ملک سے بے دخلی کے نام پر افغان شہریوں کی تذلیل کی جارہی ہے حکومت کو چاہئے کہ وہ افغان مہاجرین کو باعزت طریقے سے اپنے ملک واپس بھیجے ،مساجد کے باہر سے گرفتاریوں سے نفرتوں میں اضافہ ہوگا،روزینہ خلجی ،نواب سلمان خلجی اوردیگر کی پریس کانفرنس

اتوار 20 اپریل 2025 19:25

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اپریل2025ء)سیاسی و سماجی رہنماؤں نے کہا ہے کہ ملک سے بے دخلی کے نام پر افغان شہریوں کی تذلیل کی جارہی ہے حکومت کو چاہئے کہ وہ افغان مہاجرین کو باعزت طریقے سے اپنے ملک واپس بھیجے ،مساجد کے باہر سے گرفتاریوں سے نفرتوں میں اضافہ ہوگا حکومت مہاجرین کی واپسی کے حوالے سے واضح پالیسی مرتب کرے۔

یہ بات کوئٹہ فاؤنڈیشن کی چیئرپرسن روزینہ خلجی ،پاکستان مسلم لیگ(ن) کے صوبائی سینئر نائب صدر نواب سلمان خان خلجی ،درانی قومی اتحاد کے چیئرمین عباس درانی ، انجمن تاجران کے رہنماحاجی صالح محمد نورزئی ، سماجی رہنما سردار صدیق ہوتک نے اتوار کو کوئٹہ پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔کوئٹہ فاؤنڈیشن کی چیئرپرسن روزینہ خلجی نے کہا کہ افغانستان جنگ کے بعد پاکستان نے لاکھوں کی تعداد میں افغان مہاجرین کو پاکستان میں جگہ دی جو ایک احسن اقدام تھا افغان مہاجرین کی پاکستان آمد کے بعد یو این ایچ سی آر سمیت دیگر عالمی اداروں نے افغان مہاجرین کیلئے حکومت پاکستان کو اربوں روپے کی امداد فراہم کی تاکہ مہاجرین کو سہولیات کی فراہمی میں مدد مل سکے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اب حکومت پاکستان کی طرف سے بے دخلی کے نام پر افغان مہاجرین کی تذلیل کی جارہی ہے جو کسی بھی طرح ملک کے مفاد میں نہیں ہے افغان مہاجرین کوباعزت طریقے سے واپس افغانستان واپس بھیجنے کیلئے حکومت اقدامات اٹھائے تاکہ معاملہ افہام وتفہیم سے حل ہوسکے۔انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں حکومت نے مہاجرین کے نام پر کریک ڈاؤن کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے اورافغان شہریوں کو گرفتار کرکے انکی تذلیل کی جارہی ہے ۔

مسلم لیگ(ن) کے سینئر نائب صدر نواب سلمان خلجی نے کہا کہ پاکستان میں40سے 45سال سے افغان مہاجرین اپنی زندگی گزار رہے ہیں انکی یہاں رشتہ داریاں ہیں حکومت پاکستان کا اچانک انکی واپسی سے بہت سے مسائل جنم لے رہے ہیں حکومت کو چاہئے کہ وہ افغان مہاجرین کی اپنے وطن واپسی کو باعزت طریقے سے یقینی بنانے کیلئے ایک واضح پالیسی بنائے اورافغان مہاجرین کی تذلیل کا سلسلہ بند ہونا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے سردیوں میں لوگ پنجاب ،سند ھ اور بلوچستان کے گرم علاقوں کی طرف نقل مکانی کرتے تھے جنہیں ہم خانہ بدوش کہتے ہیںدہشتگردی کی لہر کے بعد ان خانہ بدوشن نے پاکستان کے مختلف علاقوں میں رہائش اختیار کرلی اب افغان مہاجرین کے نام پر ا نہیں بھی ناجائز تنگ کیا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ لاکھوں پشتونوں کے شناختی کارڈز گزشتہ 20سالوں سے بلاک ہیںانہیں بھی شناختی دستاویزات نہ ہونے کر ملک بدر کرنے کہاں کا انصاف ہے۔

درانی قومی اتحاد کے چیئرمین عباس درانی ، حاجی صالح محمد نورزئی اور سردارصدیق ہوتک نے کہا کہ افغان مہاجرین کی واپسی کے نام پر ملک بھر میں کریک ڈاؤن کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے اور گزشتہ دنوں کوئٹہ میں مساجد کے باہر سے غریب ریڑھی والے مہاجرین کو گرفتار کیا گیا جس سے نفرتوں میں اضافہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ 40سال تک مہاجرین کی مہمان نوازی کے بعد انہیں جلد بازی میں گرفتار کرکے بارڈر پار بھیجنے کی بجائے باعزت طریقے سے واپسی کیلئے اقدامات کئے جائیں تاکہ وہ وہاں جاکر باعزت طریقے سے اپنی زندگی گزار سکیں۔

ایک سوال کے جواب میں نواب سلمان خلجی نے کہا کہ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کا دورہ کابل انتہائی اہمیت کا حامل رہاہے دورے کے دوران دونوں ملکوں نے افغان شہریوںکے حقوق کے تحفظ،افغان شہریوں کی باعزت طریقے سے واپسی اور دہشت گردی کے خاتمے سمیت دیگر امورپر ملکر کام کرنے پر زوردیا۔