پنجاب پر سندھ کا پانی چوری کرنے کا الزام لگایا گیا تو اسے اپنی صفائی پیش کرنے کا تو موقع دیا جائے،راناثناءاللہ

چولستان نہر کا منصوبہ ابھی نہ مشترکہ مفادات کونسل سے منظور ہوا اور نہ ایکنک نے اس کی منظوری دی ہے، یہ نہر اتفاق رائے سے ہی بنے گی اگر اتفاق رائے نہ ہوا تو یہ نہر نہیں بنے گی،وزیراعظم کے مشیر برائے بین الصوبائی روابط کی گفتگو

Faisal Alvi فیصل علوی منگل 22 اپریل 2025 10:36

پنجاب پر سندھ کا پانی چوری کرنے کا الزام لگایا گیا تو اسے اپنی صفائی ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22اپریل 2025)وزیراعظم کے مشیر برائے بین الصوبائی روابط رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ پنجاب پر سندھ کا پانی چوری کرنے کا الزام لگایا گیا ہے تو پنجاب کو اپنی صفائی پیش کرنے کا تو موقع دیا جائے،چولستان نہر کا منصوبہ نہ ابھی مشترکہ مفادات کونسل سے منظور ہوا اور نہ ایکنک نے اس کی منظوری دی ہے،جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر برائے بین الصوبائی روابط نے کہا کہ چولستان نہر مشترکہ مفادات کونسل سے منظور نہیں ہوئی یہ نہر اتفاق رائے سے ہی بنے گی اگر اتفاق رائے نہ ہوا تو یہ نہر نہیں بنے گی۔

وزیراعظم سے بات کر لی ہے وہ ترکیہ کے دورے کے بعد نہروں کے معاملے پر پیش رفت کریں گے۔ اگر یہ نہر بنی تو اسے پانی پنجاب اپنے حصے سے دے گا۔

(جاری ہے)

ہم نہروں کے کنارے پختہ کر کے پانی بچائیں گے اور بچا ہوا پانی نئی نہر میں ڈالیں گے۔انہوں نے کہا کہ اگر فوری طور پر یہ منصوبہ ختم کر دیا گیا تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ الزام تسلیم کر لیا گیا یہ تکنیکی معاملہ ہے ماہرین کو ایک ساتھ بٹھا کر بات ہونی چاہیے۔

ایک سوال کے جواب میں راناثناءاللہ نے کہا کہ صدر مملکت آصف علی زرداری کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں نہروں پر صرف مشاورت ہوئی تھی اس اجلاس میں منصوبے کی منظوری نہیں دی گئی تھی۔کینال نہر منصوبے کا ابھی تک کوئی ٹینڈ ر نہیں ہوا ہے اس پر اب تک صرف مشاورت ہو رہی ہے۔گفتگو کے دوران وزیراعظم کے مشیر برائے بین الصوبائی روابط رانا ثنا اللہ کامزید کہنا تھا کہ سندھ بھی اپنے حصے کے پانی سے تھر کا صحرا آباد کرنا چاہے تو پنجاب کو کوئی اعتراض نہیں ہے۔

قبل ازیں وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے پیپلز پارٹی کے رہنما اور سندھ کے وزیر شرجیل میمن سے ایک بار پھر ٹیلیفونک رابطہ کیا۔دونوں رہنماوں نے پانی کے مسئلے پر مشاورت آگے بڑھانے پر اتفاق کیا۔ گفتگو کے دوران نہروں کا مسئلہ حل کرنے سے متعلق معاملات کو آگے بڑھایا گیا۔رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ تمام معاملات کو افہام و تفہیم سے حل کرنے پر یقین رکھتے ہیں، واٹر اکارڈ کے مطابق کسی صوبے کا پانی کسی دوسرے صوبے کو منتقل نہیں کیا جاسکتا اور نہ ہی کیا جا رہا ہے۔