گرین پاکستان منصوبے کے تحت دو نہریں سندھ ، دو پنجاب میں اور ایک بلوچستان میں بننی ہے، وفاقی وزیربرائے آبی وسائل

نہروں کا معاملہ غلط فہمی اور مشاورت نہ ہونے کے باعث تنازع کا شکار ہوا ،ہر صوبہ اپنے حصے کے پانی کو اپنی مرضی سے استعمال کر سکتا ہے، معین وٹو کی میڈیا سے گفتگو

Faisal Alvi فیصل علوی پیر 21 اپریل 2025 12:27

گرین پاکستان منصوبے کے تحت دو نہریں سندھ ، دو پنجاب میں اور ایک بلوچستان ..
لاہور(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔21اپریل 2025)وفاقی وزیر برائے آبی وسائل معین وٹوکا کہنا ہے کہ نہروں کا معاملہ غلط فہمی اور مشاورت نہ ہونے کے باعث تنازع کا شکار ہوا ،انہوں نے انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ گرین پاکستان منصوبے کے تحت دو نہریں سندھ ، دو پنجاب میں اور ایک بلوچستان میں بننی ہے،لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے آبی وسائل نے کہا کہ ہر صوبہ اپنے حصے کے پانی کو اپنی مرضی سے استعمال کر سکتا ہے۔

ان کایہ بھی کہنا ہے کہ کینالز منصوبے کے حوالے سے مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے درمیان مذاکرات شروع ہو گئے ہیں اور آنے والے دنوں میں یہ معاملہ خوش اسلوبی سے طے کر لیا جائیگا۔خیال رہے کہ اس سے قبل گزشتہ روزپاکستان مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی نے نہروں کے معاملے پر ہونے والے تنازعے کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

(جاری ہے)

وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے سینئر صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن سے فون پر رابطہ کیاتھا۔

رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ نہروں کے معاملے پر سندھ سے مذاکرات کیلئے تیار تھے۔وزیراعظم کے مشیر برائے بین الصوبائی روابط نے یہ بھی کہا تھا کہ میاں نواز شریف اور شہباز شریف نے ہدایت کی تھی کہ نہروں کے معاملے پر سندھ کے تحفظات دور کئے جائیں۔شرجیل انعام میمن کاگفتگو کے دوران کہنا تھا کہ سندھ حکومت کینالز معاملے پر ہر فورم پر اپنامو¿قف پیش کرچکی تھی۔

پیپلزپارٹی اور سندھ کے عوام کو متنازع کینالز پر تحفظات تھے۔ پیپلز پارٹی1991 معاہدے کے تحت پانی کی منصفانہ تقسیم چاہتی تھی۔ پیپلزپارٹی کینالز معاملے پر وفاق سے مذاکرات کےلئے تھے۔دونوں رہنماوں نے ملاقات کرکے کینال مسئلے کو بات چیت سے حل کرنے پر اتفاق کیا تھا۔سندھ کے صوبائی شرجیل انعام میمن کا مزید یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کے عوام کیلئے 1991 کے معاہدے کے تحت پانی کی منصفانہ تقسیم چاہتی تھی۔

پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت کو دریائے سندھ سے نہریں نکالنے پر شدید تحفظات تھے۔قبل ازیں رانا ثناء اللہ نے اپنے ایک بیان میںکہاتھا کہ نہروں کے معاملے کا اختتام وہ نہیں ہوگا جیسی دائیں بائیں  سے کوششیں ہو رہی تھیں یہ معاملہ احسن طریقے سے حل ہوجائے گا۔ جو شور کر رہا ہے اسے پتہ ہی نہیں کون سی نہر کہاں سے نکل رہی تھی۔بعدازاں شرجیل انعام میمن نے یہ کہا تھاکہ میں نے رانا ثنا اللہ کا بیان دیکھا تھا اس میں وہ دو چیزیں تھیں ایک تو وہ جو ٹیکنیکل بات کر رہے تھے اس میں پیپلز پارٹی کا موقف بالکل واضح تھا کہ ان کینال سے نہ صرف پیپلز پارٹی کو بلکہ سندھ کی حکومت اور عوام کو سنگین خدشات تھے۔