مادرِجمہوریت بیگم نصرت بھٹو نے پاکستان کے عوام اور جمہوریت کے لیے اپنا پورا خاندان قربان کر دیا، سینیٹر شیخ بلال مندوخیل

منگل 25 مارچ 2025 21:55

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 مارچ2025ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما سینیٹر شیخ بلال احمد خان مندوخیل نے کہا کہ مادرِ جمہوریت بیگم نصرت بھٹو نے پاکستان کے عوام اور جمہوریت کے لیے اپنا پورا خاندان قربان کر دیا۔ ان کی 96 ویں سالگرہ کے موقع پر ہم ان کی جرات، بہادری، جدوجہد اور لازوال قربانیوں کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں بیگم نصرت بھٹو پاکستان کی ایک اہم سیاسی شخصیت تھیں، جنہوں نے جمہوریت اور انسانی حقوق کے لیے بے مثال قربانیاں دیں۔

وہ سابق وزیرِاعظم ذوالفقار علی بھٹو کی اہلیہ تھیں، اور ان کی سیاسی زندگی آزمائشوں اور مشکلات سے بھرپور رہی، لیکن انہوں نے ہر چیلنج کا بہادری سے سامنا کیا 1977 میں ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کے خاتمے اور مارشل لا کے نفاذ کے بعد بیگم نصرت بھٹو نے سیاست میں بھرپور کردار ادا کیا۔

(جاری ہے)

جنرل ضیا الحق کے دور میں جب بھٹو حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا اور ملک میں آمریت قائم ہوئی، تو انہوں نے پاکستان پیپلز پارٹی (PPP) کی قیادت سنبھالی اور آمریت کے خلاف مزاحمت کی۔

انہوں نے سیاسی کارکنوں کو متحرک رکھا، خود بھی جیل گئیں، نظربند رہیں، اور شدید جسمانی و ذہنی اذیتیں برداشت کیں، مگر اپنی جدوجہد سے پیچھے نہیں ہٹیں جنرل ضیا الحق کے مارشل لا کے دوران، انہیں اپنے شوہر کو پھانسی چڑھتے دیکھنا پڑا۔ یہ ان کے لیے سب سے بڑا صدمہ تھا، لیکن انہوں نے ہمت نہیں ہاری اور اپنی جدوجہد جاری رکھی۔ بیگم نصرت بھٹو نے اپنی بیٹی بینظیر بھٹو کو سیاست میں متحرک کیا اور ان کے ساتھ مل کر آمریت کے خلاف جدوجہد کی۔

ضیا الحق کے دورِ حکومت میں انہیں متعدد بار قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنا پڑیں۔ ایک احتجاج کے دوران، لاہور میں پولیس نے ان پر لاٹھی چارج کیا، جس سے ان کا سر زخمی ہوگیا بیگم نصرت بھٹو نے نہ صرف پاکستان پیپلز پارٹی کو مشکل حالات میں سنبھالا بلکہ اپنی بیٹی بینظیر بھٹو کی قیادت کو بھی مضبوط کیا۔ ان کی قربانیوں کی بدولت پیپلز پارٹی ایک مضبوط جماعت کے طور پر ابھری، اور بینظیر بھٹو دو مرتبہ پاکستان کی وزیرِاعظم منتخب ہوئیں بیگم نصرت بھٹو کی جمہوری جدوجہد اور قربانیوں کو پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

انہوں نے آمریت کے خلاف جمہوریت کی جنگ لڑی اور اپنے خاندان کی بے مثال قربانیوں کے باوجود اپنی جدوجہد جاری رکھی۔ ان کا کردار پاکستان میں جمہوریت کے استحکام کے لیے ایک مشعلِ راہ ہے۔