Live Updates

مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی دفاعی اخراجات میں 18 فیصد اضافے پر متفق ہوگئیں

وفاقی حکومت نے تقریباً 17.5 کھرب روپے کے نئے بجٹ فریم ورک کا خاکہ اپنی اہم اتحادی جماعت کے ساتھ شیئر کردیا

Sajid Ali ساجد علی منگل 6 مئی 2025 16:01

مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی دفاعی اخراجات میں 18 فیصد اضافے پر متفق ہوگئیں
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 06 مئی 2025ء ) حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ ن اور اس کی اتحادی پیپلز پارٹی نے دفاعی اخراجات میں 18 فیصد اضافے پر اتفاق کرلیا۔ انگریزی اخبار ایکسپریس ٹریبیون کے مطابق حکومت مالی طور پر سخت بجٹ پیش کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے جو بہت بلند پرائمری سرپلس کے ہدف کے گرد تشکیل دیا جا رہا ہے، جیسا کہ پی پی پی کے وفد کو دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا جس کی قیادت بلاول بھٹو زرداری کر رہے تھے، اس دوران وفاقی حکومت نے تقریباً 17.5 کھرب روپے کے نئے بجٹ فریم ورک کا خاکہ اپنی اہم اتحادی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ شیئر کیا جس نے بھارت کے ساتھ کشیدگی کی وجہ سے دفاعی اخراجات میں 18 فیصد اضافے کی حمایت کردی تاہم ترقیاتی سکیموں کے لیے مختص رقم کو ناکافی قرار دیا۔

(جاری ہے)

بتایا گیا ہے کہ بجٹ کا حجم 18 کھرب روپے سے کم ہے جو اس سال کے بجٹ سے کم ہے کیوں کہ مرکزی بینک کی جانب سے پالیسی ریٹ میں 11 فیصد کمی کے باعث سود کے اخراجات میں نمایاں کمی آئی ہے، تاہم پی ایم ایل ن اور پی پی پی کے درمیان بھارت کے ساتھ حالیہ کشیدگی کی لہر کے پیش نظر دفاعی بجٹ میں اضافے پر اتفاق پایا گیا، پی پی پی نے موجودہ سکیورٹی خطرات کی روشنی میں دفاعی بجٹ میں 18 فیصد اضافہ کرنے کی تجویز کی حمایت کی جس کے تحت یہ رقم 2.5 کھرب روپے سے زیادہ ہو جائے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں جماعتوں کے درمیان اگلے مالی سال کے عوامی شعبے کی ترقیاتی پروگرام ( پی ایس ڈی پی ) پر مختلف آراء تھیں، حکومت نے 1 کھرب روپے کا پی ایس ڈی پی تجویز کیا ہے، تاہم پی پی پی نے اس سے زیادہ مختص رقم کی درخواست کی، اس مالی سال کے لیے 1.1 کھرب روپے مختص کیے گئے تھے لیکن اخراجات مختص رقم کے مقابلے میں بہت کم تھے، دونوں جماعتوں کی میٹنگ میں تجویز دی گئی کہ پی ایس ڈی پی کو اس سال کے اصل اخراجات کی سطح پر رکھا جائے جو تجویز کردہ 1 کھرب روپے کی مختص رقم سے نمایاں طور پر کم ہو گی، تاہم منصوبہ بندی کے وزیر احسن اقبال نے پی پی پی کی ترقیاتی بجٹ کی کم مختص رقم پر تشویش پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔

معلوم ہوا ہے کہ حکومت مالی نظم و ضبط برقرار رکھنے اور آئی ایم ایف کے ساتھ مفاہمت کے تحت قرض کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے پرائمری بجٹ سرپلس کو اس سال کے مقابلے میں دوگنا کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے، وزیر اعظم شہباز شریف نے پی پی پی اور پی ایم ایل ن کے درمیان اگلے بجٹ پر اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کی زیر قیادت ایک کمیٹی تشکیل دی، بجٹ عید کی تعطیلات سے پہلے قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔
Live پہلگام حملہ سے متعلق تازہ ترین معلومات