کو نکالا جاسکتا ہے۔
کنونشن سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے امیر کاشف سعید شیخ نے کہا ہے کہ سندھ کے پانی سے لیکر وسائل کی لوٹ مار تک پیپلز پارٹی قومی مجرم پارٹی بن چکی ہے جس کے سندھ دشمن فیصلوں کا خمیازہ سندھ کی آنے والی نسلیں بھی بھگتیں گی۔صرف سندھ اسمبلی میں قرارداد کافی نہیں ہے۔ پیپلزپارٹی کاسندھ کا پانی و زمین بیچنے اور کارونجھر کی کٹائی کی منظوری دینے پر قوم سے معافی مانگنے کے ساتھ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں بھی نہریں نکالنے والے منصوبے کے خلاف قرارداد لائے، اگر پیپلزپارٹی کینالوں کیخلاف عوام کے ساتھ ہے تو اسے چاہئے کہ وفاق اور پنجاب کی طرف سے دریائے سندھ سے کینال نکالنے کی صورت میں پیپلزپارٹی (ن)لیگ سے اتحاد ختم اور صدر زرداری صدارت سے استعفیٰ دیں۔
صدر زرداری کی جانب سے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے موقع پر وفاق سے دریائے سندھ پر 6نہریں نکالنے کے منصوبے کو واپس لینے کی اپیل نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سمیت پیپلزپارٹی قیادت کے کینال نہ بننے والے جھوٹ کو بے نقاب کردیا ہے۔ سندھ کے پانی پر پہلا حق ٹیل یعنی سندھ کا ہے، اب وقت آگیا ہے کہ وفاق سے این ایف سی ایوارڈ ، گیس بجلی اور کوئلے پر ڈاکہ کا بھی حساب لیاجائے۔
علماء مشائخ منبر ومحراب سے سندھ کے پانی پر ڈاکہ کے حوالے سے عوام کے اندر شعور بیدار کریں۔جمعیت اتحاد العلماء و مشائخ سندھ کے صدر حافظ نصراللہ چنا نے کہاکہ سب سے پہلے صدر مملکت آصف علی زرداری نی08جولائی کو منعقدہ ارسا کے اجلاس میں دریائے سندھ سے نئے کینال نکالنے کی منظوری دی، پھر ایوان صدر اجلاس میں کینالوں کے کام کو جلد مکمل کرنے کی ہدایت اور پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے دوران وفاق سے منصوبہ واپس لینے کی درخواست جبکہ وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ کی بار بار تردید کے باوجود اچانک سندھ اسمبلی میں اس کے خلاف قرارداد یہ پیپلزپارٹی کی دورنگی اور منافقت کی کھلی نشانی ہے۔
پیپلزپارٹی سندھ دشمن فیصلوں کی وجہ سے عوام کے سامنے بے نقاب ہوچکی ہے۔ملی یکجہتی کونسل سندھ کے صدر سابق ایم این اے مولانا اسداللہ بھٹو نے کہا کہ پانی زندگی ہے اور دریائے سندھ پر نئی نہریں ہمارے لیے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔ گزشتہ روز 14 مارچ کو دریائوں کے عالمی دن کے موقع پر سندھ کے عوام نے تاریخی احتجاج کرتے ہوئے حکمرانوں پر واضح کیا کہ وہ اپنے حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
جے یو پی کے مرکزی رہنما قاضی احمد نورانی نے کہا کہ پانی ہر انسان اور جانور کی ضرورت ہے۔ سندھ کے حقوق پر حملہ کبھی برداشت نہیں کیا جائے گا عوام کے شدید احتجاج کے بعد صدر زرداری سمیت سندھ حکومت نے گھٹنے ٹیک دیے ہیں سندھ اسمبلی میں قرارداد بھی اسی عوامی تحریک کا نتیجہ ہے۔ ایم ڈبلیو ایم کے علامہ مبشر حسن نے کہا دریائے سندھ پر ڈاکے سے ہماری نسلوں کی تباہی کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔
عوام کی طاقت کے بغیر حکومت اور ادارے کچھ نہیں کر سکتے 5 فیصد اشرافیہ 75 فیصد عوام کے حقوق پر قابض ہے جے یو آئی ایف سندھ کے رہنما مولانا عبدالکریم عابد نے کہا کہ علماء مشائخ نے اس ملک میں تاریخی جدوجہد اور کردار ادا کیا ہے۔ مذہبی جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا ہوکر پانی سمیت سندھ کے وسائل اور حقوق کے لیے جدوجہد کرنی چاہیے۔ جمعیت علماء اسلام کے مفتی حماد مدنی نے کہا کہ سندھ کے علماء مشائخ سندھ کے پانی پر حملہ نہیں ہونے دیں گے۔
انہوں نے تجویز پیش کی کہ پانی کا مسئلہ نہ صرف سندھ بلکہ مرکزی سطح پر علماء مشائخ کونسل تشکیل دی جائے۔ جمعیت علماء پاکستان علامہ عقیل انجم قادری نے کہا کہ یہ سندھ کی زندگی اور انسانی حقوق کا مسئلہ ہے۔ پانی کی کمی کی وجہ سے سندھ تباہ ہے کراچی کو بھی میٹھا پانی تبھی ملے گا جب دریا میں پانی ہو گا۔ کراچی کا پانی بحریہ ٹاؤن کو فروخت کیا جا رہا ہے۔ مشرقی پاکستان کی تاریخ کو دہرانے کی ضرورت نہیں۔ مولانا ثناء اللہ رحمانی نے کہا کہ آباد زمینوں کو غیر آباد اور غیرآباد زمینوں کو آباد کرنے کی غیر شرعی کارروائی تشویش ناک ہے۔اس موقع پر جید علمائے کرام و مشائخ علامہ حزب اللہ جکھرو،مولانا عبدالوحید اخوانی نے بھی خطاب کیا۔