Live Updates

اگر آسمان سے 10 فرشتے بھی اتر کر آجائیں کہ پاکستان پولیس ہراساں نہیں کریگی تو یقین نہیں آئے گا،جسٹس ظفراحمدراجپوت

پولیس کے کرتوت ہی ایسے ہیں کہ ان پر یقین کرنا مشکل ہے، محکموں کا کام شہریوں کی حفاظت ہے ،یہی ہراساں کرتے ہیں، کسی کا کاروبار تباہ ہوجائے، کسی کی عزت برباد ہوجائے، انہیں خیال نہیں، چائنیز کو رہائش فراہم کرنے پر ہوٹل منیجر کو پولیس کی جانب سے دھمکیاں دینے کیخلاف درخواست کی سماعت پر ریماکس

جمعہ 25 اپریل 2025 15:20

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 اپریل2025ء)سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس ظفراحمدراجپوت نے ریمارکس دیئے ہیںکہ اگر آسمان سے 10 فرشتے بھی اتر کر آجائیں کہ پاکستان پولیس ہراساں نہیں کریگی تو یقین نہیں آئے گا، پولیس کے کرتوت ہی ایسے ہیں کہ ان پر یقین کرنا مشکل ہے۔جمعہ کو سندھ ہائیکورٹ میں چائنیز کو رہائش فراہم کرنے پر ہوٹل منیجر کو پولیس کی جانب سے دھمکیاں دینے کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔

درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ چائنیز شہری ایئرپورٹ سے رجسٹریشن کراکے بم پروف گاڑی میں نکلتے ہیں۔ ہوٹل انتظامیہ بھی ایس او پیز کے مطابق مہمانوں کی سیکیورٹی کا اہتمام کرتی ہے۔ لیکن پولیس چائنیز مسافروں کو رہائش فراہم کرنے سے منع کرتی ہے، اسے روکا جائے۔

(جاری ہے)

آغا معشوق علی گزشتہ سال اپریل میں پریڈی تھانے میں تعینات تھے۔ نجی ہوٹل کے مالک کو تھانے بلا کر لاک اپ کرنے کی دھمکی دی۔

درخواستگزار کی جانب سے ایس ایچ او پرالزام عائد کیا گیا کیا اگر چائنیز شہریوں کو آئندہ رہائش فراہم کی تو کارروائی کی جائے گی۔پولیس نے موقف دیا کہ ہراساں کیا ہے نہ آئندہ ہراساں کریںگے۔جسٹس ظفر احمد راجپوت نے ریمارکس دیئے کہ اگر آسمان سے 10 فرشتے بھی اتر کر آجائیں کہ پاکستان پولیس ہراساں نہیں کریگی تو یقین نہیں آئے گا۔ پولیس کے کرتوت ہی ایسے ہیں کہ ان پر یقین کرنا مشکل ہے۔

ایس ایچ او آغا معشوق کا جواب کہاں ہے، اس نے اس الزام کے بارے میں کیا کہا ہے۔ سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ ایس ایچ او کا بیان ریکارڈ پر ہے، اسکا کہنا ہے کہ ہوٹل منیجر کو صرف ملاقات کیلیے بلایا تھا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ریکارڈ پر سب انسپکٹر عبد القیوم کا بیان ہے کسی اور کے دستخط نہیں۔سرکاری وکیل نے موقف اپنایا کہ یہ بیان آغا معشوق کی جانب سے عبد القیوم نے لکھا ہے، اسے آغا معشوق کا بیان سمجھا جائے۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ایس ایچ او کب سے اتنا بڑا افسر ہوگیا کہ اس کی جانب سے کوئی اور بیان داخل کرے۔ اس بیان کو عدالت میں ایس ایچ او آغا معشوق کے بیان کی حیثیت سے پیش کرنیوالوں نے غلط بیانی کی ہے۔ کمرہ عدالت میں موجود پولیس اہلکاروں اور سرکاری وکیل نے معذرت طلب کرلی۔ عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ ہمیں یہاں بیٹھ کر بھی پتہ لگ جاتا ہے کہ کیسے ہوٹلوں میں کمرے بک کروائے جاتے ہیں اور کھانے منگائے جاتے ہیں۔

پولیس یا انٹیلی جنس اہلکار ہوٹل جاکر چائنیز سمیت کسی کا پاسپورٹ یا ریکارڈ چیک کرسکتے ہیں۔ جسٹس ظفر احمد راجپوت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سفید پوش منیجرز کو تھانے طلب کرنا اور لاک اپ کی دھمکیاں دینا کونسا قانون ہے۔ محکموں کا کام شہریوں کی حفاظت ہے ،یہی ہراساں کرتے ہیں۔ کسی کا کاروبار تباہ ہوجائے، کسی کی عزت برباد ہوجائے، انہیں خیال نہیں۔عدالت نے انسپکٹر آغا معشوق علی کو حلف نامے کے ساتھ 14مئی کو طلب کرلیا۔
Live پہلگام حملہ سے متعلق تازہ ترین معلومات