Live Updates

ساڑھے چار سال تک وزیراعلی رہا، بشری بی بی نے کبھی مداخلت نہیں کی، عمران خان ہی تمام امور دیکھتے تھے

وفاق اور صوبائی حکومتیں ناکام ہوچکی، کشید گی سے عوام بری طرح متاثر ہو رہے ہیں، اختیار کے باوجود صوبے میں معدنیات کے وسائل میں وفاق کو مداخلت کا حق دینا سمجھ سے بالاتر ہے، چیئرمین پی ٹی آئی پارلیمنٹرینز محمود خان

پیر 14 اپریل 2025 20:10

ساڑھے چار سال تک وزیراعلی رہا، بشری بی بی نے کبھی مداخلت نہیں کی، عمران ..
سوات (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 اپریل2025ء)پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹرین کے مرکزی چیئرمین اور سابق وزیر اعلی محمودخان نے کہا ہے کہ ملک میں وفاق اور صوبے میں دونوں حکومتیں ناکام ہوچکی ہیں اور دونوں حکومتوں میں جاری کشید گی سے عوام بری طرح متاثر ہورہے ہیں۔ ساڑھے چار سال تک وزیراعلی رہاہوں بشری بی بی نے کبھی مداخلت نہیں کی ، عمران خان ہی تمام امور کو دیکھتے تھے ۔

خیبر پختونخوا میں اس وقت امن و امان کی صورتحال انتہائی ابتر ہے اور 70 سے 80 فیصد تک کے علاقے نوگو ایریاز بن چکے ہیں۔علی امین گنڈاپور نے خود یہ اقرارکیا ہے کہ دہشت گردوں کو بھتہ دے رہے ہیں ۔ اختیار کے باوجود صوبے میں معدنیات کے وسائل میں وفاق کو مداخلت کا حق دینا سمجھ سے بالاتر ہے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے سوات پریس کلب میں میٹ دی پریس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹرین کے صوبائی صدر سید حبیب علی شاہ، سابق امیدوار قومی اسمبلی عثمان غنی، سابق امیدوار صوبائی اسمبلی عبدالغفور، پارٹی رہنما سید آصف باچا، خانے اور دیگر عہدیدار بھی موجود تھے۔میٹ دی پریس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعلی محمود خان نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کے تحت صوبے کو اختیارات حاصل ہیں اور ہم حیران ہیں کہ اختیار کے باوجود صوبے میں معدنیات کے وسائل میں وفاق کو کیوں شامل کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے وسائل پر پہلے سے ہی وفاق کا قبضہ ہے اور ہمیں بجلی کی رائلٹی نہیں دی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ وزیر اعلی علی امین گنڈاپور اور ممبران اسمبلی کھمبے بنے ہوئے ہیں اور وہ صوبے کی ترقی میں مخلص نہیں ہیں۔ محمود خان نے کہا کہ جن علاقوں میں امن و امان کی حالت بہتر تھی۔ اب وہاں بھی حالات خراب ہورہے ہیں اور ہم نے اپنے وقت میں جو نئے پاکستان اور نئے خیبر پختونخوا کی بنیاد رکھی تھی۔

بدقسمتی سے اب ہم پرانے پاکستان اور خیبر پختونخوا سے بھی پیچھے چلے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ صوبے میں ترقی کا پہیہ رکا ہوا ہے اور کرپشن انتہا کو پہنچ چکی ہے اور بد قسمتی سے علی امین نے میرے دور کے منصوبوں کو ہی بند اور ختم کردیا ہے۔ محمود خان نے کہا کہ پاکستان ایک فیڈریشن ہے اور کسی صوبے کو یہ اختیارحاصل نہیں کہ وہ کسی ملک کے ساتھ مذاکرات کرے۔

البتہ صوبے کی جانب سے مشاورت اور نمائندے دئیے جاسکتے ہیں۔ محمود خان نے مزید کہا کہ افغان مہارجرین کو بے دخل کرنا نا انصافی ہوگی۔ البتہ جو مہاجرین غیر قانونی طور پر مقیم ہیں تو ان کو ملک بدر کیا جاسکتا ہے لیکن اس کیلئے بھی ایک جامع منصوبہ بندی ہونی چاہیئے۔ انہوں نے کہا ک جو افغان مہاجرین صوبے میں مقیم ہیں اور وہ کاروبار کررہے ہیں تو ان پر ٹیکس لگا کر صوبے کیلئے کمائی لائی جاسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کی ترقی کے دعوں میں کوئی صداقت نہیں۔اگر حکومت مستحکم ہوتہ تو پیٹرول اور بجلی کی قیمتیں کم ہوتیں اور عوام کو ریلیف مل جاتا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی علی امین بھی عوام کو بے قوف بنانے کی کوشش کررہے ہیں لیکن میں سمجھتا ہوں کہ وفاق اور صوبے دونوں کی حکومتیں ناکام ہوچکی ہیں۔ محمود خان نے مزید کہا کہ صوبہ بلوچستان اور صوبہ خیبر پختونخوا کے وسائل پر ہمیں اختیار حاصل نہیں جو اچھی بات نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کو اس وقت محمود خان اچکزئی لیڈ کررہے ہیں حالانکہ ان کے پاس کوئی عوامی طاقت نہیں اور میں سمجھتا ہوں کہ جے یو آئی کے مولانا فضل الرحمن بھی اپوزیشن کے ساتھ سنجیدہ نہیں کیونکہ اس صوبے میں مولانا فضل الرحمن کیلئے بڑاچلینج پی ٹی آئی ہی ہے۔انہوں نے کہا کہ میرے دور کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے منظور شدہ18ارب روپے واپس کردئے گئے ہیں اور یونیورسٹیوں سمیت سڑکوں، کالجوں وار دیگر ترقیاتی منصوبے بند کردیئے گئے ہیں لیکن سوات کے نااہل ممبران اسمبلی نے خاموشی اختیار کررکھی ہے جو ان کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات