سندھ اور پنچاب کے پانی کا جھگڑا ڈیڑھ سو سال پرانا ہے،سعید غنی

کراچی میں پیپلز پارٹی کو کمزور کرنے کے لیے ضیا الحق کے آمرانہ دور میں مسلک، زبان اور مذہب کی بنیاد پر لوگوں کو تقسیم کیا گیا،وزیر بلدیات سندھ

ہفتہ 12 اپریل 2025 20:05

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 اپریل2025ء)وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ سندھ اور پنچاب کے پانی کا جھگڑا ڈیڑھ سو سال پرانا ہے۔ کراچی میں پیپلز پارٹی کو کمزور کرنے کے لیے ضیا الحق کے آمرانہ دور میں مسلک، زبان اور مذہب کی بنیاد پر لوگوں کو تقسیم کیا گیا۔ پیپلز پارٹی والوں نے اپنے ذاتی مفاد کے لیے کبھی شہادت نہیں دی بلکہ اس ملک میں جمہوریت اور آئین کی بحالی کے لیے شہادت دی ہیں۔

پی ٹی آئی کو آئین قانون اور نظام ریاست کا کچھ نہیں پتہ ان میں سیاست کا شعور ہی نہیں ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کے روز شہید نجیب احمد کی 35 ویں یوم شہادت کی مناسبت سے پیپلز اسٹوڈنٹس فیڈریشن کراچی ڈویژن کے تحت منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

تقریب سے پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کے جنرل سیکرٹری و ڈسٹرکٹ سائوتھ کے صدر جاوید ناگوری، وزیر اعلی سندھ کے مشیر سید نجمی عالم، رئوف ناگوری، پی ایس ایف کراچی کے صدر مدنی رضا، لطیف آرائیں و دیگر نے بھی خطاب کیا۔

سعید غنی نے کہا کہ شہید زوالفقار علی بھٹو کی شہادت کا طویل عرصہ گذر چکا ہے اور اسی طرح محترمہ بینظیر بھٹو کی شہادت کو وقت گذر چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ل جمہوریت کے لیے کافی شہادتیں دی ہیں اور شہدا کے ساتھ پیپلز پارٹی کا تعلق کافی پرانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی والوں نے اپنے ذاتی مفاد کے لیے کبھی شہادت نہیں دی بلکہ انہوں نے اس ملک میں حقیقی جمہوریت اور آئین کی بحالی کے لیے شہادتیں دی ہیں۔

سعید غنی نے کہا کہ کراچی میں 90 کی دہائی میں حالات بہت خراب تھے اور جنہوں نے 90 کی دھائی دیکھی ہی نہیں ہے وہ لوگ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ پیپلز پارٹی نے امن و امان خراب کیا ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ کراچی میں دنیا بھر میں سب سے زیادہ دہشت گردی ہوئی ہے۔ اسی شہر میں طلبا کے جسموں میں ڈرل مشین سے سوراخ کیے گئے، شہر میں زبان کے نام پر لوگوں کو مارا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کا آغاز طلبا تنظیم سے ہوا لیکن ضیا الحق کی آمرانہ اور ڈکٹیٹر شپ میں ہمارے معاشرے میں سیاسی اور نظریاتی اختلافات کو دہشت گردی سے دبایا گیا۔ سعید غنی نے کہا کہ کراچی میں پیپلز پارٹی کو کمزور کرنے کے لیے زبان اور مسلک کی بنیاد پر لوگوں کو تقسیم کیا گیا۔ ضیا الحق کی حکومت کے پیپلز پارٹی کو کمزور کرنے کے نقصانات آج تک بھگت رہیں ہیں۔

سعید غنی نے طلبہ و طالبات سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ طلبا کا شہید نجیب احمد کی سیاست اور نظریے کو اپنانا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ امن و امان کے حوالے سے ماضی کے حالات جتنے بدتر تھے آج ایسے نہیں ہیں تاہم طلبا یونین پر جب پابندی نہیں تھی اس زمانے میں تعلیم کا معیار اچھا تھا۔ ضیا الحق نے طلبا یونین کی نرسری کو ختم کیا۔ سعید غنی نے کہا کہ پی ٹی آئی والوں کو آئین قانون اور نظام ریاست کا کچھ پتہ نہیں ہے بلکہ ان میں سیاست کا شعور ہی نہیں ہے۔

سعید غنی نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے طلبہ تنظیموں سے پابندی کے خاتمہ کا اعلان کیا، جس کے بعد سندھ اسمبلی نے قرارداد کے زریعے طلبا یونین کو بحال کیا، جس پر کچھ سیاسی جماعتیں اور عدالتی فیصلوں کے باعث طلبا یونین بحال نہ ہو سکی۔ سعید غنی نے کہا جاتا ہے کہ طلبا یونین کی بحالی کے بعد خون ریزی ہوگی۔ سعید غنی نے اپنے خطاب میں کہا کہ سندھ حکومت کہتی ہے اگر کینال بنی تو پانی نہیں ملے گا، جبکہ پنچاب کہتا ہے کہ وہ ان کے اپنے موجودہ پانی سے کینال پر پانی ڈالیں گے۔

دریائے سندھ اور انڈس ریور سسٹم الگ الگ ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ پانی کے معاہدے انڈس ریور سسٹم کے تحت کیے گئے ہیں۔ کینال کہی سے بھی نکلے گی پانی سسٹم سے کم ہوگا۔ سعید غنی نے کہا کہ آج بھی پنچاب میں چونتیس فیصد پانی کی کمی کا سامنا ہے جبکہ سندھ کو 60 فیصد کی کمی کا سامنا ہے اور ممکن ہے رواں سال سندھ میں پانی کی کمی کی وجہ سے فیصلیں نہ ہو سکیں۔

سعید غنی نے کہا کہ سندھ اور پنچاب کے پانی کا جھگڑا نیا نہیں بلکہ یہ ڈیرھ سو سال پرانا ہے۔ 1991 کے پانی کے معاہدے کو بھی پنجاب والے نہیں مانتے۔ انہوں نے کہا کہ کینال کا مسئلہ جب کسی کو پتہ ہیں نہیں تھا اس وقت پیپلز پارٹی نے خطوط لکھ کر احتجاج کیا تھا۔ صوبوں میں پانی کے اختلافات کو سی سی آئی کے اجلاس میں بات ہونی چاہیے۔ سعید غنی نے کہا کہ کینال کے مسئلے پر احتتاج کرنے والی ہر پارٹی کی ہم حمایت کرتے ہیں. جوائنٹ سیشن میں صدر کی بات کو نہیں مانا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو صدر پاکستان کے خلاف باتیں کرتے ہیں ان کو یہی نہیں معلوم کہ صدر کا اختیار نہیں ہے وہ کینال کی اجازت دیں بلکہ وزیر اعظم کا بھی اختیار نہیں ہے کہ وہ نئی کینال کی اجازت دیں۔ سعید غنی نے کہا کہ کینالز کے معاملے پر صدر آصف علی زرداری، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، وزیر اعلی سندھ، سندھ حکومت اور پاکستان پیپلزپارٹی سب ایک پیج پر ہیں کہ سندھ کے پانی پر کینالز کسی صورت نہیں بنائے جاسکتے۔