خیبر پختونخوا مائنز اینڈ منرلز ایکٹ 2025 مسترد، اے این پی کا احتجاجی تحریک کا اعلان

متنازع ایکٹ کیساتھ حکومت کو بھی گھر بھیجیں گے،مطالبات سنجیدہ نہ لئے گئے تواسلام آباد کا رخ کریں گے، ایمل ولی اپریل اور مئی کے مہینے میں صوبہ بھر میں اس ایکٹ بارے آگاہی مہم چلائی جائے گی، یونیورسٹیز، کالجز، مدرسوں میں آگاہی کیلئے سیمینارز، کانفرنسز ، مباحثے منعقد ہوں گے، صدراے این پی کی پریس کانفرنس

پیر 14 اپریل 2025 22:35

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 اپریل2025ء)عوامی نیشنل پارٹی نے خیبر پختونخوا مائنز اینڈ منرلز ایکٹ 2025مسترد کرتے ہوئے احتجاجی تحریک کا اعلان کردیا۔پیرکو خیبرپختونخوا اسمبلی میں مجوزہ مائنز اینڈ منرلز ایکٹ 2025 سے متعلق عوامی نیشنل پارٹی کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے اے این پی کے صدر ایمل ولی خان نے کہاکہ مائنز اینڈ منرلز ایکٹ مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں، اس بل کے خلاف عوامی نیشنل پارٹی بھرپور احتجاجی تحریک کا اعلان کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری لڑائی اب صرف مائنز اینڈ منرلز ایکٹ تک محدود نہیں رہے گی، مائنز اینڈ منرلز ایکٹ 2025ہماری جدوجہد کو مزید تیز کرے گی، ہماری جدوجہد اٹھارہویں آئینی ترمیم پر من وعن عمل تک جاری رہے گی۔

(جاری ہے)

ایمل ولی خان نے کہاکہ مائنز اینڈ منرلز ایکٹ دن کی روشنی میں قوم کے حق پر ڈاکا ہے، فوری طور پر یہ متنازع قانون اسمبلی سے واپس لیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی ایس آئی ایف سی اور فیڈرل منرلز ونگ کو رد کرتی ہے، ایکٹ واپس نہ لیا گیا تو اے این پی اس کے خلاف اعلان جنگ کرتی ہے، ہماری تاریخ ہے کہ نہ کبھی وسائل اور اس پر اختیار سے پیچھے ہٹے ہیں اور نہ ہوں گے۔صدر اے این پی نے کہاکہ پہلی قانون ساز اسمبلی میں باچا خان نے جو خطاب کیا تھا ہمارا موقف آج بھی وہی ہے، ہم ساتھ چلنے کیلئے تیار ہیں لیکن شرط یہ ہوگی کہ قوم کو وسائل پر حق اور اختیار دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ 12اگست 1948سے لے کر آج تک ہم نے ریاست کے ہر جبر اور دہشتگردی کا سامنا کیا، ہر ظلم اور غیر جمہوری اقدام کے باوجود ہم نے جمہوریت اور آئین کا راستہ نہیں چھوڑا، اٹھارہویں آئینی ترمیم پختون قوم سمیت دیگر چھوٹی قومیتوں کیلئے ہمارے اکابرین کا تحفہ ہے۔انہوںنے کہاکہ اس ترمیم کی بنیاد ہمارے اکابرین نے جمہوری راستے سے 1973کے آئین میں رکھی تھی، اس ترمیم کو رول بیک کرنے کیلئے روز اول سے مختلف سازشیں ہورہی ہیں، اے این پی اٹھارہویں آئینی ترمیم کی داعی ہے، ہم کوئی سازش کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

ایمل ولی خان نے کہا کہ موجودہ ایکٹ سے واضح ہوجاتا ہے کہ کیوں عوامی نیشنل پارٹی پر خودکش حملے کیوں ہوتے تھے، ایکٹ سے پتا چلتا ہے کہ2013، 2018اور 2024کے انتخابات میں ہمارے راستے کیوں روکے گئے۔انہوںنے کہاکہ خیبرپختونخوا میں جہاں جہاں قدرتی وسائل ہیں، وہاں سیکیورٹی مسائل ہیں، وزیرستان میں مقامی لوگ نہیں جاسکتے لیکن 900کلومیٹر چلغوزے کا باغ موجود ہے، چوکیدار ملک کی چوکیداری کی بجائے چلغوزے کے باغ کی چوکیداری کررہے ہیں۔

صدراے این پی نے کہاکہ آگ لگا کر مقامی آبادی کو وہاں سے بے دخل کرنا اور قدرتی وسائل پر قبضہ ان کا آزمودہ طریقہ ہے، ہم جب حق مانگتے ہیں تو ریاست کی جانب سے جہیز کے طعنے دیے جاتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ بطور پختون اے این پی اپنے قوم کے حقوق اور آنے والی نسلوں کے ساتھ کھڑی ہے ، ہم عدم تشدد کے پیروکار ہیں، اپنے حق اور اختیارات کیلئے ہر صورت نکلیں گے جبکہ جلد اس ایکٹ بارے آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کریں گے۔

ایمل ولی خان نے کہاکہ اپریل اور مئی کے مہینے میں صوبہ بھر میں اس ایکٹ بارے آگاہی مہم چلائی جائے گی، یونیورسٹیز، کالجز، مدرسوں میں آگاہی کیلئے سیمینارز، کانفرنسز اور مباحثے منعقد ہوں گے، اے این پی پختونخوا میں رہنے والے ہر مکتبہ فکر کے لوگوں کے پاس جائے گی کیونکہ یہ ہم سب کا مسئلہ ہے۔انہوں نے کہاکہ جون کے مہینے میں ویلج کونسلز کی سطح پرصوبہ بھر میں عوامی نیشنل پارٹی احتجاج کرے گی، جولائی میں تحصیل سطح پر اس ایکٹ کے خلاف احتجاجی مظاہرے ہوں گے۔

انہوںنے کہاکہ اگست میں صوبہ بھر کے ضلعی ہیڈکوارٹرز میں متنازعہ قانون سازی کے خلاف احتجاجی مظاہرے ہوں گے، ایکٹ کو واپس نہ لیا گیا تو ستمبر میں عوامی نیشنل پارٹی پشاور میں احتجاجی مظاہرہ کرے گی۔انہوںنے کہاکہ ہم اس متنازع ایکٹ کیساتھ ساتھ اس حکومت اور پارلیمان کو بھی گھر بھیجیں گے، آج سب واضح ہورہا ہے کہ ان کو 90فیصد مینڈیٹ کیوں دیا گیا ہے جبکہ جو اراکین قوم کے حقوق کا تحفظ نہ کرسکے ان کو اسمبلی میں بیٹھنے کا حق نہیں۔

ایمل ولی نے کہاکہ سندھ اور بلوچستان میں بھی حقوق بارے آگاہی کیلئے یہی طرز عمل دہرایا جائے گا، تب بھی ہمارے مطالبات سنجیدہ نہ لئے گئے تو اکتوبر میں اسلام آباد کا رخ کریں گے، یا ہمیں حق دو ، یا ہمیں آزادی دو ہماری تحریک کا بنیادی نعرہ ہوگا۔صدر اے این پی نے کہا کہ ملک کی خاطر ہم بہت سی باتوں کو فراموش کرکے قربانیاں دے چکے ہیں لیکن اگر وہی پاکستان میرے بچے کا نوالہ چھینتا ہے تو اس سے بغاوت ہمارے لئے بہتر ہے، ہم ایک تھپڑ والے نہیں ہیں، جان نچھاور کردیں گے لیکن حق چوری نہیں کرنے دیں گے۔

انہوںنے کہاکہ ماضی میں خودکش حملوں اور بم دھماکوں سے جدوجہد میں ہمارے راستے روکے گئے، اس جدوجہد میں ہمارے کسی بھی کارکن یا ذمہ دار کو نقصان پہنچا تو ذمہ دار ریاست ہوگی، یہ پختون قوم کی بقا اور زندگی اور موت کا مسئلہ ہے، سیاسی وابستگی سے بالاتر ہوکر ہر پختون کو اس ایکٹ کے خلاف اٹھانی چاہیے۔