جب تک فارم 47 والی حکومت رہے گی مہنگائی اور دہشت گردی میں کمی نہیں آئے گی

ان حالات میں سب کو ساتھ لے کر چلنے کے بجائے بیڈ گورننس کا ملبہ حکومت پر ڈال دیا گیا، یہ تو بتائیں کہ اس بیڈ گورننس والی حکومت کو لایا کون ہے؟ امیر جماعت اسلامی کا سوال

muhammad ali محمد علی بدھ 26 مارچ 2025 23:46

جب تک فارم 47 والی حکومت رہے گی مہنگائی اور دہشت گردی میں کمی نہیں آئے ..
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔ 26 مارچ 2025ء ) امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ جب تک فارم 47 والی حکومت رہے گی مہنگائی اور دہشت گردی میں کمی نہیں آئے گی، ان حالات میں سب کو ساتھ لے کر چلنے کے بجائے بیڈ گورننس کا ملبہ حکومت پر ڈال دیا گیا، یہ تو بتائیں کہ اس بیڈ گورننس والی حکومت کو لایا کون ہے؟ بدھ کے روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ پختونوں اور بلوچوں کو اعتماد میں لیے بغیر خیبر پختونخوا، بلوچستان میں امن قائم نہیں ہوگا۔

خطے میں امن کی کنجی پاک افغان تعلقات کی بحالی ہے، دونوں ممالک دہشت گردی کی روک تھام کے لیے اشتراک عمل قائم کریں۔ ریاست عوام کا نام ہے، ان کی مرضی کے خلاف حکمران مسلط کیے جائیں گے تو عوام اور اداروں میں اعتماد کا بحران پیدا ہوگا، غیرملکی طاقتوں کو مداخلت کا موقع ملے گا، اسٹیبلشمنٹ لوگوں کو مسلط کرنے کے عمل سے دور ہوجائے، ادارے آئینی حدود میں کام کریں۔

(جاری ہے)

حکمرانوں کی امریکا نوازی نے پاکستان کو آگ میں دھکیلا، 2001ء سے قبل قبائلی خطے میں مکمل امن تھا، کے پی میں رمضان کے پہلے 15دنوں میں دہشت گردی کے 70 واقعات ہوئے، سو افراد کی جان گئی۔ جماعت اسلامی بلوچستان پر 14اپریل کو اسلام آباد میں آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کرے گی، 20اپریل کو پشاور میں امن مارچ ہوگا۔ عید کے بعد بجلی کی قیمتوں میں کمی کے لیے ملک گیر احتجاجی تحریک برپا کریں گے۔

”حق دو عوام کو، بچاؤ پاکستان کو“ تحریک کے ذریعے پرامن سیاسی مزاحمت جاری رہے گی۔ امیر جماعت نے کہا کہ افغانستان کی زمین پاکستان میں دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونی چاہیے، اسلام آباد افغانستان کے ساتھ اعتماد سازی کو فروغ دے، طورخم بارڈر کا کھل جانا اور بات چیت کا آغاز نیک شگون ہے، دونوں ممالک امن اور آئندہ نسلوں کے مستقبل کی خاطر بامعنی مذاکرات کریں۔

پاکستان میں قیام امن کے لیے پالیسی سازی کا فقدان ہے، عوام کو اعتماد میں لینا ہو گا، کے پی بلوچستان ہی نہیں پنجاب اور سندھ میں بھی مراعات یافتہ طبقہ ایک طرف اور عوام دوسری طرف ہیں، اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے کہا جاتا ہے کہ گورننس کا بحران ہے جو حکومتوں کی ذمہ داری ہے، ادارے جب فارم 47کے ذریعے مرضی کے لوگ مسلط کریں گے تو گورننس کیسے قائم ہو گی؟ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان مزید کسی سانحے کا متحمل نہیں ہو سکتا، خطے کو بیرونی طاقتوں کی اجارہ داری اور اپنی امریکی غلاموں سے آزاد کرانا ہو گا۔

حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ملک میں مجموعی معاشی حالات خراب ہیں، عوام کا کوئی پرسان حال نہیں، حکومت نے بارہا بجلی کی قیمتوں میں کمی کے اعلانات کیے، عمل درآمد نہیں ہو رہا۔ پٹرولیم لیوی کو بڑھا دیا گیا، تنخواہ دار طبقات پر ناجائز ٹیکسز مسلط ہیں، سولر صارفین پر تلوار لٹک رہی ہے، ایک طرف عوام چکی میں پس رہے ہیں دوسری جانب ممبران پارلیمنٹ، وزرا اپنی تنخواہوں اور مراعات میں مسلسل اضافہ کیے جا رہے ہیں، اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ حکمرانوں کی کیا ترجیحات ہیں، ناانصافیوں اور ظلم کے خلاف عید کے بعد عوام کو بڑے پیمانے پر موبلائز کریں گے۔