نجی تعلیمی اداروں کے خلاف مسلسل عدالتی مقدمات پر شدید تشویش ہے،سید انس تکریم کاکاخیل

غیر ذمہ دارانہ روش نہ صرف اداروں کی ساکھ کو متاثر ،ہزاروں بچوں کے تعلیمی مستقبل کو بھی خطرے میں ڈال رہی ہے،ممبر پی ایس آر اے

جمعہ 9 مئی 2025 19:45

نوشہرہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 مئی2025ء)ممبر پی ایس آر اے سید انس تکریم کاکاخیل نے کہا ہے کہ نجی تعلیمی اداروں کے خلاف مسلسل عدالتی مقدمات پر شدید تشویش بہت افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ کچھ وکلا گزشتہ 15 سالوں سے ایک ہی نوعیت کے مقدمات کو بار بار پشاور ہائی کورٹ میں دائر کر کے نجی تعلیمی اداروں کیلئے شدید مشکلات پیدا کر رہے ہیں، یہ غیر ذمہ دارانہ روش نہ صرف اداروں کی ساکھ کو متاثر کر رہی ہے بلکہ ہزاروں بچوں کے تعلیمی مستقبل کو بھی خطرے میں ڈال رہی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نیاپنی جانب سے جاری کردہ اخباری بیان میں کیا ہے انہوں نے مزید کہا ہے کہ نجی تعلیمی ادارے صرف خیبرپختونخوا میں ہی نہیں بلکہ پورے پاکستان، بشمول وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی موجود ہیں، اور وہاں کی ریگولیٹری اتھارٹیز (جیسے PEIRA) ان اداروں کوایڈمیشن فیس، سالانہ چارجز، اور دیگر مدات میں فیس لینے کی اجازت دیتی ہیں۔

(جاری ہے)

اس کے برعکس خیبرپختونخوا میں ریگولیشنز نہایت سخت بنائے گئے ہیں۔ ریگولیشن 7 کی سب ریگولیشن 4 کی شق 3 واضح طور پر اجازت دیتی ہے کہ کوئی بھی اسکول پبلیکیشن، لیبارٹری، تفریحی سرگرمیوں یا دیگر سہولیات کے لیے فیس وصول کر سکتا ہے، بشرطیکہ وہ آمدن کا ذریعہ نہ ہو۔2012 سے خیبرپختونخوا کے نجی تعلیمی ادارے مسلسل عدالتی کارروائیوں، پالیسی تضادات اور غیر ضروری مداخلتوں کا سامنا کر رہے ہیں۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سوموٹو کیس میں فیصلہ دیا تھا کہ ہر صوبے میں ریگولیٹری اتھارٹی کو ان معاملات کو خود دیکھنا چاہیے۔بدقسمتی سے، خیبرپختونخوا جیسے پسماندہ اور جنگ زدہ صوبے میں، جہاں تعلیمی اداروں کی شدید قلت ہے اور شعور کا فقدان ہے، وہاں نجی تعلیمی اداروں پر غیر منصفانہ پابندیاں عائد کرنا تعلیمی نظام کے ساتھ زیادتی کے مترادف ہے۔

سرکاری اداروں کی کارکردگی بہتر بنانے کے بجائے نجی اداروں کے خلاف محاذ آرائی تعلیمی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بن رہی ہے۔نجی تعلیمی ادارے حکومت کے شراکت دار ہیں، حریف نہیں۔ ان کے کردار کو تسلیم کیا جائے، اور انہیں ریلیف اور تحفظ دیا جائے تاکہ وہ معاشرے کو تعلیم یافتہ بنانے کا مشن جاری رکھ سکیں۔