Live Updates

مشترکہ مفادات کونسل نے دریائے سندھ سے نئی نہریں نکالنے کا منصوبہ مسترد کردیا

جب تک صوبوں کے درمیان مکمل اتفاق رائے نہیں ہوتا وفاقی حکومت نئی نہروں کی تعمیر آگے نہیں بڑھائے گی، اجلاس کا اعلامیہ صوبائی وزرائے اعلیٰ کا بھارت کے غیر قانونی اقدامات کے خلاف وفاقی حکومت کے شانہ بہ شانہ کھڑے ہونے کا عزم سی سی آئی کا سینیٹ میں بھارتی غیر قانونی اور غیر ذمہ دارانہ اقدامات کے خلاف پیش کی گئی قرارداد کی بھرپور حمایت کا اعلان

پیر 28 اپریل 2025 23:15

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 اپریل2025ء)مشترکہ مفادات کونسل نے دریائے سندھ سے نئی نہریں نکالنے کا منصوبہ مسترد کردیاجبکہ صوبائی وزرائے اعلیٰ نے بھارت کے غیر قانونی اقدامات کے خلاف وفاقی حکومت کے شانہ بہ شانہ کھڑے ہونے کا عزم اعادہ کیاہے۔پیر کو وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہوا جس میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ سمیت وفاقی وزراء اسحق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شریک ہوئے جبکہ کونسل کے اجلاس میں 25افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی۔

تقریباً ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہنے والے اجلاس میں 6نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا۔کونسل کی جانب سے کینالز سے متعلق ایکنک کا 7فروری کا فیصلہ مسترد کرتے ہوئے معاملے کو دوبارہ ارسا کو بھجوانے کا فیصلہ کیا گیا۔

(جاری ہے)

اعلامیے کے مطابق وزیراعظم کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی)کا 52واں اجلاس وزیراعظم ہاؤس میں منعقد ہوا جس میں بھارت کے غیر قانونی اقدامات کی شدید مذمت اور نئی نہروں کی تعمیر پر اہم فیصلہ کیا گیا۔

اعلامیے کے مطابق سی سی آئی نے فیصلہ کیا کہ باہمی افہام و تفہیم کے بغیر کوئی نئی نہریں نہیں بنائی جائیں گی۔اعلامیے میں کہا گیا کہ جب تک صوبوں کے درمیان مکمل اتفاق رائے نہیں ہوتا وفاقی حکومت نئی نہروں کی تعمیر آگے نہیں بڑھائے گی۔اجلاس میں تمام صوبوں کو شامل کرتے ہوئے زرعی پالیسی اور پانی کے انتظام کے بنیادی ڈھانچے کیلئے طویل المدتی متفقہ روڈ میپ تیار کرنے پر زور دیا گیا اور واضح کیا گیا کہ تمام صوبوں کے پانی کے حقوق 1991کے پانی کی تقسیم کے معاہدے اور واٹر پالیسی 2018کے تحت محفوظ ہیں۔

اجلاس میں پہلگام حملے کے بعد بھارت کے یکطرفہ، غیر قانونی اور غیر ذمہ دارانہ اقدامات کی بھرپور مذمت کی گئی۔سی سی آئی نے قومی امنگوں کی ترجمانی کرتے ہوئے ممکنہ بھارتی جارحیت اور مس ایڈونچر کے تناظر میں پوری قوم کیلئے اتحاد اور یکجہتی کا پیغام دیا۔اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان ایک پرامن اور ذمہ دار ملک ہے، لیکن اپنے دفاع کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔

تمام صوبائی وزرائے اعلیٰ نے بھارت کے غیر قانونی اقدامات کے خلاف وفاقی حکومت کے شانہ بہ شانہ کھڑے ہونے کا عزم ظاہر کیا۔سی سی آئی نے سینیٹ میں بھارتی غیر قانونی اور غیر ذمہ دارانہ اقدامات کے خلاف پیش کی گئی قرارداد کی بھی بھرپور حمایت کا اعلان کیا۔قبل ازیں، مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس کے بعد وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہاکہ مشترکہ مفادات کونسل نے کینال منصوبہ مسترد کر دیا، ہر صوبے کو اس کے حصے کا پانی دیا جائیگا، صوبوں کے مسائل پر بیٹھ کر بات کرنے کا فیصلہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہاکہ دسویں اور گیارہویں قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی)ایوارڈ کا ایک آئینی مسئلہ ہے، وہ حل ہوگا لیکن رویژن ہو رہی ہے، حق اب دیا جائے گا، دوسرا اے جی این قاضی فارمولے کے مطابق خالص ہائیڈل منافع کے معاملے کو بھی جون میں ہونے والے دوسرے ایجنڈے میں شامل کر لیا گیا ہے۔علی امین گنڈاپور نے کہاکہ ایجنڈے میں آنے کا مطلب یہی ہے کہ وہ ہمارا ایسا حق ہے کہ وہ بھی ہم حاصل کرنے میں کامیاب ہوں گے۔

انہوں نے کہاکہ 18ویں ترمیم کے بعد تمباکو بطور زراعت ہمیں نہیں دیا گیا، یہ ایک کیش کراپ ہے، اس کا حق بھی ہمارے صوبے کو دیا جائے گا، میں سمجھتا ہوں کہ آج کی بہت بڑی کامیابی ہے، اس سے ہمارے صوبے کو 100ارب روپے کا فائدہ ہوگا، یہ آئینی حق ہے، جو ہمیں نہیں ملا تھا، فیصلہ ہو گیا ہے کہ اب وہ سی سی آئی کے ایجنڈے پر آئے گا اورا ہمارا حق ملے گا۔
Live پہلگام حملہ سے متعلق تازہ ترین معلومات