Live Updates

سندھ کے وزیر تعلیم کی لاڑکانہ آمد، بجٹ میں ترقیاتی سکیموں بارے عوامی نمائندوں سے مشاورت کی

ہفتہ 17 مئی 2025 10:40

لاڑکانہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 مئی2025ء) سندھ کے تعلیم و معدنیاتی ترقی کے وزیر سید سردار علی شاہ لاڑکانہ پہنچے، جہاں انہوں نے ڈپٹی کمشنر کے دربار ہال میں آئندہ مالی سال کے بجٹ میں پورے صوبے میں ایجوکیشن ورکس کی سکیموں بارے لاڑکانہ ڈویژن کے منتخب قومی و صوبائی اسمبلی کے ارکان، سینیٹرز، میئر، منتخب بلدیاتی نمائندوں اور تعلیم کے محکمے کے افسران کے اجلاس کی صدارت کی ۔

اجلاس میں ایم این اے خورشید احمد جونیجو، سندھ حکومت کے ترجمان بلند خان جونیجو، وزیراعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی خیر محمد شیخ، سندھ اسمبلی کے اراکین جمیل احمد سومرو، سہیل انور سیال، عادل الطاف انڑ، چیئرمین ضلع کونسل لاڑکانہ اعجاز احمد لغاری، ڈپٹی کمشنر لاڑکانہ وجاہت غفور میرانی، میئر ایڈووکیٹ انور علی لہر، چیئرمین دڑی ٹاؤن شاہ رخ انور سیال، چیئرمین ایمپائر ٹاؤن وقار بھٹو، چیئرمین سچل ٹاؤن سرفراز کھوکھر، پیپلز پارٹی رہنما طارق انور سیال، ڈائریکٹر سکولز پرائمری ایجوکیشن لاڑکانہ خلیل احمد مہر، ڈائریکٹر سیکنڈری سید صفدر علی شاہ، ڈی ای او سیکنڈری گلبہار مگسی، ڈی ای او پرائمری انیس الرحمان جلبانی، ٹی ای او پرائمری میل منیر احمد بھٹو، ٹی ای او میل ممتاز علی، پیپلز پارٹی کے رہنما سردار علی ڈنو خان گاڈہی سمیت تعلیم اور دیگر محکموں کے افسران نے بڑی تعداد نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

منتخب نمائندوں، انتظامیہ اور متعلقہ افسران کی جانب سے ایجوکیشن ورکس کی سکیموں سمیت دیگر اہم معاملات پر صوبائی وزیر کو بریفنگ دی گئی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سید سردار علی شاہ نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری کی ہدایت پر لاڑکانہ آیا ہوں تاکہ ضلعی سطح پر تعلیمی مسائل کے حل کے لیے منتخب نمائندگان، سٹیک ہولڈرز، پارٹی ممبران اور مختلف طبقات سے ملاقات کرکے مسائل کے حل کی کوشش کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ آج لاڑکانہ سے متعلق تفصیلی اجلاس ہوا، کچھ مسائل فوری نوعیت کے ہیں جنہیں بجٹ میں شامل کیا جائے گا اور باقی مسائل کے حل میں وقت لگے گا،جولائی میں ان مسائل پر فالو اپ اجلاس ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری بھرتیاں نگراں حکومت، عام انتخابات اور عدالتوں کے فیصلوں کی وجہ سے رکی ہوئی تھیں، تاہم سندھ حکومت نے دوبارہ بھرتی کا عمل شروع کر دیا ہے۔

وزیر تعلیم نے کہا کہ تعلیمی اصلاحات کے لیے وزیراعلیٰ سندھ سے ہمارے لگاتار 5 سے 6 میٹنگزہوچکیں جن میں سکولوں کی مرمت، واش رومز کی تعمیر اور صفائی کے نظام کو مقامی سطح پر فعال کرنے کی لیے چوکیدار اور سینیٹری ورکرز کو 37,500 روپے ماہانہ تنخواہ پر مقامی سطح پر بھرتی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، فرنیچر کی خریداری کے حوالے سے مرکز خریداری پر 27 فیصد ٹیکس عائد ہوتا ہے اس لیے اسکول انتظامیہ خود کوٹیشن کے ذریعے فرنیچر خریدے تاکہ کام جلد اور بہتر ہوسکے۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری موہنجو دڑو آئے تھے اور بلاول بھٹو زرداری نے بین الاقوامی سطح پر امداد کی اپیل کی تھی کیونکہ سیلاب کی وجہ سے سندھ میں 21 لاکھ مکانات اور 40 ہزار میں سے 20 ہزار یعنی 50 فیصد سکول مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہو چکے تھے۔ انہوں نے کہا کہ سکولوں کی بحالی بڑا چیلنج ہے، موجودہ حالات میں 20 ہزار سکولوں کی بحالی کے لیے سندھ حکومت کی پوری ترقیاتی بجٹ بھی ناکافی ہے، فی الحال 5 ہزار سکولوں کی بحالی کا کام جاری ہے جن میں سے کچھ جون میں مکمل ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ڈوکری سمیت کئی سکولوں میں اساتذہ کی کمی ہے جن کی تقرری جون تک مکمل کرلی جائے گی۔
Live بجٹ 26-2025ء سے متعلق تازہ ترین معلومات