Live Updates

یہ چاہے جتنا زور لگا لیں، میں ان کی فسطائیت کے آگے نہ ہی پہلے جھکا تھا نہ ہی اب جھکوں گا

اداروں کا فوکس اپنے کام اور دہشتگردی روکنے کی بجائے پی ٹی آئی پر کریک ڈاؤن، میڈیا، جیلیں اور عدالتیں کنٹرول کرنے پر ہے، عمران خان کا پیغام

muhammad ali محمد علی بدھ 26 مارچ 2025 20:23

یہ چاہے جتنا زور لگا لیں، میں ان کی فسطائیت کے آگے نہ ہی پہلے جھکا تھا ..
راولپنڈی ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔ 26 مارچ 2025ء ) عمران خان کا کہنا ہے کہ یہ چاہے جتنا زور لگا لیں، میں ان کی فسطائیت کے آگے نہ ہی پہلے جھکا تھا نہ ہی اب جھکوں گا، اداروں کا فوکس اپنے کام اور دہشتگردی روکنے کی بجائے پی ٹی آئی پر کریک ڈاؤن،  میڈیا، جیلیں اور عدالتیں کنٹرول کرنے پر ہے۔ تفصیلات کے مطابق بانی تحریک انصاف عمران خان کا اڈیالہ جیل سے اہم پیغام سامنے آیا ہے۔

سابق وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ “پاکستان کے تمام مسائل حقیقی عوامی نمائندوں کے ذریعے ہی حل ہو سکتے ہیں۔ ملک کو 1971 کی طرح توڑنے کی بجائے جوڑئیے! بلوچستان پر بھی اس وقت ایک جعلی حکومت مسط ہے، وہ کیسے مسائل کا حل کر سکتی ہے؟ مجھے بطور پاکستانی اور سابق وزیراعظم بلوچستان کے حالات پر شدید تشویش ہے۔

(جاری ہے)

دہشتگردی کے بڑھتے واقعات، پرامن احتجاج کرنے والے نہتے لوگوں پر گولیاں چلانے، تشدد اور گرفتار کرنے پر بہت افسوس ہے۔

ریاست کا فرض ہے کہ بلوچستان کے لوگوں کی آواز کو سنے اور ان کے مسائل کو حل کرے۔ جب تک وہاں کے حقیقی نمائندگان کو ساتھ نہیں بٹھایا جائے گا، ان کے مسائل نہیں سنے جائیں گے اور وہاں کی عوام کی منشاء کو مدنظر رکھ کر فیصلے نہیں کیے جائیں گے بلوچستان کا مسئلہ حل نہیں ہو گا۔ ڈنڈے کے زور سے کبھی مسائل حل نہیں ہوتے بلکہ بگڑتے جاتے ہیں۔

فارم 47 کے ذریعے مسلط کی گئی اردلی حکومت ہر محاذ پر ناکام ہے۔ ان کی خارجہ پالیسی ناقص ترین ہے۔ آپ افغانستان کے ساتھ بات چیت کر کے دہشتگردی پر قابو پانے کی طرف بڑھ سکتے ہیں۔ افغانستان کے ساتھ ہماری 2200 کلومیٹر کی سرحد ہے۔ ان کے ساتھ معاملات کو مذاکرات کے ذریعے پر امن طریقے سے حل کرنا چاہیے۔ ہماری حکومت میں افغانستان سے جا کر بات کی گئی، حالانکہ اس وقت کی افغان حکومت کے پاکستان سے اچھے تعلقات بھی نہیں تھے۔

ہم نے اپنے ساڑھے تین سالہ دور میں افغانستان کے ساتھ جو پالیسی اپنائی تھی اس کی بدولت ملک میں دہشتگردی بالکل صفر ہو گئی تھی۔ ہمارے بعد جوبائیڈن پالیسی اپنانے سے کئی مسائل نے جنم لیا جس کا خمیازہ آج دہشتگردی کی صورت میں عوام بھگت رہی ہے۔ ان کی غیرسنجیدگی کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ نہ پی ڈی ایم دور میں اور نہ ہی اب ایک دفعہ بھی وزیر خارجہ نے افغانستان کا دورہ کیا اور نہ کوئی مناسب سفارتی کوششیں کی گئیں۔

چھبیسویں آئینی ترمیم کے بعد عدلیہ کا نظام مکمل طور پر تباہی کا شکار ہو چکا ہے۔ 9 مئی کے جھوٹے مقدمات میں میری ضمانت قبل از گرفتاری کا کیس کئی ماہ کے بعد لاہور ہائیکورٹ کے بینچ نے سننا تھا مگر وہ بینچ ہی ٹوٹ گیا تاکہ ان کیسز کو مزید کھینچا جا سکے۔ توشہ خانہ کا مقدمہ، جس میں جیل ٹرائل ہو رہا ہے، اس کی سماعت بغیر کوئی وجہ بتائے روک دی گئی ہے۔

اس سے پہلے القادر ٹرسٹ کیس کے فیصلے کو صرف اس لیے لٹکایا گیا تا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں کورٹ پیکنگ کے عمل کے ذریعے جو من پسند ججز لائے جائیں گے ان کے سامنے میرا مقدمہ لگایا جائے۔ بہت دشواری کے بعد ہمارا کیس وہاں لگا مگر آج ہماری اپیل پر اعتراضات دائر کر کے اسے عید کے بعد تک ملتوی کر دیا گیا ہے۔ اس سب سے واضح ہے کہ اردلی حکومت کا مقصد مجھے ہر حال میں جیل میں رکھنا ہے کیونکہ جب بھی میرے مقدمات کو میرٹ پر سنا جاتا ہے وہ زمین بوس ہو جاتے ہیں۔

یہ سب ایک فکس میچ ہے جو کہ ایک منظم منصوبے کے تحت کھیلا جا رہا ہے۔ اداروں کا فوکس اپنے کام اور دہشتگردی روکنے کی بجائے تحریک انصاف پر کریک ڈاؤن کرنے اور میڈیا، جیلیں اور عدالتیں کنٹرول کرنے پر ہے۔ اڈیالہ جیل ایک کرنل کنٹرول کر رہا ہے۔ کسی کرنل کو کیا اختیار ہے کہ وہ جیل میں بیٹھے اور جیل کنٹرول کرے؟ اس ہفتے میری بہنوں سے بھی ملاقات نہیں ہونے دی گئی۔

مختلف عدالتی احکامات کے باوجود نہ دوستوں سے ملاقات ہونے دی جاتی ہے، نہ بچوں سے فون پر بات، نہ ڈائری کی رسائی اور نہ ہی کتابوں کی رسائی ہونے دی جاتی ہے۔ سیاسی رفقأ سے 6 ماہ میں صرف ایک دن ملاقات ہونے دی گئی وہ بھی مقررہ وقت اور دن پر نہیں-کبھی کوئی پابندی لگائی جاتی ہے کبھی کوئی۔ یہ چاہے جتنا زور لگا لیں، میں ان کی فسطائیت کے آگے نہ ہی پہلے جھکا تھا نہ ہی اب جھکوں گا!"
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات